برمنگھم(آصف محمود براہٹلوی) عالمی برادری یٰسین ملک کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے یا برٹش کشمیری حریت لیڈر یٰسین ملک کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں لے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار برمنگھم کے مقامی ریسٹورنٹ میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے صدارتی مشیر برائے برطانیہ بیرسٹر کرامت حسین چوہدری اور صدارتی مشیر برائے مڈلینڈ چوہدری خادم حسین، سابق صدر کشمیر پی ٹی آئی برمنگھم چوہدری عبدالغفور کھاڑک، کنوینر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس برطانیہ راجہ اسحٰق صابر، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی، کُل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی کے صدر چوہدری شاہ نواز، جنرل سیکرٹری مولانا فاروق القادری، مولانا الطاف،چوہدری شہزاد حسین، چوہدری قدیر احمد، چوہدری ظہور احمد، چوہدری محمد اشتیاق لہری، حاجی تضارب خان، چوہدری ملازم حسین، پہلوان اللہ دتہ، چوہدری محمد حسین، چوہدری ندیم حسین، چوہدری راشد محمود، چوہدری اخلاق اکی گجر، چوہدری طارق محمود کے ہمراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چوہدری کرامت حسین، چوہدری خادم حسین، چوہدری غفور کھاڑک نے کہا کہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور تحریک آزادی کشمیر کے ہیرو یٰسین ملک کو انڈیا کی حکومت نے بے بنیاد دہشت گردی کے الزامات میں فروری 2019 میں گرفتار کیا تھا اب تین سال قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد ان پر ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا ہے اور اس نام نہاد عدالت نے سارے انصاف کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر بھارتی حکومت کی ایما پر ان کو مجرم قرار دیا ہے، اب ان کو سزا ملنی ہے، یاسین ملک نے اس سارے عدالتی نظام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مقدمے کی پیروی ہی نہیں کی کیونکہ ان کو اس بات کا پورا یقین ہے کہ انڈیا کی عدالتوں سے آج تک کسی بھی کشمیری لیڈر کو انصاف نہیں ملا،اس لئے وہ اس سارے نظام کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہتے ہیں، انڈیا عالمی سطح پر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ایک جمہوری ملک ہے اور وہاں پر آئین اور قانون کی پاسداری ہے لیکن نریندر مودی نے انڈیا کو دنیا کے سامنے برہنہ کردیا ہے کہ اس کی جمہوریت سب سے بڑا فراڈ ہے، انڈیا نے ریاست جموں وکشمیر کے بہت بڑے حصہ پر1947 سے جبری قبضہ کیا ہوا ہے اور انڈیا کے ہر لیڈر نے اپنی عوام اور عالمی دنیا کے سامنے اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ بولا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے حالانکہ تاریخ یہ بتا رہی ہے کہ کشمیر پر بھارت نے دھوکہ دہی سے قبضہ کیا ۔ اس وقت انڈیا نے اپنا آخری حربہ استعمال کیا ہے، وہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ختم کرنے کے لئے وہاں کی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت کی یہ بھول ہے کہ وہ کشمیری قیادت کو ختم کرکے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کر سکتا ہے، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کا کیس عالمی سطح پر اٹھایا جائے، یہ کام حکومت پاکستان کا ہے ،وہ کشمیریوں کا عالمی سطح پر وکیل ہے اگر پاکستان کسی مجبوری کی وجہ سے یہ کام نہیں کرسکتا تو آزاد کشمیر حکومت کو یہ کام کرنا چاہئے، برطانیہ کے اندر اس سلسلہ میں کشمیریوں نے ایک تحریک چلائی ہو ئی ہے، بھارتی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرے ہورہے ہیں، اس طرح یورپین ممالک اور امریکہ میں بھی احتجاج ہورہا ہے، حال ہی میں جب نریندر مودی یورپ کے دورے پر آیا تو اس کے خلاف احتجاج ہوا،اس کام کو متحد ہو کر مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے، کشمیری جب تک اپنے اندر اتحاد پید ا نہیں کریں گے تب تک آزادی کی منزل قریب نہیں آئے گی۔ مقررین نے کہا کہ حریت رہنما یاسین ملک پر بھارتی حکومت کی جانب سے جتنے بھی مقدمات بنائے گئے ہیں وہ سب جھوٹ پر مبنی ہیں اور اس بات کا اظہار انہوں نے عدالت میں بھی کیا ہے۔ مقررین کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کا صرف ایک ہی جرم ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے لیے حق آزادی مانگتے ہیں۔ مقررین نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گناہ یاسین ملک کے مقدمے پر نظر رکھے اور انہیں بھارتی مظالم سے نجات دلانے اور ان کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ممتاز کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کے حوالے سے ہندوستانی انتہا پسند حکومت کے فیصلہ کے خلاف دنیا کے ہرفورم پر ہندوستان کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے ۔