• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں جرائم کی شرح خوفناک، رکھوالے ہی لٹیرے نکلے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے، ڈکیتی مزاحمت پر شاہ رخ کو قتل کرنے والا پولیس اہلکار فرزند علی تھا ، کراچی میں شہریوں کے رکھوالے ہی لٹیرے نکلے ، اہلکار فرزند کو 2مرتبہ پہلے بھی پکڑا جاچکا۔

فرزند علی کی 12سالہ سروس میں 10شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے لیکن کسی بھی کیس میں سزا نہیں ملی۔ نمائندہ جیو نیوز کراچی کاشف مشتاق نے بتایا کہ فرزند علی دن میں اکیلا ہی مختلف وارداتیں انجام دیتا اور رات کی ڈیوٹی کرتا تھا، اسے افسران کی سپورٹ حاصل تھی تب ہی اس کیخلاف شوکاز نوٹس فائلوں تک محدود رہتے تھے۔ 

ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ عارف عزیز نے کہا کہ ہم نے فرزند علی کی تصاویر شاہ رخ کی والدہ اور بہن کو دکھائیں تو انہوں نے بھی تصدیق کی کہ یہی وہ شخص ہے جس نے شاہ رخ کو قتل کیا، فرزند علی جرائم کے الزام میں گرفتار ہوا لیکن اس کا کیس ثابت نہیں ہوا ہوگا اسی بناء پر اسے پولیس میں بحال رکھا گیا ہوگا۔ 

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں وزیراعظم کے عہدے کا خواہشمند ہوں نہ طلبگار ہوں،وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے بہترین دن آنے والے ہیں، مہنگائی کے سوا ہماری حکومت پر کوئی سنجیدہ الزام نہیں ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ کراچی میں جرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتیں اور اس دوران فائرنگ کے واقعات عام ہوگئے ہیں، ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ بارہ جنوری کو پیش آیا جب شاہ رخ نامی جوان کو ڈکیتی میں مزاحمت پر والدہ اور بہن کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا گیا، اس واردات سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، اطلاعات کے مطابق شاہ رخ کو قتل کرنے والا پولیس اہلکار نکلا ہے، پولیس کا موقف ہے کہ ملزم پولیس اہلکار فرزند علی نے خودکشی بھی کرلی ہے۔

پولیس کے مطابق یہ اہلکار دو مرتبہ پہلے بھی اسلحہ، منشیات اور ڈکیتی کے مقدمات میں پکڑا گیا تھا، فرزند علی کو 2017ء اور 2019ء میں بہادرآباد اور نیوکراچی سے پولیس نے گرفتار کیا تھا، دستاویزات کے مطابق فرزند علی بارہ سالہ سروس میں دس شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے لیکن کسی بھی کیس میں سزا نہیں ملی۔ 

نمائندہ جیو نیوز کراچی کاشف مشتاق نے کہا کہ کشمیر روڈ پر ڈکیتی میں نوجوان کو قتل کرنے والے ڈکیت کی شناخت پولیس اہلکار فرزند علی کے نام سے ہوئی، فرزند علی اس رکشے کے پیچھے لگا تو اس کے ساتھ دوست عمران بھی موجود تھا۔

پولیس نے عمران کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے بتایا کہ یہ پولیس اہلکار ہے جو ویسٹ زون میں تعینات ہے، عمران نے پولیس کو فرزند علی کے دوست بلال کے بارے میں بتایا، پولیس نے بلال کو فرزند علی سے ملنے بھیجا جہاں پہلے ہی ٹیم تعینات تھی، فرزند علی نے پولیس کو دیکھ کر اپنے ہی اسلحہ سے خودکشی کرلی۔

کاشف مشتاق نے بتایا کہ اعلیٰ پولیس حکام نے اس واقعہ کے بعد کسی بھی واردات میں ملوث پولیس اہلکاروں کی فہرست تیار کرنے کا حکم دیدیا ہے، فرزند علی دن میں اکیلا ہی مختلف وارداتیں انجام دیتا اور رات کی ڈیوٹی کرتا تھا، اسے افسران کی سپورٹ حاصل تھی تب ہی اس کیخلاف شوکاز نوٹس فائلوں تک محدود رہتے تھے۔

اہم خبریں سے مزید