• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کورونا اموات کی تعداد تصدیق شدہ ہے: وزارتِ صحت

وزراتِ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہوئی اموات کی تعداد تصدیق شدہ ہے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین کے پینل کی جانب سے کورونا وائرس سے اضافی اموات کے حوالے سے سامنے آنے والے بیان پر وزراتِ صحت نے اعلامیے کے ذریعے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

اعلامیے میں وزراتِ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہوئی اموات کے اعداد و شمار کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، پاکستان میں اموات کی رپورٹنگ کے نظام کے لیے متعدد مراحل موجود ہیں۔

وزراتِ صحت کا اعلامیے میں کہنا ہے کہ قبرستانوں میں رپورٹ ہونے والی اضافی اموات کورونا سے ملتی جلتی ہو سکتی ہیں، اموات کو رپورٹ کرنے کا کوئی بھی نظام مکمل طور پر درست نہیں ہو سکتا، کورونا اموات سے متعلق پاکستان کی رپورٹ کردہ تعداد، اصل تعداد کے قریب تر ہے۔

اعلامیے میں وزراتِ صحت نے کہا ہے کہ کورونا کی وباء کے دوران اموات میں اضافہ ہوا اور پاکستان متاثر ہوا، تاہم 2 سال میں مجموعی اموات کے اعداد و شمار میں غیر معمولی اضافہ نہیں دکھایا، پاکستان نے کورونا سے اموات کا پہلے ضلعی، پھر صوبائی سطح پر ریکارڈ مربوط کیا۔

وزراتِ صحت نے اعلامیے میں کہا ہے کہ باقاعدہ ہیلتھ کیئر سسٹم کے تحت ڈیٹا صوبائی اور قومی سطح پر جاری کیا جاتا، پاکستان میں 97 فیصد مسلم آبادی ہے جہاں کورونا سے ہوئی اموات کی تدفین کی گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی اکثریت کی مخصوص قبرستانوں میں تدفین کا ریکارڈ ہے، پاکستان میں اکثریت کی تدفین کی جاتی ہے۔

وزراتِ صحت نے اعلامیے میں کہا ہے قبرستانوں میں تدفین کرنے والوں کی تاریخ، وقت اور لوکیشن کا مکمل ریکارڈ ہوتا ہے، کورونا میں پاکستان ڈیٹا اور تجزیات کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ سازی میں آگے رہا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران ماہانہ بنیادوں پر ہونے والی اموات کا تقابلی جائزہ لیا گیا، اموات کا آڈٹ این سی او سی نے بڑے شہروں کے قبرستانوں کے ڈیٹا دیکھ کر کیا، قبرستانوں کے اعداو و شمار سرکاری طور جاری کورونا اموات کے ڈیٹا سے زیادہ نہیں۔

وزراتِ صحت کا اپنے اعلامیے میں یہ بھی کہنا ہے کہ متعدی بیماریوں کی درست ماڈلنگ کے لیےزمینی حقائق کی مکمل تفہیم کی ضرورت ہوتی ہے، محض غیر حقیقی مفروضوں کے اعداد و شمار انتہائی گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید