لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید نے فائربندی کے لیے اپنے سابق حریف خلیفہ حفتر کے ساتھ ایک غیر متوقع سیاسی اتحاد کرلیا۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عبدالحمید نے یہ اتحاد فائر بندی کے لیے کیا ہے تاکہ کئی مہینوں سے رکی ہوئی تیل کی برآمدات شروع کی جاسکیں۔
تین سال قبل حفتر کی ذاتی ملیشیا نے دارالحکومت طرابلس پر قبضے کی ناکام کوشش کی تھی۔
آج ایک نہایت اہم پیشرفت ہوئی، حفتر کی ملیشیا لیبین نیشنل آرمی کے چیف آف اسٹاف رزاق ندوری کو مذاکرات کے لیے طرابلس بلالیا گیا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے دونوں فریقین کے درمیان اختلافات ختم کرنے کو خوش آئند قرار دیا جائے گا کیونکہ عالمی ادارہ 2020 سے ملک میں جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
لیبیا کے وزیراعظم نے اپنے مخالف رہنما خلیفہ حفتر کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے سرکاری تیل کارپوریشن کے ڈائریکٹر کو پچھلے ہفتے فارغ کر دیا تھا۔
مذکورہ ڈائریکٹر خلیفہ حفتر کے حامیوں کی طرف سے ملک کے مشرقی حصے میں واقع بندرگاہوں کو سیل کرنے پر شدید تنقید کرتے تھے کیونکہ اس سے تیل کی برآمدات کو نقصان پہنچ رہا تھا۔
مصطفیٰ ثنا اللّٰہ کی برطرفی کے بعد احتجاجی مظاہرے بھی ختم ہوگئے اور ممکنہ طور پر لیبیا تیل کی پیداوار معمول کے مطابق شروع کر دے گا۔