• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان جیسے ممالک میں مسائل کے حل سے زیادہ مسائل کی درست نشاندہی کرنا بہت اہم سمجھا جاتا ہے اور سمجھا جانا بھی چاہئے کیونکہ حکومتی ترجیحات غلط سمت میں جاتی ہی تب ہیں جب ہم اپنے مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں۔

اکثر حکومتیں دکھاوے اور شوبازی کے منصوبوں میں لگ جاتی ہیں کیونکہ یہ منصوبے ووٹ، دراصل ووٹ بینک سمجھے جاتے ہیں۔ اور سیاست دانوں کیلئے ووٹ بینک اولین ترجیح ہوتا ہے، ان کی سیاست کا مقصد ووٹ سے شروع اور ووٹ پر ہی ختم ہوتا ہے اور پھر دوبارہ الیکشن تک ختم ہی رہتا ہے۔ یہ نا انصافی تو ہے ہی، لیکن یہ کہیں نہ کہیں نا اہلی بھی ہے۔ جب حکمران اپنے عوام سے قطع تعلق کرلیں، اور ترقیاتی بجٹ اپنی مرضی سے پرسنل ایجنڈا پر خرچ کیا جائے تو عوام کے دیرینہ مسائل ساری زندگی ایسے ہی رہتے ہیں۔

عثمان بزدارکی وجہ سے آخرکار اس فرسودہ روایت کا خاتمہ ہوا ہے، منصوبے اب من مانی پر نہیں بلکہ عوام کی ضرورت کی وجہ سے بن رہے ہیں پھر چاہے کوئی چھوٹا منصوبہ ہو یا کوئی سافٹ ریفارمز ان سب کا کوئی بیک گرائونڈ ہوتا ہے جس کی بنا پر فیصلے کیے جارہے ہیں۔ بہت چھوٹی سی مثال دوں تو سردار صاحب کی حکومت میں سولر اینڈ ونڈ پاور ہائبرڈ پلانٹس پر کام کیا جارہا ہے۔

یہ کوئی پوش ایریا کیلئے نہیں بلکہ پنجاب کے 7 اضلاع کے 528 دیہات تک بجلی پہنچانے کا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے سے 30 ہزار گھرانوں کو سستی بجلی مہیا کی جاسکے گی۔ یہ میں بہت بڑی بات لکھ گیا ہوں، سال 2022 ہے، پاکستان بنا تھا 1947 میں اور پنجاب کو باقی صوبوں کے مقابلے میں ترقی یافتہ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں بجلی پہنچانے کا مطلب ہے ان دیہات میں پارٹیشن سے اب تک بجلی ہی موجود نہیں تھی۔

سلام ہے بزدار صاحب کو کہ انہوں نے ان لوگوں کے بارے میں سوچا جو اپنے مطالبات میڈیا تک نہیں پہنچا سکتے، جن کی آواز کسی سیاسی رہنما کے کانوں تک نہیں پہنچتی۔ ان سیاسی رہنمائوں کی ’’بے رخی‘‘ کا تو یہ حال ہے کہ یہ اپنے پورے دور میں ایک مرتبہ بھی ان علاقوں کا رخ نہیں کرتے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ماضی میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاور کوریڈورز کا حصہ رہے مگر پھر بھی انہوں نے ان پسماندہ ترین علاقوں کی حالت زار بدلنے یا ان کی داد رسی کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

بہرحال عثمان بزدارنے اس کے علاوہ پنجاب کے 5 واساز کو بھی شمسی توانائی پر شفٹ کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں اس طرح عوام کو سروس بھی بلا تعطل میسر آئے گی اور بجلی کی مد میں حکومت کو اڑھائی ارب روپے سالانہ کی بچت بھی ہوگی۔ اور تو اور جنوبی پنجاب کے لاتعداد اسکولوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کا ذکر تو میں پہلے ہی کرچکا ہوں۔

اس کے ساتھ ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ میں عثمان بزدارنے ساہیوال کیلئے 50 کروڑ روپے کی 18 سکیموں کی منظوری بھی دی ہے، وقارالنسا پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین کی یونیورسٹی کے طور پر اپ گریڈیشن، اسپورٹس وظائف، کیش انعامات اور دیگر اہم امور کے حوالے سے بھی اجلاس میں منظوری دی گئی۔ جہاں اہم فیصلے ہو رہے ہیں وہاں وعدے بھی پورے کیے جارہے ہیں۔

وزیر اعلی سردار عثمان بزدار نے پنجاب میں پیری اربن ہاؤسنگ کے منصوبے کے تحت 3 نئے منصوبوں کی بیلٹنگ بھی کی ہے۔ اس کے تحت کم آمدن والے افراد کو ساڑھے 17 لاکھ روپے میں ساڑھے تین مرلے کا گھر ملے گا، یعنی اس کو یہ رقم بیس سال میں ادا کرنی ہوگی اور ماہانہ صرف 6 ہزار اور پانچ سو اور کچھ روپے کی قسط دینا ہوگی۔ اس منصوبے سے اپنی چھت کا خواب غریب شخص بھی دیکھ سکے گا اور پورا بھی کرسکے گا۔

حال ہی میں 3 تحصیلوں میں اس منصوبے کی الاٹمنٹ کی تقریب ہوئی ہے، پنجاب حکومت اس کو ہر ضلع اور ہر تحصیل تک پھیلانا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں 133 مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ 54 مقامات کا سروے مکمل کیا جاچکا ہے، پہلے مرحلے میں 32 سائٹس پر 10 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس بنانے کی سفارشات مرتب کی گئی ہیں۔ تحریک انصاف کے اہم ترین وعدوں میں افورڈیبل ہائوسنگ سب سے مشکل وعدہ تھا جو عثمان بزدارکی حکومت بخوبی پورے کرنا کیلئے کوشاں نظر آرہی ہے۔

ایک اور فرنٹ پر عثمان بزدارنے قابلِ تعریف اقدامات کیے ہیں۔ صوبے کی 79 تحصیلوں کیلئے ریسکیو سروسز کا جال بچھایا جارہا ہے۔ پہلے مرحلے میں 11 تحصیلوں میں ایمبولینسز مہیا کی گئی ہیں۔ ہر تحصیل میں ایک اسٹیشن، 2 ایمبولینسز، اور 29 افراد پر مشتمل ریسکیو اسٹاف تعینات کیا جارہا ہے۔

جون تک 79 تحصیلوں میں ریسکیو سروس کے آغاز کا ٹارگٹ مکمل کرلیا جائے گا۔ اسی طرح پولیس کے محکمے میں بھی اصلاحات جاری ہیں۔ 12 ہزار نئی بھرتیاں، پولیس اہلکاروں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں، 304 اسپیشل انیشی ایٹیو تھانے بنائے گئے ہیں، نئی گاڑیوں کی فراہمی کی گئی ہے، تھانہ کلچر کو تبدیل کیا جارہا ہے تاکہ عوام دوست پولیس فورس تشکیل دی جاسکے۔

پولیس ٹریننگ اسکولز کے ساتھ ساتھ پولیس خدمت مراکز قائم کیے گئے ہیں تاکہ عوام کو مطلوبہ سہولیات کیلئے در بدر نہ ہونا پڑے، یہ ایک نئے کلچر کا آغاز ہے جس سے امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری محسوس ہو گی۔عثمان بزدارنے سنٹرل پولیس آفس کا دورہ کیا۔ سنٹرل پولیس آفس آمد پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو پولیس کے چاق و چوبنددستے نے سلامی پیش کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سنٹرل پولیس آفس کے لان میں پودا لگایا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پولیس میوزیم کا معائنہ کیا اور پولیس میوزیم میں رکھی اشیاء خصوصاً قدیم اسلحے، یونیفارمز اور میڈلز میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

برٹش دور کے ہتھیاروں اور پولیس وردیوں کا بھی مشاہدہ کیا۔ عثمان بزدار نے سینئر پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کام کرنے کی پوری آزادی دی ہے اور دباؤ سے مکمل آزاد کیا ہے۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار پولیس سیاسی دباؤ سے آزاد ہو کر فرائض سرانجام دے رہی ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ یہ طے ہے کہ عثمان بزدار کا پنجاب ماضی کے پنجاب سے بہت بہتر ہے۔

تازہ ترین