نئی دہلی (جنگ نیوز )بھارت بھر میں توہین آمیز ریمارکس کیخلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ، ان مظاہروں میں شریک ہونےوالے مسلم رہنمائوں کے گھر مسمار کرنے کا آغاز کردیا گیا .
اتر پردیش اور سہارنپور میں کئی مکانات گرائے گئے ہیں، اتوار کو بھی مختلف ریاستوں میں مظاہرے ہوئے ،مغربی بنگال میں ریلوے اسٹیشن میں توڑ پھوڑ اور حالات کشیدہ ہونے کے بعد پولیس کو ایمرجنسی لگانا پڑی ، حالات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی رہنمائوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ ہدایات دی گئی ہیں کہ مذہبی معاملات پر بات کرتے ہوئے احتیاط برتی جائے ، پولیس نے مختلف ریاستوں سے کئی افراد کو حراست میں بھی لیا ہے.
تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین کی جانب سے توہین آمیز کلمات پر ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کیا جارہا ہے۔ گھروں کی مسماری سہارنپور اور اترپردیش میں کی گئی۔
بنگال کی مشرقی ریاست میں حکام نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہاورا کے صنعتی ضلع میں 16 جون تک عوامی جلسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔بی جے پی کے رہنماؤں نے سینیئر اراکین کو ہدایت جاری کی ہیں کہ عوامی جلسوں کے دوران مذہبی معاملات پر بات کرتے ہوئے ’انتہائی محتاط‘ رہیں جبکہ حکومت کی جانب سے سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔
ادھر مظاہروں کے باعث ریاست جھاڑکھنڈ میں حالات ابھی تک کشیدہ ہیں۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اتوار کو ریاست کے حساس علاقوں میں تعینات پولیس نفری میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہزاروں کے خلاف 25 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔
دارالحکومت رانچی کے ڈپٹی کمشنر چاوی رانجن کے مطابق ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع رانچی میں انٹرنیٹ سروس 33 گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال کر دی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بحال ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی پوسٹس پر نظر رکھی ہوئی ہے اور افواہوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائی گئی ہیں۔
ریاست بنگال میں بھی پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جہاں مظاہرین نے اتوار کو بیتھوڈہاری ریلوے سٹیشن پر موجود ایک ٹرین کو نقصان پہنچایا۔