لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5رکنی بنچ کے روبرو حمزہ شہباز کو عہدہ سے ہٹانے کیلئے پی ٹی آئی اور چوہدری پرویز الہٰی درخواستوں پر دلائل مکمل ہو گئے،مزید سماعت آج ساڑھے 12 بجے تک ملتوی ہوگئی،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیراعلٰی پنجاب کے انتخاب کا معاملہ پر ہمیں دیکھنا ہے کہ آرٹیکلA63پر سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات پر لاگو ہو سکتی ہے یا نہیں،جسٹس صداقت علی خان نے وکیل احمد اویس سے کہا کہ کیا آپ صدر سے متعلق آبزرویشنز بارے کچھ کہنا چاہتے ہیں؟احمد اویس نے کہا کہ صدر کے ریمارکس کو کالعدم قرار دینا چاہئے، جسٹس شاہد جمیل نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے سمجھتے ہیں،آپ سپریم کورٹ جاکر فیصلے پر نظر ثانی کرائیں۔جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ریمارکس دئیے کہ جب صدر کو سنا ہی نہیں گیا تو ان کے بارے میں کیسے ریمارکس دے سکتے ہیں جبکہ جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ احمد اویس صاحب، ہم آپ کو 5 منٹ دے رہے ہیں آپ عدالت کو مطمئن کریں،تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا عدالت کے سامنے 3طرح کی درخواستیں ہیں، ایک درخواست الیکشن سے متعلق ہے، دوسری حلف برداری کے حوالے سے جبکہ تیسری پٹیشن غیر قانونی اقدامات سے متعلق ہے، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حمزہ شہباز کے وکیل ہمارے چند سوالات کے جواب دیں، اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہوگا، مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں، ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں، جسٹس شاہد جمیل نے نقطہ اٹھایا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا۔