• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ نے اوگرا دوسرا ترمیمی بل منظور کر لیا


سینیٹ نے اوگرا دوسرا ترمیمی بل اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا، ا س موقع پر اپوزیشن کی جانب سے واک آؤٹ کیا گیا۔

اپوزیشن کے اراکین کی تعداد حکومتی سینٹرز سے زیادہ ہونے کے باوجود بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، جبکہ دلاور خان گروپ نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔

دلاور گروپ کی جانب سے احمد خان اور نصیب اللّٰہ بازئی نے ووٹ ڈالا، سینیٹر کہدہ بابر بعد میں آئےلیکن ان کا ووٹ نہیں ہوا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اعلان کیا کہ اوگرا دوسرا ترمیمی بل اتفاقِ رائے سے منظور ہوا ہے۔

اوگرا ترمیمی بلز کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر سینیٹ پہنچے جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ حماد آپ چلے جائیں، بل پاس ہو چکا ہے، آپ ہمیشہ کی طرح آج بھی لیٹ ہیں۔

اس موقع پر حماد اظہر نے چیئرمین سینیٹ کو تھمز اپ کیا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اوگرا کو اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی مرضی کی قیمتوں کا تعین کرے۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا کو ایل این جی کی قیمت کے تعین کا اختیار نہیں دے سکتے، یہ اختیار ماضی میں پبلک ہیئرنگ کے پاس تھا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم صوبے کی جانب سے فیصلہ خود نہیں کر سکتے، قیمت کے تعین پر پبلک ہیئرنگ لازمی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ بل کی توثیق سی سی آئی سے کرائیں۔

اوگرا ترمیمی بل کیا ہے؟

اوگرا ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت یقینی بنائے گی کہ اوگرا کی جانب سے قدرتی گیس لگائے گئے تخمینے سے کم نہ ہو۔

بل کے مطابق حکومت اوگرا کی تجویز کردہ قیمت کو 40 دن میں نوٹیفائی نہ کرے تو اوگرا قیمت نوٹیفائی کر دے گا۔

دوسرا اوگرا ترمیمی بل کیا ہے؟

دوسرے اوگرا ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی اور آر ایل این جی کی لائسنسنگ اور قیمت کو ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کیا جائے گا، اوگرا کو آر ایل این، ایل این جی کی قیمت طے کرنے کا اختیار ہو گا۔

دوسرے اوگرا ترمیمی بل کے مطابق اوگرا کو بغیر کسی پبلک ہیئرنگ کے امپورٹڈ گیس اور ملک میں پیدا ہونے والی گیس کی قیمت میں اضافے کا اختیار ہو گا۔

قومی خبریں سے مزید