• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چونچ اور دُم گم نہ کریں

ہم بسا اوقات یہ سمجھتے ہیں کہ حریف کو پچھاڑنا ہی اصل فتح ہے، بالخصوص جب دونوں بھائی بھائی ہوں، صرف ضد اور غالب آنے کی خواہش نے پچھلے دنوں کیا مناظر دکھائے، ایک ہی گھر کے افراد کے مابین کشا کش میں اپنی ساکھ اور طاقت ضائع کرنا ہرگز جہاد نہیں، یہ باہمی اختلافات اور رنجشیں آپس میں مل بیٹھ کر صلح و صفائی کے ساتھ بھی دور کی جا سکتی ہیں، اگر ایک سختی اور تشدد پر اتر آئے، دوسرا نرمی اختیار کرے تو اعتبار جنم لیتا ہے جو سارے فاصلے مٹا دیتا ہے، عدم اعتماد کا ووٹ جب ہو گیا تو مدت پوری ہونے دیں، فوری انتخابات سے اس وقت مزید نقصان ہوگا، پی ٹی آئی کے پاس بہت وقت ہے کہ سب سے پہلے اپنی جماعت کو منظم کرے، ایک فعال، ماہر اور دیانتدار ٹیم تیار کرے، عوام کو اپنا منشور پُرامن انداز میں سمجھائے، ہم نے 75سال اصلاحِ احوال کے بجائے محض دنگا و فساد میں گزار دیے، ہر فرد اگر اپنا احتساب شروع کردے تو قومی افق پر مقدر کے ستاروں کی کہکشاں نمودار ہو سکتی ہے، میڈیا طے کرلے کہ تقسیم نہیں ہوگا، اس میں کیا حرج ہے کہ سارا میڈیا کسی ایک سب سے بڑے میڈیا ہائوس کے جھنڈے تلے یکجان ہو جائے، جھوٹی انا کی پرورش وجود کو مٹا دیتی ہے، اطلاع رسانی کے مراکز ایک پیج پر آنے سے حکمرانوں اور پوری قوم پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ عیب کو اتنا بھی نہ اچھالیں کہ حکمرانی کرنے لگے۔

٭٭٭٭

مسائل اپنا راستہ خود بنا لیتے ہیں

ہماری سیاسی دنیا میں جسے دیکھو پھنے خان ہے، ہر ایک سوا سیر ہے اور سمجھتا ہے کہ اس نے مسئلہ حل کردیا، مہنگائی ہی لے لیجئے، اس کا گراف ایک پوائنٹ پر پہنچ کر خود اپنا رستہ نکال لے گا اور کریڈٹ کوئی اور لے کر بغلیں بجائے گا، اس وقت مہنگائی اتنی سستی ہو گئی ہے کہ عنقریب یہ بہت مہنگی ہو جائے گی اور کہیں ڈھونڈے بھی نہیں ملے گی۔ وزیرِ اطلاعات نے کیا فراخدلانہ خوشخبری سنائی ہے کہ اب عمران چھ سو سال تک بھی واپس نہیں آ سکیں گے، حد چاہیے خبر میں صداقت کے واسطے۔ ہم کیوں غیرمنطقی اور بےسروپا بات کرتے ہیں، بات ایسی کریں جس میں وزن ہو، معقولیت ہو، یہ تو کبھی نہیں کہا گیا کہ ہر چیز جائز ہے سیاست میں، اتنا بھی نہیں آزمائش میں نہ ڈالیں کہ سانس ہی رک جائے۔ ہر مسئلے، ہر آزمائش کی ایک طبعی عمر ہوتی ہے، مگر یہ نہ ہو کہ من و سلویٰ سامنے ہو اور کوئی کھانے والا ہی نہ ہو، سب کو اللہ نے اپنا پیارا بنا لیا ہو، گزارش ہے کہ ؎

زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ ملاقات کی رات

ایک حسینہ سے خالی پیٹ ملاقات کی رات

٭٭٭٭

مہنگا تیل کسی کا لہنگا ہوگیا

لہنگا ایک ایسا لباس ہے کہ سنبھالے سنبھلتا نہیں اور دلہن تھک کر چُور ہو جاتی ہے۔ رانا ثناء نے پھر کہا ہے کہ عمران کچھ بھی کرلے، اب اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ لگتا ہے عمران خان رانا صاحب کے اعصاب پر سوار ہے۔ ویسے ہم رانا صاحب کی شجاعت اور احتجاج شکنی کے ہنر کو مان گئے، وہ اندر سے بہت نرم دل ہیں، ان کے گیٹ اپ پر نہ جائیں، یہ بھی لگتا ہے کہ مریم اورنگزیب اور رانا صاحب کا خمیر ایک ہی مٹی سے اٹھا ہے، بیانات میں بڑی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ یہ جو تیل ہے، جوں جوں مہنگا ہوتا جاتا ہے، مشین کا ہر پرزہ لنگڑا ہوتا جاتا ہے، شاید آگے چل کر کہنا پڑ جائے کہ پولیو زدہ ہوتا جاتا ہے، بہرحال امیری و غریبی کا مقابلہ ہے، لگتا ہے غریبی جیت جائے گی، غریب ہار جائے گا، اب تو علامہ اقبالؒ کا یہ مصرع بھی الٹا ہوگیا؎

میں کہہ نہ سکا زہر ہلاہل کو کبھی قند

اب ہمارے پاس پیار میں بس باتیں رہ گئی ہیں اور باتوں کا کیا کہ ان سے کب سستا تیل نکلتا ہے، پی ٹی آئی والے پورا زور لگا رہے ہیں کہ پی ڈی ایم کی ملگجی حکومت سے تیل نکال لیں مگر نکلتا نہیں، البتہ بوتل سے ایک مریل جن نکلتا ہے جو کیا حکم ہے سرکار کہتے ہی بےہوش ہو جاتا ہے، ہمارا مشورہ ہے کہ پی ٹی آئی اپنے اندر سے تیل نکالے، شاید تیل سستا ہو جائے اور سیاسی موسم یخ بستہ ہو جائے، مفتاح اسماعیل پر پیار تو آتا ہے ترس نہیں آتا، بہر صورت وہ قسمت کے دھنی ہیں، سب رائٹ کردیں گے، اور تب تک سب لیفٹ رائٹ ہو جائیں گے۔

٭٭٭٭

غریبی میں نام پیدا کر

...oوزیر اعلیٰ حمزہ: عمران کی کسی کال کی پروا نہیں، اب گھی، چینی سستے کریں گے۔

تیل کے بعد گھی، چینی کا سستا کرنا ضروری ہے یہ ایک مستحسن اقدام ہوگا۔

...oعمران آئے بھی اور چلے بھی گئے، دو غریب کے بال مر گئے۔

گویا خان کے احتجاج سے بس یہی سامان نکلا۔

...oلیڈر اس روز ہی خالی لیڈر بن جاتا ہے جب کہے کچھ اور کرکے نہ دکھائے۔

...oمفتاح اسماعیل: پٹرول پر امیروں کے لیے سبسڈی ختم کریں گے۔

کیا کمال بات کی ہے اس سے امیروں کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔ امیر تو کبھی قیمت تک نہیں پوچھتا بس ٹینکی بھرنے کا حکم دیتا ہے۔

...oشاید ہم بداخلاقی، بدکرداری، جھوٹ اور کرپشن کی سزا بھگت رہے ہیں اور ان گناہوں میں سب نے حصہ بقدر جثہ ڈالا ہے۔

اور جاتے جاتے اس پر بھی غور کرلیا جائے کہ ؎

مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

عوام نے غریبی میں خوب نام پیدا کرکے اقبال کے قول پر خوب تر عمل کر دکھایا۔

تازہ ترین