• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود میں صفر اعشاریہ 25 فیصد اضافہ، برطانیہ کو اس سال’’تیز معاشی سست روی‘‘ کا سامنا ہے، بینک آف انگلینڈ کا انتباہ

لندن (پی اے) بینک آف انگلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کو اس سال ’’تیز معاشی سست روی‘‘ کا سامنا ہے کیونکہ بڑ ھتی ہوئی قیمتوں کی رفتار کم کرنے کے لئے شرح سود میں اضافہ ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ شرح سود 0.75فیصد سے بڑھ کر1فیصد ہو گئی جو کہ2009کے بعد سے بلند ترین سطح ہے اور دسمبر کے بعد سے لگاتار چوتھا اضافہ ہے۔ افراط زر30سال کی بلند ترین سطح پر آگیا ہے اور خزاں تک10فیصد تک پہنچ جائے گا کیونکہ یوکرین کی جنگ کے باعث ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورت حال کے نتیجے میں گھرانوں کو اپنے اخراجات محدود کرنے پڑ رہے ہیں۔ شرح سود میں تازہ ترین اضافے کے بعد20لاکھ مکان مالکان کو رہن کی ماہانہ ادائیگیوں میں فوری اضافہ کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ دوسرے قرضوں پر شرح سود مزید بڑھ جائے گی۔ بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے ایک ایسے وقت میں شرح سود میں اضافے کا دفاع کیا جب ضروریات زندگی کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ افراط زر کو قابو سے باہر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔ مارچ میں افراط زر 7 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ بینک کے 2 فیصدکے ہدف سے تین گنا زیادہ تھا۔ مسٹر بیلی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم اس وقت بہت مشکل حالت میں ہیں۔ ہم اب ایک بہت ہی تنگ راستے پر چل رہے ہیں، ایک طرف افراط زر ہے جو ہما ری خواہش سے کہیں زیادہ ہے اور دوسری طرف بہت بڑے بیرونی معاشی جھٹکے ہیں، جو لوگوں اور کاروباری اداروں کی حقیقی آمدنی کا بڑ ا نقصان کر رہے ہیں۔ بڑ ھتی ہوئی قیمتوں کے نتیجے میں بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے کہا کہ برطانیہ کی اقتصادی ترقی کے آؤٹ لک میں مادی خرابی پیدا ہوگئی ہے۔ بینک کے پالیسی ساز اب توقع کررہے ہیں کہ برطانیہ کی معیشت اس سال کے آخر ی تین مہینوں میں پھیلنے کے بجائے سکڑ جائے گی۔ اس کے 2023 میں 0.25 فیصد تک سکڑنے کی بھی توقع ہے، جو اس کی 1.2 فیصد شرح نمو کی سابقہ ​​پیش گوئی سے کم ہے۔ مزید برآں ایم پی سی کا خیال ہے کہ جب بزنسز جدوجہد کرنا شروع کر دیں گے تو بے روزگاری بڑ ھے گی، یہ اس سال 3.6 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں تقریباً 5 فیصد ہو جائے گی۔ شرح سود بڑھنےسے صارفین اور کاروباروں کے لئے قرض لینا زیادہ مہنگا ہو جاتا ہے۔ خیال یہ ہے کہ لوگ کم خرچ کرنا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے سامان اور خدمات کی مانگ کم ہوتی ہے۔ اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر تیل اور گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر شرح سود میں اضافے کا بہت کم اثر ہو سکتا ہے۔ بینک آف انگلینڈکی ایم پی سی توقع کرتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر 9 فیصد تک پہنچ جائے گا جوکہ اس کی سابقہ ​​8 فیصد کی پیشن گوئی سے زیادہ ہے اور سال کے آخر تک 10.25 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ کہا گیا ہے کہ گھریلو گیس اور بجلی کی قیمتوں پر یوکرین کی جنگ کے اثرات زیادہ اثر اندوز ہوئے ہیں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور اکتوبر میں مزید متوقع اضافے کے بعد گھریلو بل سالانہ 2800 پونڈزتک بڑھ سکتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید