• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھیڑیے کا شمار کرۂ ارض پر پائے جانے والے قدیم ترین جانوروں میں ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق موجودہ دور میں کتے بھیڑیوں کی ارتقائی شکل ہوسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں یورپ، سائبیریا اور شمالی امریکا کے بھیڑیوں سے حاصل کردہ جینوم (genomes) یعنی ’’ڈی این اے‘‘  پر تحقیق کی گئی۔

محققین نے بتایا کہ اس تحقیق کے لیے انہوں نے بھیڑیوں کی 72 نسلوں پر تحقیق کی ہے جس میں سے بیشتر قدیم نسل کے دریافت ہونے والے ڈھانچے تھے۔

کیوں کہ بھیڑیوں کے یہ ڈھانچے سرد علاقوں سے دریافت کئے گئے تھے اس لیے ان کے ڈی این اے طویل عرصے تک محفوظ رہے جس سے تحقیق میں مدد ملی۔

تحقیق سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ یورپ اور افریقہ کے مختلف علاقوں میں پائے جانے والے کتوں کے ڈی این اے میں بھیڑیوں کی جین موجود ہے۔ 

اس بنیاد پر محققین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں پائے جانے والے کتے بھیڑیوں کی ارتقائی شکل ہوسکتے ہیں۔

تاہم اگر دیگر علاقوں کے کتوں پر بھی تحقیق کی جائے تو ان دونوں جانداروں کے مابین تعلق مزید واضح ہوسکتا ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید