• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
11 ستمبر12 سال قبل امریکہ میں برپا ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں کی یاد ہی تو تازہ کرتی ہے۔ بقول ڈاکٹر مجاہد کامران ذہن مسخر کر لو دنیا آپ کے قدموں میں۔ Mind Control-World Control" "۔ ڈاکٹر مجاہد کامران کی نئی نویلی کتاب(9/11 AND THE NEW WORLD ORDER) نے میرے جیسوں کی آرزو، تمنا ،حسرت ، تقاضا ہی تو پورا کیا ہے۔ انٹر نیٹ میں 350 سائٹس اور ایک لاکھ اسی ہزار صفحات کی چھان بین مجاہد صاحب جیسے نادرروزگار محقق ہی کر سکتے ہیں۔ ٹیکنکل ڈیٹا کو کیپسیول بنا کر عام فہم بنانا ضرورت بھی اور ناگریزبھی۔ اس تحریرمیں بھی ڈاکٹر صاحب کی کتاب سے گاہے بگاہے استفادہ ہو گا۔ موضوع سانحہ 11 ستمبر2001ہے لیکن بصد معذرت کے ساتھ کہ عیش کوش جاہلوں کو میرا مودبانہ سلام کہ ذہن ، سمجھ ،فہم ساقط۔ نیرو (Nero) نے روم اور ہٹلر نے Reichstag جلایا کہ لوگوں کی حمایت حاصل ہواور مخلوق لرزہ براندام ۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے پرل ہاربر ، اوکلا ہو ماسٹی اور 9/11 اٹیک کے پردے میں یہی کچھ حاصل کیا ۔جنگی جنون کی تسکین اور بین الاقوامی جنگوں کے لیے وسائل کی ترسیل کے لیے ایسے گھناؤنے جرم۔9/11 نے تو ثابت کیاکہ امریکی حکومت میں ایسے غدار موجود ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر آئین ، بنیادی انسانی حقوق اور آزادیِ رائے کی دھجیاں بکھیر سکتے ہیں۔
1962 میں جب کیوبا کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ”آپریشن Northwood “کا منصوبہ بناکہ جہاز ہائی جیک کر کے امریکہ کے مختلف شہروں میں بم برسا کر تباہی پھیلائی جائے اور الزام کیوبا پر ۔ پڑوسی کیمونسٹ ملک کو صفحہ ہستی سے مٹا نا ضروری ۔کیوبا کی خوش قسمتی کہ جارج بش اور اوباما کی بجائے صدرکینڈی تھے جنہوں نے ایسے شیطانی منصوبہ پر سختی سے عملدرآمد روک دی۔ صدر کینڈی جو امریکہ کو قتل و غارت کی سیاست سے نکالنا چاہتا تھا، نے کیا سیاسی عقیدہ دیاکہ” دنیا میں امریکی تسلط آگ اور خون سے نہیں بلکہ اقدار، امن ، محبت اور بھائی چارے سے قائم کیا جائے گا“۔اس کی قیمت کینڈی کواپنے خون سے چکانا پڑی۔ہیروشیما اور ناگا ساکی کی ایٹمی تباہی نے منہ کو خون لگا دیا۔ 1995 تک درجنوں کمیشن بنے کچھ حاصل نہ ہوا بالآخر1995 میں جب انفارمشن کو حاصل کرنے کے حق حاصل ہو تو پتہ چلا کہ جاپان کی تباہی ”اپنوں“کا کیا دھراتھا۔
طائرانہ نظر میں عام فہم اور متاثر کن کہ 18 مسلمانوں (زیادہ تر عرب ) نے جہازوں کو اغواء کیا اوربلند قامت بلڈنگوں سے ٹکرا دیا۔قطع نظر کہ18 نوجوان کو بوئنگ 757 چلانے کی مہارت اور عین تاک کر مارنے میں کن کن مراحل سے گزرنا تھا اور سارے مراحل کیسے عبور ہوئے ۔ اہم یہ تھا کہ مجرم فوراًپکڑے گئے اور کہانی کی دھاک اقوام ِ عالم پر بیٹھ گئی۔یوں دنیا بدل گئی جبکہ ذہن مفلوج اورمسخر۔سانحہ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی جہازوں کو تباہی کا ذمہ دار اسامہ بن لادن ،القاعدہ کو موردِ جرم۔واردات کرنے والے کردار چونکہ سارے مسلمان پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اعلانیہ اور غیر اعلانیہ جنگ شروع۔ اگرچہ کہانی اڑن کھٹولا کی کہانی سے بہت بہتر مگر ماہرین طبیعات و انجینئرنگ سائنس کے دل بہلانے کے لیے ناکافی۔ ایک تعمیراتی ،تکنیکی اور انجینئرنگ بحران ۔ انجینئرز جستجو میں کہ مضبوط ٹاورز زمین بوس کیسے اور کیوں ہوئے ؟ ۔ غوروخوض ، تحقیق شروع۔ہر تحقیق اور ہر کھوج نے ایک ہی نقطہ راسخ کیا کہ ٹاورز کے زمین بوس ہونے کا جہازوں کے ٹکرانے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ جوڑنا مزاح بھی اور مجرمانہ غفلت بھی۔آج ویب پرسینکڑوں سائٹس اور لاکھوں صفحات جو ہزاروں محققین ، انجینئرز ، آرکیٹکٹ کی محنت نے جھوٹ کو سچ سے بروقت علیحدہ کردیا ۔
اگست 1980 میں جب مجھےWTC کی چھت تک رسائی اور گردونواح کے محیر العقول نظارے کا موقع ملا ۔ اس سے قبل میں 2 فرلانگ لمبی قطارکا حصہ بنا وقت گزاری میں عمارت پر لکھا خیرہ کن معلومات پر مبنی پمفلٹ زیرمطالعہ رہا ۔ دلچسپ بات کہ سامان ، مسافروں اور فیول سے بھر ا بوئنگ 707 ٹکرائے توعمارت کا کچھ نہ بگاڑ پائے گا۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے کہ 1945 میں اپنے وقت کی بلند ترین عمارت اور آٹھواں عجوبہ ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ نیویارک سے B-52 بمبارSupersonic جیٹ 8 سو کلومیٹر میل فی گھنٹہ کی رفتارسے ٹکرایا توبمشکل چند منزلوں کو ”مضروب“کر پایا۔
ڈاکٹر مجاہد کامران کا نظریہ کہ سانحہ 9/11کے پیش نظر امکانی وجہ ایک ہی معقول بہانہ کی تلاش کہ صدر روز ویلٹ کاسیاسی عقیدہ ( 1903 ) اور صدر ریگن کا نیو ورلڈ آرڈر بناامریکی گلوبل تسلط مطمح نظر۔ چنانچہ دنیا فتح کرنا مجبوری اور اقوام عالم بشمول امریکی قوم کو ذہنی طور پر مفلوج کرنا عملاً ممکن ۔چنانچہ دہشت نے جہاں بڑے بڑے لیڈروں اور بڑی بڑی اقوام کے چھکے چھڑوائے وہاں امریکی قوم نفسیاتی ہیجان کا شکار اور مسلم لفظ طعنہ اور مسلمان قوم مطعون ٹھہری۔ میڈیا کی کیا جرأت کہ ایسے ماحول میں کوئی دوسری بات کرتا۔ ہر مسلمان ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا لائسنس مل گیا۔افغانستان، عراق، ایران ،لیبیاء ، مصر، شام، پاکستان تقریباًسارے مسلمان ملک حالتِ جنگ میں۔ باقی مسلمان ممالک کے تمام وسائل امریکی تصرف میں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے 9/11 اور ورلڈ آرڈرکا نکاح ہی تو آشکار کیا ہے ۔ امریکی سرکارنے 5 رپورٹس تیار کروائیں۔ تمام رپورٹس تضادات اور جھوٹ کا ایسا مجموعہ کہ چھاننی سے زیادہ سوراخ کہ سچ چھن چکا۔
ان رپورٹس نے تشفی کی بجائے سائنسدانوں ، ریاضی دانوں اور انجینئرز کے ذہنوں میں سوالات کا انبوہ کھڑا کر دیا۔ بھلاپہلو تہی کرنے والوں نے کیا جواب دینے تھے۔ سچائی کے متلاشی نے عرق ریزی اور تحقیق میں سرجوڑ لیے تجربہ گاہوں اور لائبریریوں کے در کھل گئے جب جھوٹ کو علیحدہ کیا تو باقی پانی ہی پانی تھا۔چور نالے چتر:سانحہ کی حقیقت تک پہنچنے کا مطالبہ کرنے والوں کو سازشی عناصر (Conspiracy Theorist) کہہ کر توجہ ہٹائی گئی۔ سانحے کے پہلے گھنٹے ہی سے سرکار ی موقف کہ ” اسلامی انتہا پسندوں کا ایک گروہ القاعدہ اور اسامہ بن لادن نے منصوبہ بنایا، جہاز ٹکرائے، تباہی پھیلائی اور ہزاروں امریکی ہلاک ہوئے ۔جان بوجھ کر حقائق سے پہلو تہی کی اور ایسے لوگ جن کے خلاف تحقیق ہونی تھی یا جن کے مفادات وابستہ تھے وہ تحقیقاتی کمیٹیوں میں براجمان۔ قابلِ اعتماد ادارہ فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ کمیٹی نے چھ لاکھ ڈالر خرچ کئے ”کھایا پیاکچھ نہیں گلاس توڑا 12 آنے“مگر اس کے اخذ کردہ نتائج کو فائر انجینئرنگ میگزین نے آدھا پکا جھوٹ کہہ کر رد کر دیا۔
اپنی ہی معلومات کی نفی کہ ”گرمی کی شدت سے نٹ بولٹ کھلنے سے سٹیل بلڈنگ منہدم ہوئی۔جو بلڈنگ ڈیزائنرز کی نااہلی ثابت کرتی تھی نہ کہ دہشت گردی۔ بلڈنگ مالک لوری سلور سٹائن جس نے جولائی 2001 کو بلڈنگ خرید ی نے انشورنس کلیم لیتے ہوئے ثابت کیا کہ ڈیزائن فیلیئربالکل نہ تھا بلکہ دہشت گردی اصل وجہ تھی کہ لوری کو ڈیزائن فیلیئر پر انشورنش کلیم نہ ملتا۔مینجمنٹ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد 2004 میں9/11 کمیشن رپورٹ آئی۔ بدقسمتی کہ کمیشن نے بھی کریمنل انکوائری کی نہ پراسیکیوٹر حصہ بنے اورنہ ہی سائنسی علوم کا سہارالیاگیا۔کمیشن کے چیئرمین تھامس کین (Thomas Kean) اور ممبر لی ھملٹن نے برملا کہا کہ ”سرکار نے ہمارے کام میں مداخلت کی اور ہمارے ہاتھ باندھے رکھے“۔ کمشنر کونسل جان فارمر نے کہا ”جو کچھ ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ سچ نہ تھا “۔کمشنر ٹم رومر نے CNN کو انٹرویو دیا کہ ”ہمیں جھوٹے اور من گھڑت بیانوں سے بہت مایوسی ہوئی“۔ کمشنر سینٹر ہیکس کلے لینڈ نے فرمایا ”9/11کمیشن ایک قومی سکینڈل ہے“۔یعنی آدھے سے زیادہ ممبرز کا اپنے کمیشن پر عدم اعتماد ۔رپورٹ کا مزاحیہ حصہ کہ کمیشن نے دو بلڈنگوں کے گرنے پر تو رائے زنی کر دی جبکہ تیسری 47 منزلہ بلڈنگ نمبر7 جوکئی گھنٹوں بعدخودبخود گری کے ذکر سے خالی ۔ 9/11کمیشن رپورٹ ہی نے تو9/11 ٹروتھ موومنٹ میں جان ڈالی اورآج پورا سچ دنیا کی گو د میں۔9/11 کمیشن پر ایک انکوائری بیٹھی، انسٹیٹیوٹ آف سیٹنڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی (NIST) نے 20 لاکھ ڈالر کی لاگت پر تفتیش شروع کی ۔
جوحتمی رپورٹ ٹھہری نو مہینے کے بعد تبدیل کر کے ”حتمی حتمی “ رپورٹ کہلائی۔ 10000 صفحات پر مشتمل رپورٹ غیر سنجیدہ اورغیر متعلقہ حقائق سے آلودہ ۔ دوران ِ انکوائری NIST کی اپنی لیبارٹری نے ثابت کیا کہ جیٹ فیول اور دفتری سامان کے جلنے سے سٹیل45انچ خم کھاگئی اور یوں بیم کالم کنکشن (Beam-Column) کے نٹ بولٹ کھل گئے۔ پہلے 3 فلور متاثر ہو کر گرے جن کے گرنے سے یکے بعد دیگرے سارے فلور ایک دوسرے کے بوجھ سے گرے۔ بمطابقSINT رپورٹ اوپر کا وزن نیچے آنے پر نیچے کے کالم گرتے یعنی جو کالم ساری بلڈنگ کا وزن اٹھانے کے لیے بنے تھے "Gravity Pull Down" سے زمین بوس ہوئے۔ SINT کی ”Gravity Pull Down “تھیوری فزکس کے معمولی طالب علم کی حسِ مزاح کو پھڑکانے کے لیے کافی۔ مزید جب خودSINT نے اپنا لیبارٹری ماڈل تیار کیا توبیم میں صرف 3 انچ خم آیا۔تاویلیں ایسی کہ سمجھ سے بالاتر ۔ جتنے سوالات اٹھے کسی رپورٹ نے تسلی بخش جواب نہ دیا۔ ”9/11 ٹروتھ موومنٹ “اور محققین نے جہاں یہ ثابت کردیا کہ بلڈنگ کو باقاعدہ منصوبہ سازی کے ساتھ Thermite کی کثیر مقدار سے تباہ کیا گیا وہاں ہزاروں ایسے سوال اٹھائے کہ امریکی حکومتی اداروں کے لئے نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔(جاری ہے)
تازہ ترین