• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین میں بیضہ دانی کے کینسر کی علامات کو مسترد نہیں کیا جانا چاہئے، ٹارگٹ اوورین کینسر

لندن (پی اے) ایک چیرٹی نے متنبہ کیا ہے کہ بیضہ دانی کے کینسر کی علامات کو مسترد نہیں کیا جانا چاہئے۔ خیراتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر خواتین کو یہ نہیں معلوم کہ اپھارہ رحم کے کینسر کی ایک اہم علامت ہے جبکہ جی پی بھی ان علامات کو مسترد کرنے میں بہت جلدی کرتے ہیں۔ بیضہ دانی میں کینسر پر 1000 خواتین سے کئے گئے سروے میں پتہ چلاکہ 79یصد کو یہ معلوم نہیں تھا کہ بیضہ دانی کا پھولنا ایک علامت ہے جبکہ 68فیصدکو معلوم نہیں تھا کہ پیٹ میں درد ایک علامت ہے اور 97فیصدکو یہ علم ہی نہیں تھا کہ پیٹ بھرا ہوا محسوس ہونا ایک اور علامت ہے۔ زیادہ تر خواتین (99فیصد) نہیں جانتی تھیں کہ زیادہ فوری طور پر پیشاب کرنے کی ضرورت بھی ایک علامت ہے جبکہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کو اکثر یہ بتایا جا سکتا ہے کہ ان کی علامات چڑچڑاپن، آنتوں کے سنڈروم (آئی بی ایس) کی ممکنہ علامت ہے۔ سروے میں پتا چلا کہ تقریباً 40 فیصد خواتین کو غلط طور پر یہ یقین ہوتا ہے کہ اسکریننگ کے ذریعے رحم کے کینسر کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ بیضہ دانی کے کینسر کی تشخیص کے بعد پہلے سال میں تقریباً ایک تہائی خواتین مر جاتی ہیں اور اکثر خواتین میں اس کی تشخیص آخری مراحل میں ہوتی ہے۔ برطانیہ میں ہر سال رحم کے کینسر کے تقریباً 7 500 نئےکیسز سامنے آتے ہیں۔ ٹارگٹ اوورین کینسر کے چیف ایگزیکٹیو اینوین جونز نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ناقابل یقین حد تک مایوس کن ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم نے پچھلے 10 برسوں میں بیضہ دانی کےکینسر کی مہم چلانے والوں کی لگن کے ذریعے ہزاروں کیسز کا پتہ چلایا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ علامات کو جاننا ہر ایک کے لئے بہت ضروری ہے۔ ہمیں مستقل اور بڑے پیمانے پر حکومت کی حمایت یافتہ علامات کی مہم کو حقیقت بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو کم لوگوں کی دیر سے تشخیص ہوگی، بہت کم لوگوں کو ناگوار علاج کی ضرورت ہوگی اور بالآخر بہت کم خواتین بیضہ دانی کے کینسر سے غیر ضروری طور پر موت کی آغوش میں جائیں گی۔ سفولک میں بیوری سینٹ ایڈمنڈز سے تعلق رکھنے والی 47 سالہ کیٹی سٹیفنسن کو 2021 میں ابتدائی مرحلے میں رحم کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں کچھ مہینوں سے اپھارہ جیسی علامات کا سامنا کر رہی تھی اور مجھے فوری طور پر پیشاب کرنے کی ضرورت پیش آتی تھی لیکن میں نے اسے اہمیت نہیں دی۔ جب مجھے اپینڈیسائٹس کے ساتھ ہسپتال میں داخل کیا گیا تو مجھے اتفاقاً اس کی تشخیص ہوئی۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید کینسر پھیل جاتا اور مجھے یہ سوچنے سے نفرت ہے کہ کیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ ہر کوئی رحم کے کینسر کی علامات کو جانے۔

یورپ سے سے مزید