• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طاقتور حلقوں کو سیاست سے دور کرنے کیلئے عمران کا دباؤ بڑھنے لگا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ عمران خان طریقے سے پاکستان کے حقیقی طاقت کے مراکز پر دباؤبڑھارہے ہیں، عمران خان طاقتور حلقوں کو احساس دلارہے ہیں کہ انہیں سیاست سے پیچھے ہٹنا ہوگا،عمران خان کی حکمت عملی کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں.

ن لیگ کی عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ اداروں سے متعلق نواز شریف اور عمران خان کے موقف میں فرق ہے، نواز شریف کہتے تھے ادارے اپنی حدود میں رہیں، عمران خان اداروں کو سیاست میں مداخلت کرنے کیلئے کہہ رہے ہیں، سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان اداروں کو سیاست سے دور رہنے کیلئے نہیں کہہ رہے ہیں، عمران خان اداروں سے کہہ رہے ہیں آپ الیکشن کروائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام” آپس کی بات “میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ اگر مجھے نقصان پہنچایا گیامجھے قتل کردیا گیاتو اس صورت میں میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرکے رکھی ہے ۔ جس میں مکمل بیان ہے کہ جو بھی رجیم چینج ہوایہ سازش جو وہ کہتے ہیں یہ کن لوگوں نے کی اور اس میں کون کون کردار ہیں۔ جو صحافیوں کے ساتھ ہورہا ہے وہ آپکے سامنے ہے۔

سینئر تجزیہ کار، مظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں وزیراعظم کواطلاعات تک رسائی نہ ہووہاں ہمیں کیسے ملے گی۔

 محترمہ بینظیر بھٹو کو بڑی مشکل سے اندر سے کہوٹہ دکھایا گیا ورنہ توکلیئرنس نہیں تھی۔ بدقسمتی سے ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کو سیکورٹی رسک کہتے رہے ہیں ۔ عمران خان جس خدشے کا اظہار کررہے ہیں انہیں اگر کوئی خطرات ہیں تو انہیں آگاہ کرنا چاہئے۔

آج اگر عمران خان یہ بات نہیں بولیں گے تو کل تو میں تاریخ میں اس چیز کو پڑھوں گا۔ ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان کیخلاف فارن فنڈنگ کیس سات چلتا رہا فیصلہ پتا نہیں کب تک محفوظ رہے گا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی مرضی کا فیصلہ آئے تو عدالتیں اچھی مرضی کا فیصلہ نہ آئے تو لوہار کورٹ قرار دیدیتے ہیں، چیف جسٹس کی فیملی کے بارے میں جو ٹرینڈ چلائے جاتے ہیں سب کو پتا ہے.

 پی ٹی آئی حکومت تھی تو عمران خان کے حق میں مثبت رپورٹنگ کا حکم آیا تھا، عمران خان کی تعریف نہ کرنے والے سینکڑوں صحافیوں کو نکالا گیا، عمران خان نے کیا کیا ہے جو انہیں خطرہ ہوگا، عمران خان طالبان کو پسند کرتے ہیں، عمران خان پورا سچ بولیں انہیں کیسے لایا گیا تھا۔

 ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو مل کر پاکستان کی جمہوریت کے سفر کو آگے بڑھانا ہوگا، عمران ریاض خان کے پاس شکار کیلئے لائسنس یافتہ اسلحہ تھا، عمران ریاض سے بلٹ پروف گاڑی بھی واپس لے لی گئی ہے، عمران ریاض کے خلاف 14ایف آئی آرز ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے کی نہیں غداری کی ہیں۔

سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان اداروں کو سیاست سے دور رہنے کیلئے نہیں کہہ رہے ہیں، عمران خان اداروں سے کہہ رہے ہیں آپ الیکشن کروائیں، سابق وزیراعظم اگر چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ہیں تو ان کیخلاف ریفرنس کیوں نہیں دائر کیا، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو کردار ادا کرنے کا نہ کہیں بلکہ جمہوری راستہ اختیار کریں۔

ماہر سیکیورٹی امور امتیاز گل نے کہا کہ ماضی میں غلط پالیسیوں کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں، ٹی ٹی پی ایسی خوفناک عفریت کی شکل اختیار کرگیا ہے.

 ریاست پاکستان ٹی ٹی پی سے مذاکرات نہیں بات چیت کررہی ہے، ٹی ٹی پی رہنماؤں سابقہ فاٹا کی بحالی سے کم پر کسی صورت راضی نہیں ہورہے، گزشتہ پانچ چھ دنوں سے ہماری سیکیورٹی فورسز پر مسلسل حملے ہورہے ہیں، یہ اس ریاست کیلئے لمحہ فکریہ ہے جس نے تحریک طالبان افغانستان سے قریبی مراسم رکھے.

 تحریک طالبان افغانستان نے ٹی ٹی پی کیخلاف ایکشن لینے سے صاف انکار کردیا ہے، ٹی ٹی پی کے لوگ اس وقت افغان طالبان کی پناہ میں ہیں.

 افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف ایکشن نہیں لیتے تو اس کا مقصد کیا ہے، ٹی ٹی پی کے ساتھ بات کرنے والے اداروں کو واضح ہونا چاہئے کہ ٹی ٹی پی پراکسی ٹیررسٹ گروپ ہے، پاکستانی فوج کے علاوہ افغان طالبان کو بھی ٹی ٹی پی کیخلاف ایکشن لینا ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید