• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز سر دست بدترین مہنگائی کی لپیٹ میں ہے چنانچہ حکومت پر تنقید فطری امرہے، تاہم آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑی حکومت بھی معاشی ترقی کیلئے حتی الوسع کوشش کر رہی ہے۔ وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ہماری حکومت میں معیشت نے پچھلے سال 5.37فیصد کی شرح سے ترقی کی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، گردشی قرضوں کے بہاؤ میں نمایاں کمی ہوئی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معمولی رہا، یہ گروتھ کسی ایک نہیں کئی شعبوں میں ہوئی، زراعت، صنعت اور سروسز کے شعبوں کی شرح نمو میں اضافہ سے پورے ملک میں ترقی ہوئی۔ ہماری حکومت پر تنقید کرنیوالی سیاسی جماعتیں یہ نہیں بتاتیں کہ وہ پاکستان کو کتنا مقروض کر کے گئیں، کورونا کے باوجود معیشت کے تمام اشارے مثبت ہیں۔ حکومت کو احساس ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، مڈل کلاس اور سیلری کلاس کے لوگ مہنگائی سے شدید متاثر ہیں اور آئندہ دنوں میں اس طبقے کو فوکس کرکے ریلیف دینے کی کوشش کریں گے‘‘۔ وطن عزیز کو اس وقت جن معاشی مسائل کا سامنا ہے ان میں مہنگائی، بیروزگاری، اندرونی و بیرونی قرض کا بوجھ، کاروباری و اقتصادی سرگرمیوں کا خاطر خواہ نہ ہونا اور درآمدات و برآمدات میں عدم توازن نمایاں ہیں جبکہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے ذرائع صنعت، زراعت، محصولات، بیرون ملک سے ترسیلاتِ زر اور بیرونی سرمایہ کاری ہے، حکومت عوام کو ریلیف دینے کی خواہاں ہے تو اسے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے اسے مقامی بنیادیں مہیا کرنا ہوں گی، اپنے وسائل پر مکمل انحصار اور بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کر نے سےہماری معاشی ترقی کی راہ کوئی نہ روک سکے گا اور نہ ہی یہ بتانے کی ضرورت پیش آئے گی کہ ہماری حکومت نے کتنی ترقی کی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین