• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد کے پریڈ گرائو نڈ میں اپنی سیاسی طاقت کے مظاہرے کا میدان سجایا جس میں بلا مبالغہ لاکھوں عوام نے شہرشہر سے شرکت کی۔

 وفاقی دارالحکومت میں اتوار کو سیاسی پاور شو کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ ایک تو برسراقتدار جماعت اپوزیشن کی طرف سے لائی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کا زورکم کرنا چاہتی تھی اور دوسرا یہ کہ اس تحریک کے پس منظر میں فعال بین الاقوامی طاقتوں کو بھی ایک سخت پیغام دینا مقصود تھا جو پاکستان کی بدلنے والی خارجہ پالیسی کے تناظر میں سازشوں میں مصروف ہیں۔

اگرچہ پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے کارکن ان باتوں کو ماننے پر تیار نہیں اور وہ جذباتی انداز میں اپنی جماعتوں کی ہر بات کو ہی سچ سمجھتے ہیں لیکن عام کارکنوں سے ہٹ کر پڑھے لکھے اور باشعور پاکستانی یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ماضی میں بھٹو کو بھی ایسی ہی سازشوں کے ذریعے نشان عبرت بنایا گیا تھا اور اب لگتا ہے کہ عمران خان کو منصبِ اقتدار سے محروم کرنا ہی اصل مقصد ہے۔

 وزیر اعظم نے بھٹو کی طرح سے خط بھی دو تین بار لہرایا، کہا جارہا ہے کہ یہ خط اسرائیل، امریکہ اور بھارت کی مشترکہ پیشکش ہے۔

اصل معاملہ کچھ اور ہی ہے جس کا وزیر اعظم نے کھل کر اظہار کردیا ہے، اس تناظر میں(73کےآئین کے تناظر میں نہیں)عدم اعتماد کے معاملے کو دیکھنا چاہئے۔

وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں۔وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیسہ باہر سے آیاہے اور لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں۔ زیادہ تر انجانے میں لیکن کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔

پاکستانی قوم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیاوہ باہر کے اربوں روپے لے کر حکومت کے خلاف سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے کیونکہ اسی پرر ائے کیلئے آپ کو یہاں بلایا تھا۔ ہمیں پتہ ہے کہ باہر سے کہاں سے ہم پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ الزامات نہیں لگا رہے ان کے پاس جو خط ہے یہ ثبوت ہے اوریہ سب کے سامنے کہہ رہا ہوں۔ کوئی بھی شک کر رہا ہےتو اُسے دعوت دوں گا کہ آف دا ریکارڈ بات کرے اور آپ خود دیکھیں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کب تک ایسے چلیں گے کہ دھمکیاں مل رہی ہیں۔ بیرونی سازش پر ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اس لیے زیادہ تفصیل سے بات نہیں کر رہا کیونکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے ملک کے مفادات کا تحفظ کیاجائے، ملک کو نقصان نہیں پہنچنا چا ہئے۔ اچھا کیا وزیر اعظم نے اقتدار میں ہوتے ہوئے قوم کو آگاہ کردیا ورنہ جو لوگ اقتدار سے محروم ہوتے ہیں تو بعد میں بتاتے ہیں اور کوئی حقیقت پر اعتبار بھی نہیں کرتا۔

کہا جاسکتا ہے کہ عوام کے جم غفیر نے تمام تر اختلافات کے باوجود عمران خان پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور گزشتہ دنوں ہونے والا اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا اور تاریخ ساز جلسہ عوامی ریفرنڈم تھا۔

وزیر اعظم نے ملکی سیاسی حالات کا تجزیہ کیا اور عالمی و ملکی حالات کے تناظر میں اپنی حکومت کی کارکردگی بیان کی۔

انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں، جنہیں وہ مختلف القابات سے نوازتے ہیں،کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آج بھی دنیا بھر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں ہے۔ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی، اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کےخلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنادیے گئے اور پھر ایسے حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے، باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین