• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیاب آپریشن کے دوران تیندوے جیسی بلیوں کو فروخت ہونے سے بچالیا۔

سماجی رابطوں کی سائٹس پر فروخت کے لئے پیش کی جانے والی بلیوں کے خریدار بن کر جانے والے محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم نے لیپرڈ کیٹس کو بازیاب کرلیا ہے۔

دکھنے میں عام بلیوں جیسی، لیکن یہ جنگلی بلی ہے جو تیندوے سے مشابہت رکھتی ہے، یہ جنگلی بلیاں محبت پسند ہوتی ہیں اور انسانوں پر حملہ نہیں کرتی ہیں۔

تیندوے جیسی یہ بلی جنوب اور مشرقی ایشیائی ممالک میں پائی جاتی ہے، پاکستان میں یہ اسلام آباد، جہلم، مارگلہ ہلز اور شمالی علاقوں کے گھنے جنگلوں میں پائی جاتی ہیں۔ 

ہوا کچھ یوں کہ تیندوے نما بلی کی فروخت کے لئے سماجی رابطوں پر اشتہار دیا گیا، محکمہ جنگلی حیات حرکت میں آیا اور خریدار بن کر ٹیم نے ملزم سے پوچھ گچھ کی، ٹیم نے صدر کی شہاب الدین مارکیٹ میں 2 لاکھ میں فروخت کے لئے رکھی گئیں دو آٹھ ماہ کی بلیوں کو تحویل میں لے لیا۔

کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ جاوید مہر کے مطابق لیپرڈ کیٹس کہاں سے آئیں، ملزمان سے تفتیش جاری ہے، ان بلیوں کی خوبصورتی اور تیندوے سے مشابہت کی بناء پر پکڑ کر فروخت کیا جاتا ہے۔

جاوید مہر نے کہا کہ ممکنہ طور پر ملزمان پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور وائلڈ لائف قوانین کے تحت کسی بھی جنگلی جانور کو پکڑ کر خریدو فروخت نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ لیپرڈ کیٹس کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے حوالے کردیا جائے گا، انسانی قبضے میں رہنے والی کسی بھی جنگلی حیات کو بحالی کے عمل سے گزارا جاتا ہے، کچھ دنوں بعد ان جنگلی بلیوں کو مرگلہ ہلز کے قدرتی ماحول میں آزاد کردیا جائے گا۔

قومی خبریں سے مزید