• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ میں ایک موضوع پر کام کررہا ہوں۔ موضوع وراثت کے حوالے سے ہے۔جو لوگ وارث ہیں اور انہیں میراث ملنی چاہیے ،وہ تو واضح ہیں ، مگر میں ان لوگوں کے متعلق جاننا چاہتا ہوں، جو وارث نہیں ہیں، مگر انہیں وارث سمجھاجاتا ہے۔ ازروئے شریعت جواب دے کر مشکور فرمائیں ۔

جواب :۔ ایسے لوگوں کی فہرست کافی طویل ہے، جنہیں ناواقفیت کی وجہ سے لوگ وارث سمجھتے ہیں، مگر وہ شرعی وارث نہیں ہیں، مثلًا: کسی کومنہ بولا بیٹا یا بیٹی بنایا تو وہ اولاد کی طرح وارث نہیں ہوں گے۔ سوتیلے ماں باپ اور سوتیلی اولاد ایک دوسری کی وارث نہیں، لہٰذا بیوی کی اولاد جو کسی پہلے شوہر سے ہو، انہیں موجودہ شوہر یعنی اپنے سوتیلے باپ سے وراثت نہیں ملے گی۔شوہر کو اپنی بیوی کے پہلے شوہر کی اولاد سے وراثت نہیں ملے گی۔شوہر کی اولاد جو کسی پہلی زوجہ سے ہو، انہیں اپنے باپ کی بیوی یعنی سوتیلی ماں سے میراث نہیں ملے گی۔ سوتیلی ماں کو اپنے شوہر کی اولاد سے میراث نہیں ملے گی۔

بیوی کو اپنے شوہر کے رشتے داروں سے میراث نہیں ملے گی۔ شوہر کے رشتے دار ماں باپ، بھائی بہن وغیرہ وراثت کے معاملے میں بیوی کے لیے اجنبی ہیں۔اسی طرح کسی عورت کو اپنے خسر اور خوشدامن اور دیور اور نند کے مال میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ خسر اور خوش دامن بھی اپنی بہو کے وارث نہیں ہوتے۔ بیوی کے رشتے دار بیوی کے شوہر کی میراث کے حق دارنہیں ہیں ،اسی طرح بیوی کے رشتے دار اپنے داماد کے مال میں کسی حصے کے مستحق نہیں۔

داماد اپنے خسر اور خوش دامن کی اور سالی اورسالیوں کی میراث نہیں پاسکتا اور خسر اورخوش دامن اپنے داماد کی نسبت میراث میں بالکل غیر سمجھے جائیں گے۔ چچا کی بیوی چچا کی بیوی ہونے کی حیثیت سے اور ماموں کی بیوی ممانی ہونے کی حیثیت سے وراثت کی حق دارنہیں۔ بیوی کسی کی وارث ہو تو ضروری نہیں کہ اس کا شوہر بھی اس کا وارث ہو،چناںچہ بیٹی کو اپنے والد سے وراثت ملتی ہے، لیکن اس کے شوہر کو داماد ہونے کی حیثیت سے اور والدہ کے شوہر کو جو حقیقی باپ نہ ہو، والدہ کا شوہر ہونے کی حیثیت سے اوردادی کا شوہر جو باپ کا باپ نہ ہو اور نانی کا شوہر جو ماں کاباپ نہ ہو اور بہن کا شوہر بہنوئی ہونے کی حیثیت سے اور پھوپھی کا شوہر پھوپھا ہونے کی حیثیت سے اور خالہ کا شوہرخالو ہونے کی حیثیت وراثت کے حق دار نہیں۔

محض خدمت گزاری کی وجہ سے بھی کوئی شخص کسی دوسرے کا وارث نہیں ہوتا۔ زنا کی وجہ سے جو اولاد پیدا ہو، وہ زانی کی وارث نہ ہوگی، البتہ اسے مزنیہ(زناکارعورت) کی وراثت ملے گی اور مزنیہ بھی اس کی وارث ہوگی۔ دور کے رشتے دار قریبی رشتے داروں کی موجودگی میں وارث نہیں بنتے، لیکن قریبی رشتے داروں کی عدمِ موجودگی میں وہ وارث بن جاتے ہیں۔