• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمزہ کا سیکنڈ راؤنڈ میں دوبارہ منتخب ہونے کا چانس زیادہ، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)الیکشن کمیشن کے فیصلے پرجیو کی خصوصی ٹرانسمیشن میں اینکر علینہ فاروق شیخ اور زوہیب حسن سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ اپنی اکثریت کھو چکے ہیں.

حمزہ شہباز کی حکومت تو قائم رہے گی اور سیکنڈ راؤنڈ میں بھی ان کے دوبارہ منتخب ہونے کا چانس زیادہ موجود ہے، پنجاب کی جو صورتحال ہے وہ پیچیدہ ہو گئی ہے ویسے تو ان کے پاس یہ حق ہے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ تو پہلے ہی اپنی رائے دے چکی ہے.

پنجاب کے21 ویں وزیر اعلیٰ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟


الیکشن کمیشن کا جو فیصلہ ہے جو قواعد و ضوابط کے عین مطابق ہے،حمزہ شہباز کو اپنی شکست تسلیم کرنا چاہئے سیدھی بات یہ ہے کہ انہیں استعفیٰ دیدینا چاہئے۔

خصوصی ٹرانسمیشن میں تجزیہ کار منیب فاروق،سہیل وڑائچ، مظہر عباس، حامد میر اور شہزاد اقبال نے بھی اظہار خیال کیا۔ 

تجزیہ کار منیب فارق نے کہا کہ بڑی مختلف قسم کی صورتحال ہے اتنی بڑی بہتات کے اندر پہلے کبھی لوگ ڈی سیٹ ہوئے نہیں ہیں اور اسطرح سے منحرف لوگوں کے حوالے سے اتنا clear cut جو فیصلے تھے وہ بھی نہیں آئے ہیں لیکن obviouslyلوگوں کی تعداد کم ہوتی تھی اب صورتحال ایسی ہے کہ یہ ساراجو معاملہ ہے یہ واپس لے گیا ہے سارے جو انتخاب تھا اب یہ 16اپریل والی پوزیشن جو ہے یہ میری دانست میں یہ واپس آگئی ہے۔

 قانونی طور پر اور آرٹیکل 130کے مطابق اب ہوگا یہ کہ سیکنڈ راوٴنڈ آف ووٹنگ ہوگا وزیر اعلیٰ کیلئے اور جو اس وقت majorityلے پائے گا زیادہ ووٹ لے پائے گا چاہے وہ چودھری پرویز الٰہی ہوں یا حمزہ شہباز ہوں وہی وزیر کے طور پر دوبارہ منتخب ہوگا کیوں کہ processاب دوبارہ وہیں پر چلاگیا ہے۔ 

پنجاب کے اندر جو وزیر اعلیٰ ہیں وہ اپنی majorityکھو چکے ہیں اس کے اندر ایک technical pointیہ ضرور تھا اگر پرویز الٰہی کیلئے ووٹنگ ہوجاتی ہے انہیں ووٹ ڈل جاتے تو پھر situationشاید مختلف ہو سکتی تھی لیکن آجsituationیہ ہے کہ کیوں انکو کسی نے سرے سے ووٹ انکا ڈلا ہی نہیں تھا صرف حمزہ شہباز شریف کو ووٹ ڈلے تھے تو اب situationیہ ہے کہ یہ دوبارہ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔

 اب اس وقت situatoininیہ ہے کہ پنجاب کے اندر کوئی گورنرموجود نہیں ہے۔ بلیغ الرحمان نئے گورنر ہوں گے وہ اس وقت اجلاس بلائیں گے اور اجلاس بلاتے ہوئے نئے سرے سے دوبارہ ووٹنگ ہوگی.

 پنجاب کے اندر لیکن یہ جو عرصہ ہے یہ جو اب اس وقت چل رہا ہے یہ ایک بڑی کنفیوژن کی سی صورتحال ہے کیوں کہ اس پر ایک viewیہ ہے کہ جی جو minorityگورنمنٹ ہوتی ہے وہ تو existنہیں کرتی اور وہ چل نہیں سکتی کوئیexecutive dicision making کا اس کے پاس اختیار نہیں ہوتا لہذا یہ جو vaccumeہے بیچ میں اسکو کیسے fillکیا جائے۔

آرٹیکل 130ہے وہ بڑا clearہے اب کیوں کہ اسمبلی کی جو strenghtہے اس میں یہ 25لوگ minusہو چکے ہیں اگر یہ 25لوگ minusہوگئے ہیں تو آرٹیکل130بڑا واضح ہے کہ اگر پہلا راوٴنڈ ہو چکا ہے وہ جو 16اپریل کو ہوا تو وہ پہلا راوٴنڈ تصور ہوگااب دوسرا راؤنڈ ہوگا جب بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوگا .

اس میں دوبارہ سے ووٹنگ ہو گی اور اس میں دونوں جو candidatesہیں شہباز شریف اور پرویز الٰہی دونوں کے ووٹ ڈلیں گے دونوں کے ووٹ کاسٹ ہوں گے اور اس صورتحال میں جو بھی majorityلے پائے گا 186کا نمبر تو آپ بھول جایئے ناں کیوں کہ strengthہی کم ہو گئی ہے اسمبلی کی اب تو جو نمبر لے پائے گا۔

 پاکستان مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادی جو بھی ہیں جو independentہیں وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ جی آج ان کے ووٹ جو ہیں وہ ہیں تقریباً 162کے قریب وہ بتا رہے ہیں اور اس طرح جو پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ کے ملا کر وہ reserveسیٹوں پر ہیں جو منحرف ہوئے اور ڈی سیٹ ہوگئے وہ اگر calculationکی جائے تو آج وہ کہتے ہیں کہ جی ہمارے ووٹ 163ہیں لیکن اس کے اندر ایک پوائنٹ یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے چار سے پانچ لوگ ایسے ہیں جو کہ ناراض ہیں اب وہ ہیں ناراض ابھی تک ہیں وہ پی ایم ایل این کہتی ہے اور وہ موجود بھی ہیں.

 پنجاب اسمبلی کے اندر اور اب ان کے پاس یہ بھی کوئی incentiveنہیں ہے کہ وہ پرویز الٰہی صاحب کو ووٹ دیں گے اور پھر ان کے ساتھ جڑ جائیں گے تو پھر ان کو اپنا پتہ ہے یا وہ اس دھارے میں مسلم لیگ ن کے واپس آئیں گے۔

اہم خبریں سے مزید