• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرنکس میں استعمال ہونے والی ’’مصنوعی مٹھاس‘‘ کینسر کے خطرات بڑھاتی ہے

راچڈیل(نمائندہ جنگ)فرانسیسی نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ اور سوربون پیرس نورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے8سال کی طویل تحقیق کے بعد سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں دعویٰ کیا ہے کہ عام طو رپر ڈائیٹ سافٹ ڈرنکس میں استعمال ہونے والی مختلف مٹھاس کینسر کے خطرات کو13فیصد تک بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ تحقیق کاروں نے مجموعی طو رپر 1لاکھ 2ہزار865افراد کی خوراک اور صحت کے امور کا جائزہ لینے کے لیے انہیں تحقیق کا حصہ بنایا،انہوں نے پایا کہ جو لوگ باقاعدگی سے مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرتے ہیں ان میں کینسر کا خطرہ 13 فیصد زیادہ ہوتا ہے، تحقیق کاروں نے بالغ افراد کی خوراک اور صحت کے ریکارڈ کو جانچا، تمام افراد کی اوسط عمر 42سال کے قریب تھی، اس میں تین چوتھائی خواتین شامل ہیں ،جنہیں ایک جاری لاگ ٹرم نیوٹریشن اسٹڈی میں اکٹھا کیا گیا جس میں شرکاء ہر چھ ماہ بعد 24گھنٹے کے غذائی ریکارڈ جمع کراتے ہیں،محققین نے مصنوعی مٹھائی کے استعمال کا موازنہ جنوری 2021تک شرکاء کی طرف سے بتائی گئی کینسر کی تشخیص سے کیا۔ماہرین کے مطابق مصنوعی میٹھے میں استعمال ہونے والے دو معروف اجزا برطانیہ میں ڈائیٹ کوک اور کوک زیرو جیسے سافٹ ڈرنکس کے ساتھ ساتھ دہی اور پنیر جیسی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں ،دوسری طرف انسانوں پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعات میں ایسی کوئی ایسوسی ایشن نہیں ملی ہے اور برطانیہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی وجہ ربط نہیں ملا ہے، نتائج کے تجزیے کے مطابق مصنوعی میٹھا کینسر کے خطرات کو بڑھاتے ہیں لیکن برطانیہ کے ماہرین نے مطالعہ کی کئی حدود کی نشاندہی کی اور کہا کہ وہ ابھی تک قائل نہیں ہیں وہ یہ دعویٰٰ کرتے ہیں کہ یہ ثابت نہیں کرتا اور نہ ہی یہ تجویز کرتا ہے کہ ہمیں چینی کی طرف واپس جانا چاہئے اور مصنوعی مٹھاس سے منہ موڑ لینا چاہیے، تقریباً 37 فیصد شرکاء نے دن میں کم از کم ایک بار جان بوجھ کر مصنوعی مٹھاس کھائی، مطالعہ کے اختتام تک 3358 افراد میں کینسر کی تشخیص ہو چکی تھی، اس وقت ان کی اوسط عمر 59.5 سال تھی، ان میں سے 982 چھاتی کے کینسر، 403 پروسٹیٹ کینسر اور 2032 موٹاپے سے متعلق شامل ہیں، نتائج نے تجویز کیا کہ وہ لوگ جو مصنوعی مٹھاس کی زیادہ مقدار (عام طور پر 79گرم فی دن) استعمال کرتے ہیں ان میں مجموعی طور پر کینسر کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہوتا ہے جن کے پاس مصنوعی میٹھا نہیں، سائنسدانوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر (ایسپارٹیم کے لیے 22 فیصد زیادہ خطرہ) اور موٹاپے سے متعلق کینسر کے لیے زیادہ خطرات دیکھے گئے ،محققین نے کہاہمارے نتائج کھانے یا مشروبات میں چینی کے محفوظ متبادل کے طور پر مصنوعی مٹھاس کے استعمال کی حمایت نہیں کرتے ہیں اور ان کے ممکنہ مضر صحت اثرات کے بارے میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے اہم اور نئی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید