• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

25 ویں ترمیم کیخلاف درخواست، لارجر بنچ بنانے کا سوچ رہا ہوں، جسٹس بندیال

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعےفاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی اور کے پی حکومت کو وفاق کی اکائیوں سے متعلق جواب جمع کرانے کا حکم دیاہے.

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس اختیار ، فیڈریشن کو نیا صوبہ بنانے کی ہدایت دے سکتی ہے ؟،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جمعرات کے روز ملک انوار اللہ خان کی درخواست کی سماعت کی تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دینے کا سوچ رہاہوں.

درخواست گزار کا موقف ہے کہ وفاق کے زیر انتظام علاقوں کو ضم کرنے کی بجائے الگ صوبہ بھی بنایاجاسکتا تھا ان کا کہنا ہے کہ وہ اب اقلیت میں ہیں اوراپنی آزادی انجوائے نہیں کر سکتے ہیں، عدالت کے سامنے اہم قانونی سوالات ہیں .

دیکھنا ہے کہ یہ کیس قابل سماعت بھی ہے یا نہیں؟یہ کیس آئین سے متعلق ہے کہ عدالت نے دیکھنا ہے آئین کے مطابق وفاق کا ڈھانچہ کیا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ آئین بنانے والوں نے وفاقی اکائیوں کو الگ ہی اس لیے رکھا ہے تا کہ ان کا الگ کلچر اور حیثیت برقرار رہے، اگر پنجاب کی ایڈمنسٹریشن کیلئے اس کے دو حصے کیے جا سکتے ہیں تو فاٹا کا انضمام کیوں نہیں ہو سکتا ہے؟

درخواست گزارکے وکیل وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ آئین کے تحت فاٹا کے متعلق فیصلوں سے قبل جرگے کی رائے سننا ضروری ہے، ،ایک اور درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ ایک صوبے کے دو یا زائد انتظامی یونٹ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے،فاٹا کے بھی ایک سے زائد حصے بنانا ممکن تھا،ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ جب تبدیلی کی اجازت آئین دیتا ہے تو پھر اس پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا ہے

وفاق کی اکائیوں کو جوڑا بھی جاسکتا ہے، پورا ملک ایک یونٹ نہیں بن سکتا لیکن صوبوں کے مزید حصے ہو سکتے ہیں،جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ فیڈریشن کو نیا صوبہ بنانے کی ہدایت دے سکتی ہے ،؟ بعد ازاں فاضل عدالت نے مزیدسماعت فروری کے مہینے تک ملتوی کردی ہے۔

اہم خبریں سے مزید