• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی معیشت سکڑنے لگی، معاشی ماہرین نے ملک کے کساد بازاری میں جانے کا خدشہ ظاہر کردیا

لندن (سعید نیازی) برطانیہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب اپریل میں ملکی معیشت مزید 0.3فیصد سکڑی، مارچ میں یہ شرح 0.1فیصد تھی، کوویڈ وبا کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مسلسل دوسرے مہینے معیشت سکڑی ہے جس کے بعد معاشی ماہرین نے ملک کے کساد بازاری کے شکار ہونے کے خدشہ کا اظہار بھی کر دیاہے۔ برطانیہ میں گزشتہ 30برس کی نسبت مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچنے کے سبب عوام کے علاوہ کاروباری طبقہ بھی متاثر نظر آتا ہے، ایک اوسط قیمتی کار کی پٹرول ٹنکی کو بھرنے کا خرچہ پہلی مرتبہ 100پائونڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے اور لوگ بچت کی خاطر رقم خرچ کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں، بنک آف انگلینڈ نے بھی انتباہ کیا ہے کہ برطانیہ کی معیشت کو تنزلی کا سامنا ہے اور سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح مزید اضافہ کے بعد 10 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، اپریل میں پہلی مرتبہ ایسا موقع آیا جب معیشت کے تمام شعبوں سروسز، مینوفیکچرنگ اور پروڈکشن میں کمی واقع ہوئی۔ ادارہ قومی شماریات کے مطابق اپریل میں تنزلی کی وجہ این ایچ ایس کا کوویڈ ٹیسٹ اینڈ ٹریس سسٹم بھی تھا جس نے متعدد ورکرز کو کوویڈ میں مبتلا یا کسی کوویڈ میں مبتلا شخص سے رابطے میں رہنے کے سبب چند روز کی تنہائی اختیار کرنے کو کہا تھا۔ بعض تجارتی اداروں کو قیمتوں میں اضافہ اور سپلائی چین متاثر ہونے کے سبب مشکلات درپیش ہیں۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل ٹونی ڈنکر نے کہا کہ معیشت میں جمود کے سبب ہمیں کساد بازاری کی طرف جانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ جی ڈی پی کے تازہ ترین اعدادوشمار پر چانسلر رشی سوناک نے کہا کہ عالمی اقتصادی حالات سے برطانیہ بھی محفوظ نہیں لیکن حکومت مہنگائی سے نمٹنے کیلئے طویل المدتی منصوبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور دبائو کا شکار خاندانوں اور کاروباروں کو مدد بھی فراہم کر رہی ہے۔

یورپ سے سے مزید