• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ نے آج تک ایسا میچ دیکھا ہے، یا پھر ایسے میچ کے بارے میں سنا ہے جس میں میچ شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلے ایک ٹیم نے میچ کھیلنے سے قطعی انکار کردیا ہو اور ٹریکٹر چلا کر پچ کا ستیاناس کردیا ہو؟

آپ اپنی یادداشت پر زور دیکر دیکھیں۔ زیادہ نہیں، حال ہی میں ایسا ایک انوکھا میچ آپ نے اسلام آباد میں ہوتے ہوئے دیکھا ہوگا۔میچ ہوتے ہوتے رہ گیا تھا۔ ایک ٹیم کے کپتان نے اچانک میچ شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلےمیچ کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ بغیر میچ کھیلے، میدان سے پسپا ہوتے ہوئے میچ کا بیڑا غرق کرگئے تھے۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کپتان نے ایسا رویہ کیوں اختیار کیا تھا۔کیا انہیں خدشہ تھا کہ وہ میچ بری طرح ہار جائیں گے؟ بہت کم کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ میچ ہار جیت کا فیصلہ ہوئے بغیر ڈراDrawہوجائے۔ آپ جب میچ کھیلنے کے لیے میدان میں اترتے ہیں تب عام طور پر دوصورتوں سے آپ کا واسطہ پڑتا ہے۔ آپ میچ جیت جاتے ہیں، یا پھرمیچ ہار جاتے ہیں۔ میچ کھیلنے سے انکار کردینے یا میدان چھوڑ کربھاگ جانے سے آپ میچ ہار جانے کا عملی اظہار کرتے ہیں۔ میچ کھیلے بغیر آپ کبھی میچ جیت نہیں سکتے۔میدان چھوڑ کر بھاگ جانے کے آپ لاکھ بہانے دنیا کو بتاتے پھریں، آپ اپنی شکست کو فتح میں بدل نہیں سکتے۔ آپ تاریخ کے پنے بدل نہیں سکتے۔ یاد ہے آپ کو کچھ برس پہلے انگلستان میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ کا قصہ ؟ انضمام الحق کپتان تھے۔ میچ کے دوسرے یا تیسرے دن لنچ کے بعد انضمام نے میچ کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ وہ میچ تب ڈرا Drawنہیں سمجھا گیاتھا۔ وہ میچ انضمام نے سرنڈر یعنی تیاگ دیا تھا۔ یعنی ہتھیار ڈال کر انگریز ٹیم کے مطیع ہوگئے تھے۔وہ میچ پاکستان ہار گیا تھا۔ آپ تاریخ کے اوراق پھاڑ نہیں سکتے۔

میچ کھیلنے سے انکار کرنے کا ہر بہانہ ہر حیلہ ڈھکوسلا لگتا ہے۔ میچ میں بہانہ سازی کام نہیں آتی۔کوئی بہانہ آپ کے کام نہیں آتا۔ اسلام آباد میں شروع ہوتے ہوتے اچانک بحث مباحثوں کی نذر ہوجانے والا میچ کپتان ہار چکے ہیں۔ بلکہ بری طرح ہار چکے ہیں۔ موہن جودڑو کے دور کا وکٹ کیپر ہونے کےناطے میں آپ کو بتا چکا ہوں کہ فاسٹ باؤلر بڑے گھمنڈی ہوتے ہیں۔ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کے طور طریقے مزاج،رویے ٹیم کے باقی کھلاڑیوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ بیٹس مین کو آئوٹ کرنے کے بعد آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔ اچھلتے ہیں۔ کودتے ہیں۔ قلا بازیاں لگاتے ہیں۔ آئوٹ ہونے والے بیٹس مین کو قریب جاکر اس طرح گھورتے ہیں جیسے اسے کچا کھا جائیں،چبا ڈالیں۔ گھمنڈ کے ساتویں آسمان پر رہنے والے فاسٹ بالر اچھے سے اچھے بیٹس مین کو آئوٹ کرنے کے بعد تکبراً بے نیازی کا اظہار کرتے ہیں۔ سر ڈان بریڈ مین جیسے بیٹس مین کو آئوٹ کرنے کے بعد بھی کسی قسم کی خوشی کا اظہار نہیں کرتے ایسے بے نیازی کا اظہار کرتے ہیں جیسے کہہ رہے ہوں، سر ڈان بریڈمین کیا چیز ہیں۔ اگر آسمان سے بھی کوئی بیٹس مین میچ میں میرے سامنے آجائے، اس کو بھی میں کلین بولڈ کر سکتا ہوں۔ یوٹیوب پر کپتان کی پرانی ویڈیوز دکھاتے رہتے ہیں۔ کسی بھی میچ میں بیٹس مین کو آئوٹ کرنے کے بعد کپتان کو آپ خوش نہیں دیکھیں گے۔ وکٹ لینے کے بعدآپ کپتان کوکمال تکبر اور بے نیازی سے قدآور دیکھیں گے۔ دیگر کھلاڑی دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔ اسے خوشی سے گھیر لیتے ہیں۔مگر کیا مجال کہ کپتان کسی کو اپنے قریب آنے دے۔

عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ نوبال پر بیٹس مین آئوٹ نہیں ہوتا۔مگر یہ تاثر غلط ہے۔ نوبال پررن لیتے ہوئے آپ رن آئوٹ ہوسکتے ہیں۔ یہ نوبال پررن آئوٹ ہونے والے بیٹس مین کی بد نصیبی سمجھی جاتی ہے۔ مگر کچھ بیٹس مین نوبال پر رن آئوٹ ہونے والوں سے زیادہ بد نصیب ہوتے ہیں۔ وہ ایسی کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں جس کی پادا ش میں وہ خود بہ خود آئوٹ ہوجاتے ہیں۔ اس نوعیت کے آئوٹ ہونے میں بالر یا فیلڈر کا کوئی کمال نہیں ہوتا بھاری بھرکم انضمام الحق ہکHookشاٹ کھیلنے کے لیے ایسے گھومے کہ خود کو روک نہ پائے اور سیدھے وکٹوں پر جاگرے۔ آئوٹ ہوگئے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بیک فٹBack Footپر کھیلتے ہوئے یعنی پیچھے ہٹ کر کھیلنے کی سعی میں بیٹس مین اس قدر پیچھے ہٹ جاتا ہے کہ کھیلتے ہوئے اس کا بلا وکٹوں کو لگ جاتا ہے اور وہ خود بہ خود آئوٹ ہوجاتا ہے۔ اس نوعیت کے آئوٹ ہونے کی شرمندگی ایک بیٹس مین زندگی بھر نہیں بھلاسکتا۔

جب آپ میچ کھیلنے کے لیے میدان میں اترتے ہیں تب لامحالہ آپ سے چھوٹی بڑی غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں۔ چھوٹی بڑی غلطیاں کھیل کالازمی حصہ ہوتی ہیں۔ کھیل میں ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ برسہا برس کھیلتے رہیں اور آپ سے کبھی کوئی غلطی نہ ہوئی ہو۔ آپ سے آسان کیچ چھوٹ جاتے ہیں۔ ننانوے رنز پر بیٹنگ کرتے ہوئے آپ سنچری بنانے کے لیے عجلت میں رن لیتے ہیں ننانوے کے اسکور پر رن آئوٹ ہوجاتے ہیں۔ زندگی بھر آپ ان لمحوں کو کوستے رہتے ہیں۔تاریخ میں اس نوعیت کے بیشمار واقعے آپ کو پڑھنے کے لیے ملیں گے۔۔لیکن جب آپ عین موقع پر مقابلہ کرنے سے دست بردار ہوجاتے ہیں، جب آپ میچ کھیلنے سے پانچ منٹ پہلے بھونڈابہانہ بناکر میدان چھوڑ کربھاگ جاتے ہیں، تب آپ زندگی بھر کے لیے شکست خوردگی کی علامت بن جاتے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین