• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی اخلاقیات و خرافات

سیاست اگرلوگوں کو ترقی، خوشحالی اور منزل کی طرف لے جانے کا نام ہے اور یہی سیاست کی تعریف ہے تو پھر سیاست کے اہداف فقط حسنِ اخلاق ہی سے حاصل کئے جا سکتے ہیں کسی بھی انسان کو اس کی زبان کامیابی اور ناکامی سے ہمکنار کر سکتی ہے ہماری قومی زبان اردو کی ایپج ہی ایسی ہے کہ اس میں گالم گلوچ سما ہی نہیں سکتی مگر ہم ان دنوں خوش ہیں کہ جس طرح بھی ہے اردو کا چرچا تو ہے ،اب ہر سیاست دان کو داغ کے اس شعر کے مصداق بننا ہو گا؎

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ

سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے

ان دنوں سیاسی اکھاڑے میں ایسے شیریں لبوں کی کمی نہیں جن کی دشنام گوئی سارے عالم میں گونج رہی ہے ہمارے ہاں اہلِ سیاست جب غلیظ زبان پر اتر آتے ہیں تو ان کو اچھا خاصا نقصان ہوتا ہے، زبان میں تاثیر نہیں رہتی اگر کوئی برا نہ مانے تو مہنگائی جتنی بھی بڑھا لے مگر گالیاں کم کر دے بلکہ ترک کر دے یہ نہ ہو کہ اردو بروز حشر بول پڑے اور بدزبانی کی لےمارگاہ یزداں تک پہنچ جائے اور توہین الوہیت کے جرم کی پاداش بہت بڑی ہوتی ہے جھوٹے کو بھی اس کے منہ پر جھوٹا مت کہیں ورنہ وہ اور جھوٹ بولے گا بعض اوقات تو سیاسی تقاریر مزاحیہ پروگرام بن جاتے ہیں اور مزاح بھی وہ کہ جو رُلا دے ، اور شیاطین کو ہنسا دے۔ ہماری یہ بھی گزارش ہے کہ اہل سیاست دین، تصوف اور فلسفے کا رخ نہ کریں کیونکہ پھر وہ رُخ زِیبا لیکر اپنے عشاق کوکہاں ڈھونڈیں گے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

کم از کم ڈرامے تو نہ کچلیں

صف وزیراں میں داخل داخلہ کے وزیر حضرت شیخ کیا خوشگوار گفتگو کیا کرتے تھے اب نہ جانے کسی خربوزے کا رنگ پکڑ لیا کہ اسٹیج پر چڑھنے میں دشواری مگر منہ سے آگ اگلنے میں مہارت عروج پر ، سیاست دراصل ذہانت ہے مگر اب یہ حماقت کے قریب تر ہے شاید نیوٹرل یعنی غیر جانبدار کو جانور کہنا بھی اسی سیاسی دانش کی کرامت، سکھائے کس نے شیخ رشید کو آداب کچل گاہی، وقت تیزی سے گزر رہا ہے مگر پرانے بادہ کش ہیں کہ اٹھتے ہیں نہ مینا ہاتھ سے چھوڑتے ہیں ہمارے ہاں ایک طویل عرصے سے دیکھنے کو ڈرامے ہی تو ملتے ہیں وہ بھی کچل دیے تو کہنا پڑے گا کہ سگار کچلیں سنگھار تو نہ کچلیں، مولانا فضل الرحمٰن کی اہانت میں کونسی ظرافت ہے کہ ستم ظریف ان کی حرمت کچلتے ہیں وہ مدینہ کی ریاست میں ہوتے تو شاید ان کے ساتھ یوں نہ ہوتا وطن عزیز میں اسٹریٹ کرائم مہنگائی کو بھی کثرت میں پیچھے چھوڑ گیا اور وزیر داخلہ پارلیمانی لاجز میں پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں، عدم اعتماد سے بھی اپوزیشن شایدمایوس ہو گئی ہے شاید اس نے بھی کچلے جانے کی بات سن لی ہے بہرصورت وفاقی وزیر داخلہ کہنہ مشق وزیر ہیں، وہ بازار سیاست کی رونق ہیں، کراچی سے خیبر تک کوئی موبائل محفوظ ہے نہ کوئی پرس، ملک گیر پیمانے پر آوارہ کتوں کی بہتات ہے ان کیلئے بھی کوئی پناہ گاہ، کوئی لنگر خانہ کھولا جائے کچلا نہ جائے، وزیر داخلہ سے اس لئے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے بیان کردہ سارے مسئلے داخل سے تعلق رکھتے ہیں خارج سے نہیں، کچلنے کی باتیں نہ کریں ورنہ ہمیں کہنا پڑے گا؎

خلاف شرع مرا شیخ تھوکتا بھی نہیں

مگر اندھیرے اجالے میں چوکتا بھی نہیں

٭٭ ٭ ٭ ٭

کباب شیشے میں

ترجمان حسان خاور جو ترجمان خاور و باختر ہیں، فرماتے ہیں ہم بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کتنے پانی میں ہے ہم نے تو خاندان زر اور شر کی سیاست دفن کر دی۔آپ نے اگرپارلیمنٹ میں پانی چھوڑ دیا پھر چاہے آپ کا فرمایا ہوا ظاہر ہے جوں جوں پانی چڑھے گا اپوزیشن دفن ہو جائے گی اور اس بازار نخاس میں تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر والا باقی ہی نہیں رہے گا، گلیوں میں مرزا یار صاحباں کو پہلو میں لئے اکیلا پھرے گا۔خاور صاحب آپ ترجمان ہیں صرف ترجمانی کا ہنر جانتے ہیں جس معاشرے میں اپوزیشن دفن کر دی جاتی ہے وہاں مردے راج کرتے ہیں برے کو مارنے سے۔ بہتر برائی مارنا ہے اور ایک ہاتھ سے دیکر دوسرے سے لے لینا شاید اس قول سے بہتر بنا دیا گیا ہے کہ اس طرح دو کہ دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو بزدار سرکار کی ترجمانی تو شاعری ہے جس میں وزن ہے نہ بہرآپ کے ممدوح کے ممدوح جب لاہور آتے ہیںتو سی ایم پنجاب کی اس کیفیت کی بھی کبھی ترجمانی کر لیا کریں کہ ؎

کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اڑے

شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں

٭٭ ٭ ٭ ٭

جتھے ،لتے

٭تجزیہ کار کہتے ہیں جے یو آئی ایف کو پارلیمنٹ میں جتھے نہیں رائے چاہئے تھی۔

جب کوئی لتے لائے گا تو جتھے بھی آئیں گے ’’کی میں جھوٹ بولیا ؟‘‘

٭عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی پر سٹہ بھی شروع ہوگیا

کسی کیسینو میں سٹہ باز نہیں ہونگے تو کیا وہ ہونگے جن کے ہاتھوں میں جائے نماز ہوں گی۔

٭سراج الحق :موجودہ سیاسی دنگل میں کوئی بھی اسلامی نظام کی بات نہیں کر رہا۔اسلامی نظام کی بات جب سوسالہ جماعت اسلامی میں عملی جامے تک نہیں پہنچ سکی تو کیا سیاسی دنگل میں اس کا ذکر ہو گا وہ گویا اسلامی سیاسی دنگل نہ ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں۔

٭شاہد خاقان :حکومت اتنی خوفزدہ کہ ہرہتھکنڈا استعمال کرنے کیلئےتیار ہے

آپ بھی کوئی کنڈا استعمال کریں شاید کوئی مگرمچھ ہاتھ لگ جائے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

تازہ ترین