• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انکل ’’مْفاد‘‘ کی پیدائش اسی دن ہوئی جس دن پاکستان معرضِ وجود میں آیا ،پاکستان اور انکل مفاد ’’ لنگوٹی ‘‘ دوست ہیں یہ دونوں ساتھ ساتھ کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے، ان دونوں کا رشتہ اتنا مضبوط اور انمٹ ہے کہ انکل مفاد آج تک پاکستان میں ہی رہائش رکھے ہوئے ہیں ، یہ موصوف کسی دوسرے ملک رہائش رکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ پاکستان کے تمام سیاستدان ،بیوروکریٹس اور سیٹھ حضرات انکل’’مْفاد‘‘ کے ساتھی اور دوست بن چکے ہیں ،ہمارے ملک کے بڑوں، ٹھیکیداروںاور سیاستدانوں کیلئے قربانی دینے کا وقت ہو یا کسی کی قیمت لگانے کا ،کوئی سودے بازی ہو یا کسی سیاسی پارٹی کو چھوڑنا ہو ، کسی پارٹی میں کیڑے نکالنے ہوں یا کسی کی تعریف کرنی ہو ،کبھی کسی کے خلاف بیان دینا ہو یا کسی کے حق میں نعرے لگانے ہوں ،امریکہ جانا ہو یا وہاں سے کسی کو بلانا ہو یا یہ کہہ لیں کہ وہاں سے کسی کو لا کر پاکستانیوں پر مسلط کرنا ہو،پاکستان کے خوبصورت علاقوں کو بارود سے تہس نہس کرنا ہو ، کسی کو مارنا ہو یا کسی کو مروانا ہو،آگ لگانی ہو یا آگ بجھانی ہو،خود کش بمبار پکڑنا ہو یا اسے چھوڑنا ہو، ہڑتال کرنی ہو یا ہڑتال ختم کرانی ہو، ٹریفک جام کرنا ہو یا ٹریفک کو رواں دواں کرنا ہو چینی غائب کرنی ہو یا چینی ڈھونڈنی ہو،آٹا غریب کی دسترس سے دُور کرنا ہو یا کسی کا ’’پی پا ‘‘ آٹے سے بھرنا ہو۔پاکستان کے کسی علاقے سے بجلی غائب کرنی ہو یا کسی کو بجلی دینی ہو ،گیس کی پائپ لائن اْڑانی ہو یا کسی کے کارخانے کو بلا جواز گیس کی فراہمی کرنی ہو،کسی صوبے میں اپنا ’’سکہ‘‘ جمانا ہو یا وہاں اپنا سکہ چلانا ہو،کہیں اسلحہ بیچنا ہو یا کہیں سے اسلحہ لینا ہو ، کبھی دریائوں میں زیادہ پانی کی وجہ سے سیلاب آنا ہو یا سیلاب کے نقصانات کو پورا کرنے سے آنے والا فنڈ کھانا ہو،ڈرون کے حملے کی اجازت دینی ہو یا اس حملے کا شکوہ ریکارڈ کرانا ہو ، ایٹمی طاقت بننا ہو یا ایٹمی تنصیبات کے معاملات کوبڑی طاقتوں کے اشاروں سے چلانا ہو ، جی ایچ کیو میں دہشت گردوں کو گْھسانا ہو ، یا انہیں پھانسی لگانا ہو ،مہران بیس میں تخریب کاری کرنی ہو یا مہران بیس سے تخریب کاروں کو چپکے سے بھگانے کا راستہ دلانا ہو ،یہ سب کچھ اور اس طرح کے بہت سے کام انکل ’’ مفاد‘‘ سے مل کر اور اس کے مشورہ سے کئے جاتے ہیں۔ ایک پارٹی سے نکل کر کسی دوسری سیاسی پارٹی میں جانے والے ہر سیاستدان کے پیچھے انکل’’ مْفاد‘‘ کا ہاتھ اور مشورہ شامل ہوتا ہے وہ سیاستدان لاکھ کہے کہ ہم ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد کیلئے اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل ہوئے ہیں’’ بالکل غلط ہو گا ‘‘
کیونکہ جب پارٹی چھوڑنے والاسیاستدان میڈیا کے سامنے یہ بیان دے رہا ہوتا ہے تو اس وقت سیاستدان کے پیچھے کھڑے ہوئے انکل ’’مْفاد‘‘ کا مسکراتا چہرہ صاف نظر آ تا ہے ۔ہمارے ملک کے بڑے سے بڑے سیاستدان اور بیورو کریٹس کا انکل’’ مْفاد‘‘ سے چولی دامن کا ساتھ ہے یہ افراد انکل موصوف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔ کیونکہ انکل’’ مفاد ‘‘ کے ان افراد پر اتنے احسانات ہیں جو اتارنے پر بھی نہیں اترسکتے ۔ہمارے ملک کے سارے بڑے انکل " مفاد" کے احسانوں تلے دبے ہوئے ہیں ۔کئی دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ راہ چلتے ہوئے اگر انکل " مْفاد " سامنے آ گئے تو سب بڑوں کی نظریں ان کے احترام میں جُھک گئیں۔پہلے تو بڑوں تک رسائی تھی لیکن اب انکل " مْفاد " کی پہنچ پاکستان کے ہر فرد تک ہے ۔ پہلے پاکستان کے’’ بڑے ‘‘انکل سے اپنے تعلقات کا طوق سینے پر سجائے دوسروں پر رعب جھاڑتے تھے ، لیکن اب تو پاکستان کا ہر فرد ان کا تابع نظر آتا ہے ۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کروانے کیلئے پاکستان کے غریب عوام ہی سڑکوں پر نکلے تھے ، لیکن اب وہ عوام خود پر مسلط کی گئی مہنگائی کے خاتمے کیلئے سڑکوں پر نکل ر ہے ہیں اور نہ ہی لوڈ شیڈنگ اور گیس کی بحالی کیلئے لاکھوں کا مجمع کہیں نظر آتا ہے۔اس کا مطلب یہی ہوا ناں کہ انکل’’ مْفاد‘‘ کسی نہ کسی شکل میں ہر فرد کیساتھ ہیں ۔غریب آدمی اپنے بچوں کیلئے روٹی تلاش کرے یا ہنگامے کرنے سڑکوں پر آئے؟ یہ بات غریب آدمی کے ذہن میں انکل’’ مْفاد‘‘ نے ہی تو ڈالی ہے۔انکل’’مْفاد‘‘ اکیلا ہی نکلا تھا جانب منزل ، لوگ ملتے گئے کارواں بڑھتا گیا ۔اب انکل ’’ مفاد ‘‘ نے اپنے اثاثوں کی رکھوالی کیلئے بہت سے ’’ چیلے ‘‘پیدا کر لئے ہیں جن کے کام دیکھ کر انکل ’’ مفاد ‘‘ فخر سے اپنا سینہ چوڑارکھتا ہے ۔انکل’’مْفاد‘‘ کے ’’ چیلوں ‘‘ میں کوئی ایک نہیں بلکہ مختلف خاندانوں کے با اثر افراد شامل ہیں ۔ان افراد کیساتھ مل کر انکل ’’ مفاد ‘‘ نے ایک فورس بنائی جس کیساتھ پاکستان کے ایماندار ، مخلص اور وطن کے خیر خواہ لوگوں سے جنگ کرکے انہیں شکست دیدی اور پاکستان کے مقابلے میں اپنا ملک ’’ مفادستان ‘‘ بنا کر اسکے مختلف علاقوں کو اپنے ’’ چیلوں ‘‘ کے قبضے میں دیدیا اور وہاں ان کی حکومت قائم کر دی۔انکل ’’ مفاد ‘‘ نے اپنے چیلوں کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ اپنے خاندانی نام کیساتھ میرا نام بھی لکھیںتاکہ لوگوں کو پتا چل سکے کہ انکل ’’ مفاد ‘‘ کا تابع یہ شخص کس خاندان کا چشم و چراغ ہے ۔ مفادستان میں جن ’’ چیلوں ‘‘ کی حکومت قائم ہوئی ہے ان میں چوہدری مفاد ، گیلانی مفاد ، قریشی مفاد ، میاں مفاد ، ترین مفاد ، پگاڑا مفاد ، خان مفاد ، بھائی مفاد ، بگٹی مفاد ، رانا مفاد ، راجہ مفاد ، نیازی مفاد ، کائرہ مفاد ، اورملک مفاد قابل ذکر خاندان ہیں۔ اب یہ ’’ چیلے ‘‘ اپنی مفاداتی حکمت عملی سے اپنے نئے ملک مفادستان اور انکل’’ مْفاد ‘‘ کا نام ہمیشہ زندہ و جاوداں رکھیں گے ۔بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ والی بات ، انکل ’’ مفاد ‘‘ کے چیلوں نے اپنے اپنے علاقوں میں محکوم افراد کو اس طرح ’’لتاڑا‘‘ اور ان کا اتنا خون چوسا ہے کہ وہ بیچارے کمزوری کی وجہ سے نہ تو بول سکتے ہیں اور نہ احتجاج کر سکتے ہیں۔ان محکوم افراد میںسے کچھ تو قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں اور کچھ مہنگائی کی زنجیروں میں جکڑ دیئے گئے ہیں اور جو باقی ہیں انہیں دہشت گردی ،لوڈ شیڈنگ ، گیس کی بندش ، اغوا برائے تاوان ، قتل و غارت ، امن عامہ کی خراب صورتحال کے ’’تازیانے‘‘ مار مار کر ان کے جسموں اور روح کو زخمی کرکے انہیں اپنے علاقوں میں خاموش اور باادب کھڑا رہنے کی سزا سنا دی گئی ہے ۔اپنے ’’ چیلوں ‘‘ کے یہ کام دیکھ کر انکل ’’ مفاد ‘‘ بے فکر ہے وہ سمجھ گیا ہے کہ اب میں مر گیا تو بھی ’’ مفادات ‘ ‘ کا یہ چراغ میرے چیلے ہمیشہ جلائے رکھیں گے۔
تازہ ترین