بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے شہر بھوپال میں مدارس کو قواعد کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھوپال کے دو مدارس میں بہار سے تعلق رکھنے والے 35 میں سے 24 طلبہ کے داخلے کے کاغذات پر ایک ہی یومِ پیدائش، یکم جنوری درج ہے۔
اگرچہ ان تمام طلبہ کی پیدائش کے سال مختلف ہیں لیکن تفتیش کے دوران ان مدارس میں قواعد کی کئی خلاف ورزیاں پائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، حکّام کا کہنا ہے کہ مدارس میں بچوں کے داخلے کے لیے والدین کی رضامندی ظاہر کرنے والی کوئی دستاویزات مدرسے کے حکام کے پاس دستیاب نہیں ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے ان مدارس میں تحقیقات کیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہر کے علاقے بنگنگا میں واقع ان مدارس میں کوئی مقامی طالب علم داخلہ نہیں لے رہا۔
دونوں مدارس میں یہ انسپیکشن مدھیا پردیش کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (MPCPCR)، چائلڈ ویلفیئر کمیٹی (CWC) اور پولیس کی جانب سےجمعے کے روز کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، انسپیکشن اس وقت کیا گیا جب پولیس کو یہ خبر ملی کہ کم از کم 10 بچوں کو والدین کی رضامندی کے بغیر بھوپال لایا گیا ہے۔
کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے رکن برجیش چوہان نے بتایا کہ ’ان مدارس میں، زیادہ تر بچوں کو ان کے گاؤں کے مکھیا (سربراہ) کے دستخط شدہ دستاویزات کی بنیاد پر داخل کیا گیا‘۔
بچوں کی عمریں 12سے 15 سال ہیں اور ان کا تعلق بہار کےاضلاع پورنیا اور مدھوبنی سے ہے، ان کے پاس شناختی دستاویزات میں صرف آدھے رکارڈ تھے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بہار کے کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کو اور وہاں کی پولیس کو اس معاملے کی تحقیقات سے آگاہ کرنے کے لیے خط لکھ رہے ہیں، اور تمام ممکنہ زاویوں کا احاطہ کرتے ہوئے، یہاں کی پولیس سے بھی تحقیقات کرنے کو کہہ رہے ہیں‘۔