• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں آج تک صحیح صدارتی نظام نافذ نہیں ہوا، علی محمد

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی دونوں نظام جمہوری ہیں فیصلہ عوام نے کرنا ہےپاکستان میں آج تک صحیح صدارتی نظام نافذ نہیں ہوا ہے.

پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ انتخابی حلقوں کی سیاست نے ملک میں پیسوں سے ووٹ خریدنے کی روایت ڈال دی. ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ حکومتی یا کابینہ کی سطح پر صدارتی نظام آزمانے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی ہے، صدارتی نظام کا ایشو سوشل میڈیا سے شروع ہوا ، پاکستان میں صدارتی نظام اور پارلیمانی نظام دونوں آزمائے گئے لیکن دونوں کے ثمرات نہیں آئے، پاکستان میں اسلامک صدارتی نظام کبھی بھی نہیں رہا.

صدارتی نظام اور پارلیمانی نظام دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں، حکومت نے اسلامی صدارتی نظام پر کسی ریفرنڈم کا فیصلہ نہیں کیا، صدارتی اور پارلیمانی دونوں نظام جمہوری ہیں فیصلہ عوام نے کرنا ہے، ملک کیلئے جو نظام بہتر ہو وہی ہونا چاہئے۔

علی محمد خان نے کہا کہ پارلیمانی جمہوری نظام میں حکومت کسی جماعت کی بھی ہو اسے باقی جماعتوں کے مجموعی ووٹوں کے مقابلہ میں کم ووٹ ملے ہوتے ہیں، اسلامک صدارتی نظام میں ملنے والا ہر ووٹ اہمیت رکھے گا، اگر اب ملک میں صدارتی نظام آیا تو جمہوری انداز میں الیکشن کے ذریعہ مقابلہ ہوگا.

ایوب خان ، ضیاء الحق اور پرویز مشرف جمہوری عمل کے ذریعہ صدر نہیں منتخب ہوئے تھے، پاکستان میں آج تک صحیح صدارتی نظام نافذ نہیں ہوا ہے، پارلیمانی نظام میں چند کام کرلیے جائیں تو یہ بھی ڈیلیور کرسکتا ہے، اٹھارہویں ترمیم کا بنیادی مقصد ڈسٹرکٹس کی سطح تک اختیارات کی تقسیم تھا جو پورا نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ پارلیمانی نظام میں اقلیتی حکومت بنتی ہے، الیکشن میں 30ہزار ووٹ لینے والا جیت جاتا ہے جبکہ اس کے مخالف امیدواروں کے مجموعی ووٹ ایک لاکھ بھی ہوسکتے ہیں.

صدارتی نظام میں اگر صدر نے بدمست ہاتھی کی طرح رویہ رکھنا ہے تو ایسا صدارتی نظام نہیں چل سکتا، پارلیمانی نظام میں انتخابی حلقوں کی سیاست ختم کرنا ہوگی، انتخابی حلقوں کی سیاست نے ملک میں پیسوں سے ووٹ خریدنے کی روایت ڈال دی ہے۔

اہم خبریں سے مزید