• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میرے والد صاحب کی عمرستر برس کے قریب ہے، وہ بیمار بھی ہیں، اس بناء پر وہ رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھ سکے، تو ان کی طرف سے روزے کا فدیہ دیا جاسکتا ہے؟ اور روزے کا فدیہ کتنا ہے؟

جواب: اگر آپ کے والد کو بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی بالکل طاقت نہیں ہے، اور آئندہ بھی روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہونے کی امید نہیں ہے، تو ان کے لیے روزے کا فدیہ ادا کرنا درست ہے، تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے اور وقت بھی ملے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا، فدیہ باطل ہوجائے گا، اور صدقۂ نافلہ کا ثواب ملے گا۔ ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۃ الفطر کے برابر ہے، یعنی گندم کے اعتبار سے پونے دو کلو گندم یا اس کی موجودہ قیمت اور جَو، کھجور اور کشمش کے اعتبار سے ساڑھے تین کلو یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔