• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فقیر زکوٰۃ کی رقم کا مالک بننے کے بعد مال دار کو بھی ہدیہ دے سکتا ہے

تفہیم المسائل

سوال: اگر ایک شخص کی بیوی اسے زکوٰۃ کی رقم دیتی ہے کہ کسی غریب کو دے دو ، لیکن اس کا خاوند وہ رقم کسی شرعی فقیر کو زکوٰۃ دیتا ہے اور فقیر سے اس کی رضا مندی سے واپس لے لیتا ہے اور اپنے بہن بھائیوں کو دے دیتا ہے، خاوند کے بہن بھائی مالی طور پر کمزور ہیں، خاوند کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے بہن بھائی زکوٰۃ کے مستحق ہیں یا نہیں؟ کیا یہ صورت جائز ہو گی؟

جواب: جب صاحبِ استطاعت مال دار نے کسی کو مَصرَف کا تعین کیے بغیر اپنی زکوٰۃ کسی مستحق فقیر کو دینے کے لیے مطلق وکیل بنایا تو اس کے فقیر کو ادا کرنے سے زکوٰۃ ادا ہوگئی، اگر اس نے اس شرط کے ساتھ فقیر کو ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دی کہ وہ اسے واپس کردے گا تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، ہاں ! اگر زکوٰۃ کا مالک بننے کے بعد اُس نے اپنی مرضی سے وہ کل رقم یا اُس کا کچھ حصہ اس شخص کو واپس دیا تو شرعاً وہ ایسا کرسکتا ہے، لیکن دلوں کا حال اللہ تعالیٰ جانتا ہے، ہمیں کسی کی نیت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، شرعی احکام کا مدار ظاہر حال پر ہوتا ہے، فقیر جب زکوٰۃ کا مالک بن جائے تو وہ مالدار کو بھی ہدیہ یا تحفہ دے سکتا ہے۔