• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس پاکستان کیلئے اہم، فی الحال دورے کا پروگرام نہیں، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فرانس پاکستان کیلئے بہت اہم ملک ہے،ہم فرانس میں پاکستانی سفیر کی تعیناتی کیلئے کام کر رہے ہیں، میں ان کے صدر سے دو طرفہ تعلقات پر بات کرنا چاہوں گا، ہماری نصف برآمدات یورپ کو جاتی ہیں۔

فرانسیسی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فی الحال فرانس کے دورے کا پروگرام نہیں، لیکن یقیناً فرانس کا دورہ کرنا چاہوں گا، ہم معیشت کو اسی صورت اوپر لے جاسکتے ہیں جب ہمارے دنیا سے اچھے تعلقات ہوں ۔

فی الحال فرانس کے دورے کا پروگرام نہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اب کوئی تصادم نہیں ہے، ہم تمام علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہے ہیں، افغانستان میں جامع حکومت ہونی چاہیے،افغان عوام کو مجبور نہیں کیا جا سکتا، وہ بیرونی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ افغانوں نے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا، کابل کے سقوط کے بعد سے دو لاکھ سے زائد افغان پاکستان آچکے ہیں، ہم افغانستان کو تنہا تسلیم نہیں کر سکتے،پاکستان افغانستان کے اطراف تمام علاقائی ممالک کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تنہا کوئی قدم اٹھایا تو پاکستان پر بہت زیادہ بین الاقوامی دباؤ آجائے گا، اگر طالبان کی سرزمین سے دہشتگردی ہوتی ہے تو افغان متاثر ہوں گے، افغانستان میں جتنا استحکام ہوگا وہاں دہشتگرد پنپ نہیں سکیں گے۔

افغانستان میں مغربی طرز کے خواتین حقوق کی پاسداری ممکن نہیں، عمران خان

افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں،ہم تقریباً 4 کروڑ افغانوں کی فلاح و بہبود کے خواہاں ہیں،خدشہ ہے پاکستان میں پناہ گزینوں کا سیلاب امڈ آئے گا، پاکستان میں پہلے ہی 30 لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں، ہم مزید پناہ گزینوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مغربی طرز کے خواتین حقوق کی پاسداری افغانستان میں ممکن نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت نے یک طرفہ طور پر کشمیرکی حیثیت تبدیل کی، بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، بھارتی حکومت کا نظریہ اقلیتوں سے نفرت ہے، بھارت سے کشیدگی کی واحد وجہ جموں کشمیر ہے۔

بھارت سے کشیدگی کی واحد وجہ جموں کشمیر ہے، عمران خان

وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ ہے،تعلیم یافتہ بھارتی کیلئے بھارت میں پلنا بڑھنا مسئلہ بنا ہوا ہے،بھارت سے بات ہوسکتی ہے لیکن پہلے بھارت کشمیر پر یکطرفہ اقدام واپس لے،اس کے بغیر بھارت سے بات کرنا کشمیریوں سے غداری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سنکیانگ چین کا حصہ ہے یہ کوئی تنازعہ نہیں، جبکہ کشمیر کو دنیا نے تسلیم کیا کہ یہ عالمی تنازعہ ہے، کشمیر پر آج تک یو این قراردادوں کے مطابق استصواب رائے نہیں ہو سکا، کشمیر کے معاملے کا براہ راست تعلق پاکستان سے ہے۔

میں نے ہمیشہ افغانستان میں امریکی مہم جوئی پر تنقید کی، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امریکا سے بہت اچھے تعلقات قائم ہیں، امریکا سے تعلقات پر تنقید دہشتگردی اور افغان صورتحال کی وجہ سے کی،میں نے ہمیشہ افغانستان میں امریکی مہم جوئی پر تنقید کی، امریکا کی افغانستان میں ناکامی پر پاکستان کو ذمہ د ار ٹہرایا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا ابتداء میں القاعدہ کا مقابلہ کرنے افغانستان آیا تھا، ہمارا مشترکہ مفاد افغانستان میں استحکام ہے، ہم امن میں امریکا کے شرکت دار ہیں تنازعات میں نہیں، پاکستان کے عوام کے تحفظ کی ذمہ د اری یہاں کی قیادت کی ہے امریکا کی نہیں۔


قومی خبریں سے مزید