• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زراعت پر ٹیکس وفاق نہیں صوبے لگاسکتے ہیں،مفتاح اسماعیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ زراعت پر ٹیکس وفاقی حکومت نہیں لگاسکتی یہ صوبے لگاسکتے ہیں،ملک کوایک ساتھ چلانا ہے تو کسی صوبے میں احساس محرومی نہیں رہنا چاہئے.

چیئرمین پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اخترنے کہا کہ پی کے ایل آئی کسی اسپتال کا نہیں مشن کا نام ہے، ہمارا مشن اللہ کی مخلوق کی خدمت کر کے اسے راضی کرنا ہے، پچھلی حکومت میں پی کے ایل آئی کیلئے مشکل وقت تھا، پی کے ایل آئی بنانے کا مقصد غریبوں کو مفت علاج فراہم کرنا تھا۔

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پچھلی حکومت کا بڑی بیکریوں کی ڈبل روٹیوں پر ٹیکس ختم کردیا ہے، ہماری حکومت آئی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،پوری قوم مل کر کل آمدن کا صرف 8.6فیصد ٹیکس دیتی ہے اس سے اخراجات پورے نہیں ہوتے، ملک کے اخراجات کیلئے ہمیں دنیا بھرسے قرضہ لینا پڑرہا تھا، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر سبسڈی ختم کرنے سے حکومت کا نقصان ختم ہوگیا ہے.

 پٹرول اور ڈیزل جس قیمت پر مل رہا ہے ا سی پر بیچ رہے ہیں،بجلی اور گیس پرحکومت ابھی بھی نقصان کررہی ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ غریبوں کے بجائے براہ راست امیرلوگوں پر ٹیکس لگایا ہے، پندرہ کروڑ سے زائد آمدنی پر مزید ایک فیصد جبکہ تیس کروڑ آمدنی والی کمپنی یا شخص سے چار فیصد زیادہ ٹیکس مانگا ہے.

سپر ٹیکس سرمایہ کار یا کمپنی کی پراڈکٹ پر نہیں بلکہ اس کی آمدنی پر لگایا گیا ہے، کچھ مخصوص انڈسٹریز سے دس فیصد ٹیکس مانگا ہے جس میں وزیراعظم کے صاحبزادے کی انڈسٹری بھی شامل ہے۔

 مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں پر ڈھائی فیصد ٹیکس لگایا ہے، زراعت پر ٹیکس وفاقی حکومت نہیں لگاسکتی یہ صوبے لگاسکتے ہیں، جس شخص کے پاس ایک گھر کے علاوہ پلاٹس ہیں اس پر ٹیکس لیا جائے گا، میں ایک سال میں جتنا ٹیکس دیتا ہوں عمران خان نے زندگی میں نہیں دیا، اگلے چند ماہ میں بلڈرز، کار ڈیلرز اور فرنیچر میکرز سمیت دیگر دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔

 مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تمباکو کمپنیوں نے پشاور ہائیکورٹ سے اسٹے لیا ہوا تھا اسٹے ختم کروا کے انہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لے آئیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ اگلے ہفتے کے آخر تک ہوجائے گا، پیر کو آئی ایم ایف سے میمورینڈم آف اکنامک اینڈ فائنانشل پالیسی مل جائے گا، ن لیگ نے ہمیشہ سرمایہ کار کو نہیں سرمایہ کاری کو ترجیح دی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ایک دن بھی پٹرول کی سپلائی چین نہیں ٹوٹنے دی، مغرب میں معاشی بحران کی وجہ سے ہمارے ایکسپورٹ آرڈرز کم ہوگئے ہیں، صنعتوں کو پورے پاکستان میں چوبیس گھنٹے گیس اور بجلی دیں گے، این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانے کیلئے تیار ہوں، ملک کوایک ساتھ چلانا ہے تو کسی صوبے میں احساس محرومی نہیں رہنا چاہئے۔

چیئرمین پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اخترنے کہا کہ پی کے ایل آئی کسی اسپتال کا نہیں مشن کا نام ہے، ہمارا مشن اللہ کی مخلوق کی خدمت کر کے اسے راضی کرنا ہے، پچھلی حکومت میں پی کے ایل آئی کیلئے مشکل وقت تھا، پی کے ایل آئی بنانے کا مقصد غریبوں کو مفت علاج فراہم کرنا تھا، پی کے ایل آئی کے نظریے میں ایجوکیشن اور ریسرچ دونوں شامل تھیں.

 پی کے ایل آئی کو ایسی تعلیمی نرسری بنانا چاہتے تھے جہاں لاکھوں پودے تناور درخت بنیں۔ ڈاکٹر سعید اختر کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی میں ہر شخص اسے پاکستان کا بہترین ادارہ بنانے کے جذبے کے ساتھ آیا تھا.

 ازخود نوٹس کے بعد ہماری توانائی ادارے کو بنانے کے بجائے قانونی دفاع میں لگ گئیں، سماعتوں میں ایک طرف کہا جاتا آپ بہت زیادہ تنخواہیں دے رہے ہیں اگلی پیشی میں کہا جاتا آپ زیادہ تنخواہیں نہیں دے رہے، امریکا میں پی کے ایل آئی سے پچیس گنا زیادہ پیسے کماتا تھا، مجھے پیسہ کمانا ہوتا تو امریکا سے بہتر کوئی جگہ نہیں تھی.

 امریکا اور برطانیہ سے 150لوگوں کو پی کے ایل آئی میں آکر خدمات دینے پر رضامند کیا، پی کے ایل آئی میں بیرون ملک سے 30لوگ فل ٹائم آئے جس میں 17لوگ حالات کی وجہ سے واپس چلے گئے۔

 ڈاکٹر سعید اختر کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی میں کسی قسم کی سیاسی و بیوروکریٹک مداخلت نہیں تھی۔

اہم خبریں سے مزید