دہشت گردوں کے بارے میں آپ سے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں، بلکہ میں کچھ جاننا چاہتا ہوں۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ دہشت گردوںکے بارے میں، میںکچھ نہیں جانتا۔ دہشت گردوں کے بارے میں اچھی خاصی معلومات ہیں مجھے، میں کورا کاغذ نہیں ہوں،دہشت گردوں کے بارے میں مستند معلومات حاصل کرنے کیلئے لگا تار چھان بین کرتا رہتا تھا۔ کھوج لگانے کے جنون میں اکثر اداروں کے اطراف کھینچی ہوئی سرحدیں پار کر جاتا تھا اور بن بلائی مصیبتیں اپنے گلے ڈال لیتا تھا اور پھر بے رحم پوچھ گچھ کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا تھا۔ کون ہو تم ؟ کیا کرتے ہو؟ کہاں رہتے ہو؟ ہنستے کب ہو؟ روتے کب ہو؟ سوتے کب ہو؟ جاگتے کب ہو؟ کبھی تم نے بھاگتے بھوت کی لنگوٹ پکڑی ہے؟ اس نوعیت کے سوال پوچھ گچھ کے دوران پوچھے جاتے تھے۔ میں جب بھی دہشت گردوں کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنےکےجنون میں ممنوعہ سرحدیں پھلانگ جاتا تھا تب پوچھ گچھ کرنے والے ایک سوال مجھ سے ضرور پوچھتے تھےاور میرا جواب سن کر وہ لوگ فاتحانہ انداز میں ایک دوسرے کی طرف اس طرح دیکھتے تھے جیسے انہوں نے جرم کرتے ہوئے مجھے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ہو۔وہ پوچھتے تھے، تم کہاں پیدا ہوئے تھے؟ میں سادا سا جواب دیتا تھا، ہندوستان میں۔ تب وہ لوگ فاتحانہ انداز میں مسکراتے ہوئے کورس میں کہتے تھے، اچھا تو تم ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے! یعنی تم Born Indianہو؟ اور میں مودبانہ عرض کرتا تھا، یس سر، میں ہندوستان میں پیدا ہوا تھا، اس لحاظ سے میں بارن انڈین ہوں۔
میرا جواب سن کر ان کی باچھیں کھل جاتی تھیں اور کنپٹیوں سے جا لگتی تھیں۔ تب میں ان سے ان کی مسکراہٹ چھین لیتا تھا۔ میں دھیمی آواز میں عرض کرتا تھا، سر،علامہ اقبال بھی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ ہمارے قائد اعظم بھی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ لیاقت علی خان بھی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان بھی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ تاریخ کے پنوں میں ردو بدل نہیں ہو سکتا تھا۔ برصغیر میں ہر وہ شخص جو چودہ اگست انیس سو سینتا لیس سے پہلے پیدا ہوا تھا وہ بارن انڈین تھا یعنی پیدائشی ہندوستانی تھا۔
جس شخص کے پاس اختیار کل ہو، اس کو منطق سے کوئی بات سمجھانا امکان سے باہر لگتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک بدنصیب افسانہ نگار ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا جو سب کے سب اختیار کل تھے۔ بدنصیب افسانہ نگار سولہ برس کی پوچھ گچھ کے دوران ان کو ایک سادہ سی حقیقت سمجھانے میں ناکام رہا۔ وہ سولہ برس تک پوچھ گچھ تفتیش Interrogationکے دوران سیانوں کو سمجھانے کی کوشش کرتا رہا۔ اور کہتا رہا کہ سر، یہ افسانے میں نے لکھے ہیں، مگر ان افسانوں میں کہانی میری نہیں ہے۔چیدہ چیدہ سیانوں نے بھنویں چڑھا کر افسانہ نگار کی طرف دیکھا اور یک آواز کہا، یہ افسانے لکھے تو تم نےہیں،مگر ان افسانوں میں کہانی تمہاری نہیں ہے۔ یہی کہنا چاہتے ہو نا؟افسانہ نگار نے دھیمی آواز میں کہا، جی سر، یہ افسانے میں نے لکھے ہیں مگر ان افسانوں میں کہانی میری نہیں ہے۔سیانوں نےمیز پر مکا مارتے ہوئے کہا، تم ہمیں بے وقوف سمجھتے ہو؟
افسانہ نگار نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔’’ ایک افسانہ میں نے ایسے Jokerیعنی مسخرے کے بارے میں لکھا ہے، جو دنیا کو ہنساتا رہتا ہے۔ مگر تنہائیوں میں رو پڑتا ہے۔ وہ افسانہ میں نے لکھا ہے۔ مگر اس میں کہانی میری نہیں، بلکہ کہانی ایک مسخرے کی ہے جو مسکراہٹیں بکھیرتا رہتا ہے، مگر خود مسکرا نہیں سکتا۔ اگر میں اپنی بات کروں سر، تو میں کئی صدیوں سے ایک مسکراہٹ کو ترستا رہا ہوں۔ اپنے افسانے میں میں نے اپنی کہانی نہیں لکھی ہے،میں نے جوکر کی کہانی لکھی ہے۔ اپنے ایک افسانے میں، میں نے ایک تیتر کی کہانی لکھی ہےجو اپنے کنبے کے ہمراہ دور دراز جنگل کے کونے کھدروں میں جان بچانے کیلئے مارا مارا پھر رہا ہے۔ وہ حیران اور پریشان ہے کہ شہروں اور قصبوں سے کوسوں دور رہنے اور بسنے والے پرندوں کا لوگ شکار کیوں کرتے ہیں۔ انہیں زندہ کیوں نہیں رہنے دیتے۔ تیتر کہتا ہے کہ ہم پرندے آدمیوں کا کچھ نہیں بگاڑتے پھر یہ لوگ ہر طرح کے ہتھیار اٹھا کر ہمیں چن چن کر کیوں مارتے ہیں ؟
افسانہ نگار نے سیانوں سے مودبانہ عرض کرتے ہوئے کہا، پرندوں کے بارے میں افسانہ میں نے لکھا ہے مگر افسانے میں کہانی میری نہیں، پرندوں کی کہانی ہے۔ جن کی نمائندگی ایک تیتر کر رہا ہے۔ سولہ برس کی پوچھ گچھ کے باوجود سیانوں کے پلے کچھ نہیں پڑا۔ انہوں نے افسانہ نگار کو نیم پاگل سمجھ کر، تنبیہ کرنے کے بعدچھوڑ دیا۔ افسانہ نگار نے جاتےجاتے پلٹ کر سیانوں سے پوچھا، اب کیا مجھے موضوع آپ سے پوچھ کر افسانہ لکھنا پڑے گا؟۔جب آپ ممنوعہ سرحدیں پھلانگ جاتے ہیں، تب آپ اس نوعیت کے ناخوشگوار حالات میں اپنے آپ کو پاتےہیں۔ میں تو بس اتنا جاننا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کرنے کیلئے دہشت گردوں کو ہتھیار کون دیتا ہے؟ جدید ترین ہتھیار چلانے کی تربیت دہشت گردوں کو کون دیتا ہے؟ بس اس سے زیادہ میں کچھ پوچھنا اور جاننا نہیں چاہتا، ہے کوئی مجھے حق اور سچ بتانے والا؟