• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ نے آج اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 1 ووٹ کے فرق سے منظور کیا ہے، رائے شماری کے دوران بل کے حق میں 43 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے۔

اس سے قبل سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پارلیمانی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا، اس بل کو ایک ماہ تک دوبارہ ایجنڈے میں نہیں لائیں گے، چیئرمین سینیٹ رولنگ دیں، ایوان کو مذاق بنا لیا ہے، دنیا ہم پر ہنس رہی ہے، اجلاس کو فوری ملتوی کریں۔

سینیٹ میں قائدِ ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اپوزیشن چیئرمین پر دباؤ ڈال رہی ہے، انہیں متنازع بنا رہی ہے، کس بنیاد پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ایوان کو ملتوی کریں۔

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ میں جو دہشت گردی کی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، سندھ حکومت نے ماڈل ٹاؤن کا سانحہ یاد دلا دیا، یہ بھٹو کی جماعت نہیں، زرداری کی جماعت بن گئی ہے، اس ٹولے نے ملک کی معیشت کو مفلوج کیا، انہوں نے ملکی وسائل کو لوٹا، اپوزیشن کو شرم آنی چاہیے کہ آپ ملکی مفاد کے خلاف بات کرتے ہیں۔

شبلی فراز کی اب سات پر پیپلز پارٹی ارکان نے نعرے لگائے۔

سینیٹر بہرمند خان تنگی نے بات کرنے کی کوشش کی تو سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ انہیں ایوان سے باہر نکالیں۔

اس موقع پر وزیرِ خرانہ شوکت ترین ایوان میں آ گئے جس پر حکومتی ارکان نے ڈیسک بجائیں۔

اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر سینیٹ میں رائے شماری ہوئی، بل کے حق میں 43 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے، دلاور خان نے حکومت کو ووٹ دیا، یوں سینیٹ نے اسٹیٹ بینک ترمیم بل منظور کر لیا۔

اس کارروائی کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر ساڑھے 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید