• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ بلدیاتی انتخابات، PP فاتح، جی ڈی اے دوسرے، جے یو آئی ف تیسرے نمبر پر رہے، کئی علاقوں میں ہنگامے، فائرنگ، 2 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

گھوٹکی ،سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، سانگھڑ، میرپور خاص(نامہ نگار، بیورو رپورٹ،نمائندہ جنگ، خبر ایجنسیاں) سندھ کے4ڈویژن کے 14اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ مکمل، گنتی کاعمل جاری.

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی فاتح رہی، GDAدوسرے، JUI-F تیسرے نمبر پر رہے، غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پیپلز پارٹی کو2655،جی ڈی اے کو 106،جے یو آئی ف کو75،آزاد امیدواروں کو 54اور پی ٹی آئی کو صرف 27نشستیں مل سکیں، مجموعی طور پر ایک ہزار کے قریب امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے.

کئی علاقوں میں ہنگامے ، فائرنگ ، 2؍ افراد ہلاک، درجنوں زخمی،بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں غلطیاں سامنے آئیں، الیکشن کمیشن نے تحقیقات کا حکم دیدیا، MQM، PTI، JUIنےدھاندلی کا الزام لگادیا،ادھربے نظیر آباد میں انتخابی میٹریل چھیننے والے ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کردیاگیا،کندھ کوٹ میں پولنگ کا اغوا کیاگیا عملہ بازیاب کروالیاگیا ۔

سندھ کے 4ڈویژنز میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر کے 14اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوگیا، آخری اطلاعات آنے تک متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر گنتی کا عمل جاری تھا.

 امن و امان کی فضاء کو بحال رکھنے کے لئے پولیس کے ساتھ رینجرز کے جوان بھی تعینات تھے اور پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں۔

خبررساںادارے کےمطابق اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے تحت14 ڈسٹرکٹ کونسلز کی نشستوں میں 7اضلاع میں پیپلزپارٹی واضح اکثریت کے ساتھ آگے ہے.

 پی پی مجموعی 2189 نشستوں کیساتھ پہلے نمبر پر جبکہ جمعیت علما اسلام 64 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)نے 43 سیٹیں حاصل کیں جبکہ پی ٹی آئی 13 امیدوار کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی نے میونسپل کمیٹی کی 161 نشستیں جیت لیں، آزاد امیدوار 16 نشستوں پر کام یاب ہوئے ہیں، جب کہ جی ڈی اے کو 14 نشستیں ملی ہیں.

 پی ٹی آئی کو 6 اور جے یو آئی کے حصے میں پانچ نشستیں آئی ہیں۔ٹائون کمیٹیوں میں پیپلزپارٹی 305 نشستوں کے ساتھ دیگر جماعتوں سے کافی آگے ہے، جی ڈی اے کے 49 امیدوار اور 38 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں.

 پی ٹی آئی کے 8، جے یو آئی کے 6 اور دیگر جماعتوں کے 7 امیدوار کام یاب ہو چکے ہیں۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 4 ڈویژنز کے 14 اضلاع میں پولنگ پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہی۔

غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ، کشمور اور کندھکوٹ میں کلین سویپ کرلیا، ڈہرکی کے 11 وارڈز پر جیالے کامیاب ہوگئے جبکہ گھوٹکی میں چار وارڈز میں میدان مار لیا۔

مٹھی میں بھی پیپلز پارٹی نے 14 میں سے 10 وارڈز پر فتح سمیٹی۔ لاڑکانہ میں سہیل انور سیال کے چھوٹے بھائی شاہ رخ خان سیال چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ سکھر میں خورشید شاہ کے فرزند زیرک شاہ کامیاب قرار پائے۔غیر حتمی نتائج کے مطابق رتوڈیرو اور نوڈیرو کے تمام سترا وارڈز پر پیپلز پارٹی نے کلین سوئپ کرلیا۔

کشمور میں بھی پیپلزپارٹی کا پلڑا بھاری ہے جہاں 11 وارڈز پر جیالے امیدوار جیت چکے ہیں۔سانگھڑ میونسپل کمیٹی کے 6 وارڈزمیں پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا ۔

غیرسرکاری نتائج کے مطابق جنرل کونسلر کی نشست پر ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرنے والے انور یوسفزئی بھی کامیاب ہوگئے۔

دوسرے علاقوں کے برعکس لاڑکانہ ٹائون کمیٹی باڈہ پر پیپلزپارٹی کو شکست کا سامنا کرناپڑا۔

عوامی اتحاد14میں سے8نشستوں پرکامیاب جبکہ پیپلزپارٹی6نشستیں لے سکی،جن 14 اضلاع میں انتخابات ہوئے ہیں ان میں گھوٹکی، سکھر، خیرپور، جیکب آباد، کشمور، قمبرشہدادکوٹ، لاڑکانہ، شکارپور، نوشہروفیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص،عمرکوٹ اور تھرپارکرشامل ہیں۔

14 اضلاع میں مجموعی ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 14 لاکھ 92 ہزار680 تھی، اور ان تمام اضلاع میں 5 ہزار 331 نشستوں پر 21 ہزار298 امیدواروں میں مقابلہ تھا، جب کہ 946 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 985 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر انتخابی عمل کے دوران اسلحے کی نمائش پر دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ پولنگ اسٹیشن کی نگرانی کے لیے 3 ہزارسے زائد کیمرے نصب کئے گئے۔

انتخابی عمل کو پرامن اور شفاف بنانے کے لئے پولیس کے 26 ہزار545 اہلکار و افسران سیکیورٹی پرتعینات کئے گئے، جب کہ 3 ہزار رینجرز اہلکار بھی انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر تعینات تھے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماو سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ سندھ میں ڈاکو بیلٹ بکس اٹھا کر لے گئے، جاری بلدیاتی الیکشن فوری روکا جائے، پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی کارکردگی دیکھے کہ انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر نہیں ہیں، ٹرن آؤٹ کم ہے.

فائرنگ ہو رہی ہے، ووٹرز خوف کا شکار ہیں، خوف کے اس عالم میں صاف شفاف الیکشن ہو ہی نہیں سکتے۔وسیم اختر نے مطالبہ کیا کہ نواب شاہ اور میر پور خاص میں الیکشن روک دیا جائے، ووٹر لسٹوں کو درست کیا جائے.

 حلقہ بندی کو دیکھا جائے۔ان کا کہنا ہے کہ فوری الیکشن روکا جائے، پہلے خدشات دور کیے جائیں، یہاں دھاندلی کا بازار گرم ہے، جس طرح الیکشن کرایا جا رہا ہے.

 یہ پیپلز پارٹی پر سوالیہ نشان ہے۔سابق میئر کراچی وسیم اختر کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے اندرونِ سندھ کا الیکشن روکا جائے، تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کے عمل پر سوال اٹھا رہی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی سے متعلق ویڈیو شیئر کردی.

ایک پیغام میں علی زیدی نے کہا کہ یہ ویڈیو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ایک بہترین مثال ہے لیکن پیپلز پارٹی کے حق میں ہے۔علی زیدی نے کہا کہ یہ سب کچھ پولیس، الیکشن کمیشن اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ کب اور کیسے بدلے گا؟ جب قانون کی پاسداری کی قسم کھانے والے خود ہی قانون توڑ رہے ہوں گے۔اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی مچائی ہوئی ہے.

 امیدواروں کو گرفتار کیا گیا، الیکشن کالعدم قرار دیا جائے، یہ الیکشن کوئی نہیں مانے گا، الیکشن کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ نے لاڑکانہ میں جلسہ کیا مگر نوٹس نہیں لیا گیا، الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش بیٹھے ہیں۔

ادھر جمعیت علماء اسلام (ف) کےمرکزی ترجمان اسلم غوری نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے، سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ تشدد اور دھاندلی کے واقعات سے بھرا پڑا ہے، جے یو آئی (ف) کے امیدواروں، کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ صوبائی انتظامیہ نے جانبدارانہ کردار ادا کر کے بلدیاتی الیکشن پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔

سندھ بلدیاتی الیکشن میں سیاسی مخالفین کے لیے جمہوری عمل میں حصہ لینا جرم بنادیا گیا، جیکب آباد، پنو عاقل، کندھ کوٹ میں ان کی جماعت کے پولنگ ایجنٹس کو اغوا کیا گیا۔ادھر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پُرامن ہوئے، تاہم بدامنی کے صرف ایک دو واقعات پیش آئے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو پارٹی الیکشن ہار رہی ہوتی ہے وہ دھاندلی کا الزام لگاتی ہے،انہوں نے کہا کہ دو چار واقعات کو بنیاد بنا کر پورے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ نہیں قرار دیا جاسکتا۔صوبائی وزیر نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو مبینہ دھاندلی والے پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کی پیشکش بھی کردی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان بتائے کن کن پولنگ اسٹیشنز پر دھاندلی ہوئی، ان پر دوبارہ پولنگ کروالیتے ہیں،صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر قائم ہیں، ہم ایم کیو ایم کو منالیں گے۔ادھر ٹنڈوآدم میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں تشدد کے واقعات ورنما ہوئے جبکہ حکومتی جماعت کےامیدوارں پر دھاندلی کے الزام لگائے جاتے رہے.

 ٹنڈوآدم کے وارڈ 13میں تحریک انصاف اور پی پی کارکنان کے درمیان مبینہ تصادم کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے امیدوار ظفرعلی گنڈا پور کے بڑے بھائی قیصر علی گنڈا پور جاں بحق ہوگئےجبکہ پی ٹی آئی امیدوار زخمی ہوگئےجنہیں تعلقہ اسپتال منتقل کردیا گیا، تاہم پی پی ایم پی اے فراز ڈیرو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ کاعمل پرامن رہا پی ٹی آئی کارکن طبعی موت سے جاں بحق ہوا ہے پیپلزپارٹی پر تشدد کے الزامات غلط ہیں پوسٹمارٹم کے بعد صورتحال واضح ہوجائیگی ۔

دوسری جانب یوسی 58 مٹھو کھوسو میں تحریک انصاف اور پی پی کارکنان میں تصادم کے نتیجے پی ٹی آی امیدوار محمد خان کھوسو زخمی ہوگئے.

 یونین کونسل 56 میر حسن مری میں ضلع کونسل کے لئے آزاد امیدوار بابر ہنگورو، یوسی چیئرمین کے امیدوار فیروز گل مری اور دیگر کے ہمراہ پریس کلب پر احتجاج کیا اور دھرنا دیا، انہوں نے حکمران جماعت پر دھاندلی کا الزام لگاکر الیکشن کابائیکاٹ کردیا ۔

نواب شاہ میں بھی پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا، یونین کونسل 6 ایچ ایم خواجہ میں تحریک لبیک کے امیدوار کے انتخابی نشان کی تبدیلی کے باعث چیئرمین اور وائس چیئرمین کا الیکشن ملتوی کردیا گیا جبکہ پولنگ سے قبل ہی مار دھاڑ کاآغاز ہوگیا ،یونین کونسل 8اولڈ نواب شاہ میں صبح پونے 5بجے مسلح افراد نے دھاوا بول دیا اور3پولنگ اسٹیشن سے اسلحے کے زور پر بیلٹ پیپر اور بکس لے کر فرار ہوگئے .

واقعہ کے بعد ضلعی انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی اور ایس ایس پی امیر سعود مگسی اور ڈپٹی کمشنر عامر پہنور اور الیکشن کمیشن کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور انتخابی عملے سے معلومات لی بعد ازاں بی سیکشن تھانے پر سرکار کی مدعیت میں تین ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں جن میں 46 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے.

 یونین کونسل 6 وارڈ میں جیسے ہی پولنگ کا آغاز تحریک لبیک کا نشان ووٹر لسٹ سے غائب ہونے پر پولنگ اسٹیشن پر ہنگامہ ہو گیا جس سے شہر بھر میں کشیدگی پھیل گئی اور پولنگ کا عمل روک دیا گیا مزاکرات کے بعد پولنگ کو چار گھنٹے بعد دوبارہ شروع کیا اور پولنگ کا ٹائم دو گھنٹے بڑھا دیا گیا۔

 مختلف شہروں کی طرح سکھر میں بھی بلدیاتی انتخابات کے موقع پر بعض پولنگ اسٹیشنز پر تصادم ہوا، کہیں ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا تو کہیں فائرنگ ہوئی، ایک شخص جاں بحق، 3افراد زخمی ہوگئے، پولیس ترجمان کے مطابق ضلع سکھر کی ٹاؤن کمیٹی روہڑی کے پولنگ اسٹیشن اللہ جڑیو گاؤں دبر میں جاگیرانی برادری کے دو گروہوں میں تصادم ہوا، پہلے ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا پھر فائرنگ کی گئی.

گولی لگنے سے عبدالقدیر نامی شخص موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ دیگر 3افراد زخمی ہوگئے، فائرنگ کی اطلاع پر پاک فوج رینجرز کے جوان اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور کشیدہ صورتحال پرقابو پایا۔

دوسری جانب یونین کونسل نمبر سات کی پولنگ اسٹیشن ڈرب پر بھی تصادم ہوا جس میں جمعیت علماء اسلام کے امیدوار برائے چیئرمین گلزار احمد کٹو زخمی ہوگئے، جے یو آئی رہنما صالح انڈھڑ و دیگر نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

علاوہ ازیں سکھر شہر کے مختلف علاقوں نواں گوٹھ، پرانا سکھر، نیوپنڈ، بندر روڈ ودیگر علاقوں میں بھی لڑائی جھگڑے ہوئے، پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد امیدواروں کے اسٹیشنز میں داخلے کی بات پر وہاں موجود لوگ الجھ پڑے، ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی، بعض مقامات پر لوگوں میں ہاتھا پائی اور جھگڑا بھی ہوا۔

جیکب آباد اور نوشہرو فیروز میں مخالفین نے لاٹھیوں سے ایک دوسرے پر حملہ کیا، جس میں دو امیدواروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔شہداد کوٹ میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں لڑائی سے 8 افراد زخمی ہوئے۔

 قمبر، شہداد پور، تھرپارکر، پڈعیدن، کندھ کوٹ میں بھی مخالفین آپس میں لڑ پڑے۔مزید برآں کندھ کوٹ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ایک پولنگ اسٹیشن سے اغوا ہونے والا عملہ بازیاب کروالیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یوسی 28 کے ددڑ پولنگ اسٹیشن سے اغوا عملے کی بازیابی کے لیے پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے.

پولیس کے مطابق ڈاکوؤں نے عملے کے تمام 10 افراد کو چھوڑ دیا جبکہ پولنگ اسٹیشن پر 7 گھنٹے بعد پولنگ کا عمل بھی دوبارہ شروع ہوگیا۔الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوران بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے غلط نام یا نشان پرنٹ ہونے والے وارڈز میں پولنگ ملتوی کر دی۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق سندھ کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں چند وارڈز کے بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام یا نشان غلط پرنٹ ہوئے ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ان تمام وارڈز پر پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے، ان نشستوں پر دوبارہ الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن نیا شیڈول جاری کرے گا۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز پر غلط نام یا نشان شائع ہونے کی انکوائری کا بھی حکم دے دیا ہے۔

قبل ازیںالیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کا کہنا تھا کہ جہاں الیکشن متاثر ہوا وہاں دوبارہ انتخابات کی نئی تاریخ کااعلان کیا جائے گا.

سندھ میں 14اضلاع کے 9زار سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ جاری ہے، نواب شاہ اور میر پور خاص سے شکایات موصول ہوئی ہیں، واقعات میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اہم خبریں سے مزید