• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کا قصور کیا ہے؟

بیٹے سے تنخوا ہ وصول کرنے پر ایک منتخب وزیر اعظم جو بہترین نظامِ حکومت چلا رہا تھا، کھڑے کھڑے فارغ کردیا گیا اور آئینی طور پر نااہل حکمرانی پر ایک شخص کو ملک کی تمام پارٹیوں نے عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیج دیا،کیا فرق واضح نہیں۔ اگر قصور اسی کو کہتے ہیں تو بے گناہی کسے کہتے ہیں، اب یہ کہنا کہ امریکا نے سازش کی اور اپوزیشن پر دبائو ڈال کر ایک مرغ نو آموز کو اڑادیا تو یہ جرم ہے، کیا ہمارے حافظے اتنے کمزور ہوگئے ہیں کہ چلتے گھوڑے کاخرام بھول گئے اور جمہوریت پر غیر جمہوری حملے کو فراموش کردیا۔ نااہل افراد کا ٹولہ لے کر کہنہ مشق کامیاب حکومت کو فارغ کردیا گیا۔ کیا معیشت اس قدر پولیو زدہ تھی جتنی آج ہے، بیٹوں کو کاروبار پر لگا کر کمائی کیا حرام ہوتی ہے، کسی ملک میں بیٹوں نے اگر فلیٹ خرید لئے تو کیا وہ فٹ پاتھ پر رہتے؟ شریف خاندان سے اس کی شرافت چھین لینا، اسے کرپشن کا الزام دے کر خود ہر الزام سے بری الذمہ بن جانا اور ولی اللہ کا خرقہ پہن لینا لاالہٰ الااللہ کے نظریے کا کھلا استحصال ہے۔ ملک میں مہنگائی کا یہ عالم تھا، نہ بدامنی و اسٹریٹ کرائم کا راج لیکن اس کے باوجود انصاف نے انصاف کا گلا گھونٹ دیا کیا یہ بھی جرم ہے کہ مرحومہ کلثوم نواز کی طرح مریم نواز اپنے باپ کا کاندھا بن گئیں اور آج پورے ملک میں حق سچ کی صدا بلند کردی ہے، ایسی بیٹی صرف نواز شریف کی ہی نہیں قوم کی بیٹی کہلاتی ہے، کیا لوگ تب کے اور اب کے نرخ نہیں دیکھ رہے، تحریک انصاف نے یہ انصاف کیا کہ انصاف بھی راستہ بھول گیا۔جمہوری قوتیں اگرمتحد اور ریاست سے وفادار رہیں تو یہ فتنہ امروز قصۂ ماضی بن جائے گا۔

٭٭٭٭

کہیں ملزم غدار تو نہیں؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے:الزامات سے کوئی غدار نہیںبنتا، چیف الیکشن کمشنر نے پختہ عزم کر رکھا ہے کہ مدعی لاکھ برا چاہے انہوں نے صاف شفاف انتخابات کرانے ہیں، کیا یہ کافی نہیں کہ تمام سٹیک ہولڈرز کا موجودہ الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد ہے، کیا دس، دس نوجوانوں سے جعلی ووٹ ڈلواتے ہیں، جب قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود ہیں تو وہ سب بددیانت اور بے ایمان ہیں؟ قومی اداروں پر اس قدر بداعتمادی کسی اور چیز کی غماز ہے، بہرحال انتخاب ضمنی ہو یا عام، ہو کر رہنا ہے عوامی رائے فیصلہ کردیگی، پہلے ہی سے لوگوں کوبدظن کرنا اور جلسہ در جلسہ کرکے الزامات کی بھرمار سے گنتی نہیں بدلے گی۔ یہ کہنا کہ اب لوگ ایک نجی چینل کو نہیں دیکھیں گے، قوم کو سچی خبروں سے بے خبر رکھنے کا پروپیگنڈا ہے، اس طرح تو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ لوگوں کو کسی خاص لے پالک چینل دیکھنے کی تلقین کی گئی ہو، غدار وہ ہوتا ہے جو اپنا ہی گھر بیچتا ہے، اور اس وطنِ پاک میں ایسا کوئی عنصر موجود نہیں، جھوٹ کو سچ بناکر اور الزام دھر کر کوئی کھوٹ کوسونا نہیں بناسکتا، شاید یہ اندر کا بغض ہے جو ہر جلسے میں لہجے کی گھن گرج میں پنہاں ہے، لوگ مداریوں کے تماشے دیکھتے ضرور ہیں مگر کرتے اپنی ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ماضی کیا تھا اور حال کیا ہے، ہمارے ہاں اپنی ہر نااہلی کا الزام امریکا پر عائد کیا جاتا ہے جبکہ امریکا پاکستان کے ہر کڑے وقت میں کام آیا ہے، یہ کون ہے جو پاکستانیوں کو امریکا دشمنی پر اکسا کر پاکستان کی برآمدات کا بیڑہ غرق کرنا چاہتا ہے اور روس کے ظلم کا حامی ہے، بہرحال یہ بات سچ ہے کہ دوسروں پر غداری کی سیاہی ملنے والے خود روسیاہ ہوتے ہیں۔

٭٭٭٭

ڈیڑھ انچ کی مسجد کا امام

ایک بزرگ بٹیرا اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد لئے ہر جلسے میں خان صاحب کے پہلو میں دبکا ہوا بیٹھا رہتا ہے، یہ کون ہے؟ یہ کون ہے جو ہر دروازے پر لگی ہوتی ہے اور بجتی ہی رہتی ہے، اب تک یہ پھٹا پرانا سیاستدان پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوا کہ یہ احتیاطاً اپنی ڈیڑھ انچ کی وہ مسجد بھی بچائے رکھنا چاہتا ہے جس میں امام بغیر مقتدی کے بے وضو کھڑا رہتا ہے۔ بنی گالا کے اس جرس بے نوا نے کہا ہے :حکومت آئی ایم ایف کے جال میں پھنس چکی ہے۔ حالانکہ یہ میراث بھی حکومت کو پی ٹی آئی سے ملی ہے۔ دراصل پی ٹی آئی عوام کو میڈیا سے دور رکھنے اور اپنے کسی پسندیدہ چینل کی طرف مائل کرکے پورے پاکستان کے میڈیا کی توہین کر رہی ہے، اور اس طرح کے مشورے شیخ رشید ہی دے سکتا ہے، شیخ رشید کی ایک جواں سال کاپی بھی ہے جس کا کام خان کی تقریر سے پہلے ڈھنڈورا پیٹنا ہے، یہ مستقبل کا شیخ رشید ہے، جاننے والے جان گئے ہونگے۔ کچھ لوگ ہر دور کے دورے پر رہتے ہیں اور مفادات حاصل کرتے ہیں، خا ن صاحب کبھی کہہ کر تو دیکھیں کہ تم جو میرے صدقے واری جاتے ہو، اپنی جماعت کو پی ٹی آئی میں ضم کردو، ایک اور بھی ہیں جو جثے میں عظیم مگر وفاداری میں ضعیف ہیں، اس طرح کے کتنے ہی شیخ، پیر مغاں نے اپنے گرد جمع کر رکھے ہیں، شیخ رشید کے نام نہاد مرشد کی ہر تقریر ایک ہی تقریر ہوتی ہے، ہر جلسے کی زینت رنگ رنگیلی حسینائیں بھی ہوتی ہیں، سیاسی جلسوں میں موسیقی کاتڑکا، سیاست کو غیر سنجیدہ کرنے کے مترادف ہے الغرض شیخ رشید فصلی بیڑا ہے موسم بدلنے کا منتظرہے۔

٭٭٭٭

کالا جادو

...O یہ ایک نہایت سنجیدہ فتنہ ہے جس کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی، یہ فتنہ کالا جادو ہے، یہ عامل کسی تنگ گمنام گلی میں کسی تاریک کمرے میں رہتے ہیں، ان کے پاس اتنی طاقت ہوتی ہے کہ کسی کو بھی اپنے موکلات کے ذریعے اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں، کوئی مانے نہ مانے اب تک یہ منہ کالے لوگ ہزاروں گھر اجاڑچکے ہیں، یہ گھر کے افراد کی طاقت گھر کیخلاف استعمال کراتے ہیں، ان کے قبضے میں جنات ہوتے ہیں جو انسانی خون، دل اور دماغ میں سرایت کرجاتے ہیں، جب رسول اللہؐ پر جادو کیا گیا تھا تو اس کو ختم کرنے کیلئے قرآن کریم کی آخری دو سورتیں نازل ہوئی تھیں، حکومت خفیہ پولیس کے آئی جی کی ڈیوٹی لگائے کہ و ہ ان اجاڑ عاملوں کا سراغ لگا کر تاحیات جیل میں ڈالیں، اور ہم عوام سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ ان دشمنِ انسانیت عاملوں کی خدمات حاصل نہ کریں، کالا جادو باقاعدہ ایک کالا علم ہے جس کا انکار اسلام نے بھی نہیں کیا، اگر کوئی آپ سے کہے کہ فلاں عامل کے پاس جائو تو اس کی ہرگز نہ مانیں، آخری دو سورتوں کو بکثرت پڑھنے اور پاک صاف رہنے سے اس کے اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔

٭٭٭٭

تازہ ترین