• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی قوم کے پسندیدہ ’’فش اینڈ چپس‘‘ کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

لندن (نمائندہ جنگ) برطانوی قوم کے پسندیدہ ترین کھانوں میں شمار ہونے والے ’’فش اینڈ چپس‘‘ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے اور اس کے کھانے کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا کی کمی کے سبب ملک بھر میں فش اینڈ چپس کی دکانیں بند ہوسکتی ہیں۔ بزنس لیڈرز نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اشیا کی قلت پر قابو پانے کے لیے طویل المدتی حکمت عملی بنائے ورنہ فش اینڈ چپس کی ایک تہائی دکانیں بند ہونے پر مجبور ہوجائیں گی۔ نیشنل فیڈریشن آف فش فرائیرز نے انتباہ دیا ہے کہ فش اینڈ چپس کی تیاری میں استعمال ہونے والے چار اہم اجزا روس اور یوکرین کی طویل ہوتی جنگ کے سبب ملنا مشکل ہورہے ہیں جس کے سبب فش اینڈ چپس شاپس کے مالکان اپنے مینیو تبدیل کرنے پر مجبور ہورہے ہیں اور قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ برطانیہ، سن فلاور آئل کے لیے یوکرین پر انحصار کرتا ہے لیکن جنگ کے سبب یہ دستیاب نہیں اور متبادل کے طور پر استعمال ہونے والے اشیا اور پام آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ فش اینڈ چپس میں استعمال ہونے والی40فیصد کوڈ اور ہیڈک فش بھی روس سے آتی ہیں، آلو بھی روس سے آتے ہیں اور اب ان کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے جب کہ تلنے سے قبل فش پر لگایا جانے والا آٹا بھی اسی خطے سے آتا ہے، ان اشیا کے مہنگی ہوجانے کے سبب فش اینڈ چپس شاپس مالکان کا منافع کم ہوگیا ہے۔ فش اینڈ چپس برطانیہ کے ساحلوں کے علاوہ جمعہ کی شام کو کھانے کے لیے انتہائی مقبول ہے۔ 

یورپ سے سے مزید