• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہماری حکومتوں سے تو وہ دہشت گرد بہتر اور زیادہ رحمدل نکلے جو اپنے شکار کو گردن کی پچھلی طرف سے کند چھرے کے ساتھ ذبح کرکے خوش ہوتے ہیں۔ یہ ظالم حکمران تو انسان کو بوٹی بوٹی کاٹ کر موت کے گھاٹ اتاررہے ہیں۔ یکمشت نہیں آسان قسطوں میں موت بانٹ رہے ہیں۔ اس وقت ملک میں صرف’’ڈالر گروپ‘‘ ہی ڈرا کیولا کی طرح معیشت کا رہا سہا خون چوس رہا ہے۔ ڈالر اوپر جائے ان کی لاٹری، اوپرسے نیچے آئے تو جیک پاٹ ،چت بھی ان کی پٹ بھی ان کا۔ ن لیگ کے باقی وعدے توچھوڑیں البتہ ایک وعدہ وہ پوری دلجمعی کے ساتھ پورا کررہی ہے۔ ن لیگ نے جھوٹ پر مبنی انتخابی مہم کے دوران صرف ایک سچا وعدہ کیا کہ حکومت میں آکر’’معاشی دھماکہ‘‘ کریں گے سو وہ دن رات’’معاشی دھماکے‘‘ کررہے ہیں۔ قدیر خان ہمارےایٹمی سائنسدان ہیں تو ڈار خان ہمارے معاشی سائنسدان ہیں۔ قدیر خان کو عوام پیار سے’’محسن پاکستان‘‘ کہتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ڈار خان کو تھوک کے بھائو ملنے والے خطابات میں سے کون سا خطاب سپر ہٹ ہوتا ہے۔ عوام ابھی سے تائولے بائولے ہورہے ہیں حالانکہ ابھی توکشکول توڑ (ن )لیگ صرف وارم اپ ہی ہورہی ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
کمال دیکھو کہ اپنے عوام کو عدالتی انصاف سے لے کر معاشی انصاف تک سے محروم رکھنے والے جنرل اسمبلی میںانصاف کے طلبگار ہیں۔ ہر وہ شے جو ہمارے حکمران انپے عوام کو دینے سے گریزاں ہیں، اسی کی بھیک بین الاقوامی فورم پر مانگ رہے ہیں تو خاطر جمع رکھو کہیں سے بھی خیرات نہیں ملے گی۔ خود اپنے عوام کو قدم قدم پر بے عزت کرنے والے دنیا سے عزت چاہتے ہیں۔ اندرون ملک مساوات کے دشمن بیرون ملک باعزت قوموں کے ساتھ مساوات کی مانگ کررہے ہیں تو ان کی عقلوں پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اوسط درجہ سے بھی کم وژن والے حکمران اتنا شعور بھی نہیں رکھتے کہ جان سکیں وہ کہہ کیا رہے ہیں۔ غلاظت و نجاست میں لتھڑا ہوا کوئی شخص ’’پاکیزگی‘‘ پر لیکچر دے تو کون سنے گا؟ نشے میں دھت آدمی الکوحل کی خرابیاں گنوائے تو لوگ ہنسں گے نہیں تو کیا کریں گے؟ کوئی سیریل کلر’’رحم‘‘ پربھاشن دے تو سننے والے اسے بکواس ہی سمجھیں گے۔ یہ وہ بروٹس ہیں جو وفاداری کا پرچار کرتے ہیں، یہ وہ میر جعفر و میر صادق ہیں جو حب الوطنی کے گیت گاتے ہیں۔ یہ وہ ظالم ہیں جو ظلم کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، اپنے ہی عوام کی تذلیل کے عادی اپنے ملک کی تعظیم کے خواہشمند ہیں تو کون ان کی منافقانہ اپیلوں دلیلوں پر کان دھرے گا؟ ذرا تصور کریں اک ایسے باپ کو جو اپنے بچوں کے لئے بے رحم ہے لیکن غیروں سے ان کے لئے شفقت کا متمنی ہے۔ اپنے عوام کو ذلیل و رسوا کرکے براک اوباما ئوں اور منموہن سنگھوں کے پیچھے بھاگنے والو! تم اپنے گھروں میں ولن ہو تو باہر ہیرو کیسے بن سکتے ہو؟ تم اپنے لوگوں کے ساتھ جھوٹ بول کر یہ توقع کیسے کرتے ہو کہ دنیا تمہارے ساتھ سچ بولے گی۔ یاد رکھو دنیا کا ہر وہ حکمران جو اپنے عوام کے سامنے کمزور ہوگا، باقی دنیا کے لئے طاقتور ترین ہوگا اور جو اپنے عوام کے لئے قذافی، زین العابدین، حسنی مبارک، رضا شاہ پہلوی ہوگا۔۔۔۔ مہذب دنیا کے لئے میراثی سے زیادہ کچھ نہیں ہوسکتا۔۔۔۔ فقط اک فضول فوٹو سیشن۔
مہذب دنیا کے حکمران اپنے عوام کے سامنے بھیگی بلیاں اور باقی دنیا کے لئے بھوکے شیر ہیں، غیر مہذب دنیا کے حکمران خود اپنے عوام کے لئے بھوکے آدم خور شیر اور باقی دنیا کے سامنے؟۔۔۔۔ مہذب دنیاکے سامنے بھیگی بلیاں بلکہ خارش زدہ بیمار چوہے لیکن صدیوں کی ذلت و رسوائی و پسپائی کے باوجود انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی۔ اپنے ہی ملکوں کو لوٹنا ایسا ہی ہے جسے کوئی اپنی ماں کے زیور بیچنے کے بعد ماں کے کپڑے تک بیچ دے لیکن یا بے حیائی ترا آسرا کہ یہ لوگ اپنا بیشتر سرمایہ بیرون ملک محفوظ کرنے کے بعد بیرون ملک باسیوں سے کہتے ہیں۔۔۔۔’’ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرو‘‘ ۔
بھونکنا آسان۔۔۔۔سوچنا مشکل کیا کبھی کسی فورڈ، ریگن، ٹونی، کلنٹن یا باراک اوباما نے اپنی اولادوں میں سے کسی بدشکلے کو عوام کی گردن پر سوار کرانے کی کوشش کی؟ وہ سیاست کرتے ہیں یہ تجارت کرتے ہیں۔ پاکستان ان کے لئے ’’ملک‘‘ نہیں’’کمپنی‘‘ ہے جس کے تمام تر شیئرز انہوں نے آپس میں بانٹ رکھے ہیں لیکن یہاں اصل ٹریجڈی یہ کہ جنہیں چھیچھڑوں میں سے بھی ایک آدھ چھیچھڑا مل جاتا ہے وہ اپنے بدترین قاتلوں کے گن گانے لگتا ہے۔ بہت ہی معمولی مفادات کے لئے بہت سے لوگ اپنے ذہن، ضمیر اور زبانیں ٹھگوں کے پاس بیچ دیتے ہیں یا رہن رکھ دیتے ہیں۔
کچھ سمجھ نہیں آتی کہ کمی شعور کی ہے یا ضمیر کی یا دونوں کا قحط طاری ہے۔ پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ حکومت کے پشت پناہ یہ تھے اور اب’’تم میری کمر کھجلائو میں تمہاری کمر کھجلاتا ہوں‘‘ والے انگریزی محاورہ کی روشنی میں پیپلز پارٹی انہیں کور(Cover)فراہم کرے گی تاکہ یہ پانچ سال کے لئے بغیر کسی رکاوٹ کے عوام کے پڑچھے اتارسکیں۔
عمران خان سے امید تھی وہ روکنے سمجھانے کے باوجود کے پی کے کی دلدل میں کود گیا یعنی
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
صرف ایک صورت ہے کہ کوئی اس بدصورت چڑیل جیس منحوس پچھل پیری جمہوریت سے عوام کی جان چھڑادے۔ یہ پرائیویٹ لمٹیڈ ٹائپ خاندانی سی جمہوریت اس خونخوار چڑیل کی مانند ہےجس نے انتہائی خوبصورت، ہیجان انگیز عورت کا روپ دھار کر شب خوابی کا لباس پہن رکھا ہے۔
بات چلی تھی معاشی دھماکہ سے تو پیشگی مبارکباد قبول فرمائیں کہ اوگرا نے پٹرول5. 45،ڈیزل2. 63روپے فی لٹر مہنگاکرنے کی سمری بھجوادی ہے ۔یکم اکتوبر سے بجلی تین روپے یونٹ مہنگی اور اسی تناسب سے عوام مزید سستے ہوجائیں گے۔
آئندہ جب بل آئے تو مل کر چیخنا’’دیکھو دیکھو کون آیا؟‘‘
تازہ ترین