• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منکی پوکس سے کمزورقوت مدافعت کے حامل افراد کو زیادہ خطرہ

کراچی(رفیق مانگٹ) منکی پوکس سے کمزورقوت مدافعت کے حامل افراد کو زیادہ خطرہ، نزلہ ، بخار ، سر درد ، سانس لینے میں دشواری عام، 10دن میں پیپ کےچھالے نمودار ہوتے، علامات چار ہفتوں تک رہتی ہیں، جلد کے زخم 14سے 21دنوں میں ٹھیک ہوجاتے ہیں .

امریکا میں منکی پوکس ان میں تیزی سے ظاہر ہو رہا ہے جن کو چیچک کی ویکسین نہیں دی گئی ،انسان سے منتقلی زیادہ تر سانس کے ذریعےتاہم شرح محدود،خوفناک وبا بھی نہیں بنے گی،امریکی ادارہ صحت کاکہناہےکہ منکی پوکس کا کوئی علاج دستیاب نہیں تاہم چیچک کی روک تھام کرنیوالی ویکسین کا استعمال عام ہے۔

امریکی سائنسی جریدے کے مطابق منکی پوکس کوئی نئی بیماری نہیں، پہلا تصدیق شدہ انسانی کیس 1970 میں اس وقت سامنے آیا جب افریقی ملک کانگو میں چیچک کے شبہ میں بچے کو الگ تھلگ کیا گیا تھا، منکی پوکس کے وبائی صورت اختیار کرنے کا کوئی امکان نہیں جیسا کہ کووڈ کا خوف ہے تاہم یہ شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے.

 صحت حکام کو خدشہ ہے کہ سفر میں اضافے سے مزید کیسز سامنے آئیں گے،منکی پاکس کو چیچک کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری اس سے ملتی جلتی ہے۔منکی پاکس وائرس ”آرتھو پاکس وائرس“ سے تعلق رکھتا ہے،وائرس کے اس خاندان میں چیچک، ویکسینیا اور کاؤپاکس نامی وائرس شامل ہیں۔

 اگرچہ منکی پوکس وائرس کا جانوروں سے پھیلنے کا پتہ نہیں،افریقی چوہوں پر اس کی منتقلی کا شبہ ہے، منکی پوکس وائرس کوکسی جانور سے صرف دو بار الگ کیا گیا ہے، منکی پوکس کی تشخیصی جانچ فی الحال صرف امریکا اور عالمی سطح پر لیبارٹری رسپانس نیٹ ورک کی لیبز میں دستیاب ہے۔

”منکی پوکس“ کا نام 1958 میں جانوروں میں پائی گئی بیماری کے پہلے دستاویزی کیسز سے آیا،جب تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں دو وبائیں پھیلی تھیں تاہم، یہ وائرس بندروں سے انسانوں میں نہیں آیا اور نہ ہی بندر اس بیماری کے بڑے کیریئر ہیں،پہلا انسانی کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے اس کے کئی کیس دوسرے وسطی اور مغربی افریقی ممالک میں پائے گئے۔

افریقہ سے باہر کے معاملات کو بین الاقوامی سفر یا درآمد شدہ جانوروں سے جوڑا گیا۔امریکا میں منکی پوکس کے پہلے رپورٹ شدہ کیس 2003 میں ٹیکساس میں گھانا سے لائے گئے جانوروں سے منسلک تھے۔

میری لینڈ میں نومبر اور جولائی 2021 میں سفر سے وابستہ کیسز بھی تھے۔چونکہ منکی پاکس کا چیچک سے گہرا تعلق ہے، اس لیے چیچک کی ویکسین دونوں وائرس سے انفیکشن سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

چونکہ چیچک کا باضابطہ طور پر خاتمہ کیا گیا تھا، تاہم، 1972 میں امریکی عام آبادی کے لیے چیچک کے خلاف معمول ویکسین دینابند کر دی گئی تھی۔ اس کی وجہ سے، منکی پوکس ان لوگوں میں تیزی سے ظاہر ہو رہا ہے جن کو ویکسین نہیں دی گئی تھی،وائرس کسی متاثرہ شخص یا جانور یا آلودہ سطحوں سے رابطے کے ذریعے منتقل کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر، وائرس پھٹی جلد، سانس کے ذریعے یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ انسان سے انسان میں منتقلی زیادہ تر سانس کے ذریعے ہوتی ہے نہ کہ کپڑوں کے ذریعے تاہم انسان سے انسان میں منتقلی کی شرح محدود ہے۔

حکام کو خدشہ ہے کہ وائرس فی الحال کمیونٹی ٹرانسمیشن کے ذریعے، ممکنہ طور پر کسی نئے راستے سے پھیل رہا ہے۔ انفیکشن کہاں اور کیسے ہو رہے ہیں ابھی تحقیق جاری ہے۔وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے بعد،اس کی نقل بننا شروع ہوجاتی ہے اور خون کے ذریعے جسم میں پھیلتی ہے۔

علامات عام طور پر انفیکشن کے ایک سے دو ہفتوں تک ظاہر نہیں ہوتی۔ جلد پر چیچک جیسے زخم پیدا ہوتے ہیں، فلو جیسی علامات ابتدائی طور پر عام ہیں، بخار اور سر درد سے لے کر سانس کی دشواری تک۔

 ایک سے 10 دن کے بعد، اعضاء، سر یا دھڑ پر خارش ظاہر ہو سکتی ہے جو آخرکار پیپ سے بھرے چھالوں میں بدل جاتی ہے۔ مجموعی طور پر، علامات عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں، جبکہ جلد کے زخم عام طور پر 14 سے 21 دنوں میں ختم ہو جاتے ہیں۔اگرچہ منکی پوکس کم اورعام طور پر غیر مہلک ہوتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید