• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پناہ گزینوں کے نظام میں اصلاحات کے حکومتی منصوبے کو کڑی تنقید کا سامنا

راچڈیل(ہارون مرزا)پناہ گزینوں کے نظام میں اصلاحات کے لیے حکومت کے منصوبے کو عام افراد، اپوزیشن جماعتوں، پریشر گروپس اور انسانی حقوق کے وکلاء کی طرف سے غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وزیراعظم سمیت دیگر متعلقہ حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ اور مہاجرین کو روانڈا بھیجنے کے فیصلے کو مایوس کن اور شرمناک بھی قر ار دیا جار ہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے، کے ڈائریکٹر سٹیو ویلڈیزسائمنڈز نے خبردار کیا کہ لوگوں کو انسانی حقوق کے مایوس کن ریکارڈ والے ملک میں بھیجنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ فیصلہ ہے، پروسینگ کیلئے مہاجرین کو ایسے ملک میں کیسے بھیجا جا سکتا ہے جہاں انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین خدشات موجود ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے جس اسکیم کا خاکہ پیش کیا گیا ہے وہ اسے حاصل کرنے کی ایک خیالی، مربوط کوشش ہے، دو اہم عناصر ہیں ایک انگلش چینل میں سرحدی کنٹرول کے نفاذ کو رائل نیوی کو منتقل کرنا، اس سے لوگوں کے اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید طاقت پیدا ہونی چاہئے، دوسرا وسطی افریقہ میں روانڈا کے ساتھ بین الاقوامی مائیگریشن پارٹنرشپ کا قیام، اس تجویز کے تحت برطانیہ پہنچنے کے لیے غیر قانونی راستے استعمال کرنے والے پناہ گزینوں کو مزید غیر رسمی طور پر رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی (جبکہ خاندان نہیں ٹوٹیں گے اور بچوں کو اکیلے واپس نہیں بھیجا جائے گا) بلکہ اس کے بجائے روانڈا روانہ کیا جائے گا، جہاں ان کے دعوے پورے ہوں گے تو عمل درآمد کیا جائے گا،کامیاب ہونے کی صورت میں انہیں وہاں طویل مدتی رہائش دی جائے گی، اس کا نفاذ یقیناً چیلنجز پیش کرتا ہے، یہ منصوبہ ناقابل عمل ثابت ہو سکتا ہے لیکن بورس جانسن کی حکومت ایک بہت بڑے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنے کے لیے کریڈٹ کی مستحق ہے جو امیگریشن کیلئے برطانیہ کے پورے نقطہ نظر کی ساکھ کو تباہ کر رہا ہے، سخت نئی پالیسی کے بغیر، غیر قانونی چینل کراسنگ کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوتا رہے گا گزشتہ برس 30ہزار کے قریب مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے.

یورپ سے سے مزید