• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑی مشکل سے دل کی بے قراری کو قرار آیا

وطن عزیز میں مہنگائی کا عروج تو تھا ہی، ساتھ سیاسی عدم استحکام بھی پیدا ہوگیا، قومی معاشی اشارے بھی مدھم پڑ گئے بلکہ بعض تو مستقل بجھ گئے۔ ہمارے ہاں سیاسی گھروں سے اٹھتے ہیں اور بڑے بڑے سیاسی بحران ختم کر دیتے ہیں۔ اس لحاظ سے گھریلو اختلافات بھی بابرکت ہوتے جا رہے ہیں، پنجاب اسمبلی کی وزارت اعلیٰ بالآخر حمزہ شہباز کو مل گئی، انہیں صد مبارکباد، اب اگر وہ تہیہ کرلیں کہ للہ فی اللہ غریب عوام کے مسائل حل کرتے جائیں گے اور جزا کی تمنا صرف اپنے رب سے رکھیں تو وہ ٹوٹے روٹھے دل جوڑ سکتے ہیں، انہیں سردست تجربہ ہو جائے گا اور عام انتخابات اگر کبھی ہوئے تو اس میں اپنے جوہر دکھا سکتے ہیں، سیاست پیشہ نہیں خدمت خلق ہے، اور صراط مستقیم پر چل کر تو بڑی ہی کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی۔ حمزہ شہبازنوجوان نہیں جوان ہیں، اسی لئے تو علامہ اقبالؒ نے کہا تھا جوانوں کوپیروں کا استاد کردے۔ پنجاب پاکستان کا دل ہے جو کافی دنوںسے بیقرار تھا، اللہ کا اپنا کیلنڈر ہے جس کے بارے کسی کو کچھ معلوم نہیں ہم جسے اپنا کمال سمجھتے ہیں وہ اس ذات گرامی کی نظر ہوتی ہے جس طرف اٹھ جائے تو معاملہ یوں ہو جاتا ہے کہ ؎

دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی

دونوں کو اک ادا میں رضا مند کرگئی

ہمیں افسوس ہے کہ چودھری پرویز الٰہی جیتی بازی ہار گئے، مگر وہ بھی کیا کرتے کہ پیر کامل ہو تو بازی پلٹ جاتی ہے، اب پی ٹی آئی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے پیچھے جتنابھی بھاگ لے ہونا وہی جو منظور خدا ہوگا۔

٭٭٭٭

پتھر وہی اچھے جو اپنے جگہ پڑےرہیں

میدان سیاست میں قاف لیگ اپنی جگہ نہ بدلتی تو اس کا وقار برقرار رہتا، بہرصورت یہ ماننا پڑے گا کہ آخری لمحات میں چودھری شجاعت نے پارٹی کی ساکھ کو بچا لیا، یہ تو سب نے دیکھا کہ مونس الٰہی کو جو اہمیت حاصل ہوگئی تھی وہ چودھری شجاعت حسین کے بیٹے کو حاصل نہ تھی، آخر باپ نے بھی انگڑائی لی اور اپنے بیٹے کو کہیں زیادہ اہم بنا دیا۔ یہ ایک کہاوت بن چکی تھی چودھری خانہ میں جو اتحاد ہے وہ پورے ملک کے اندر موجود سیاسی گھروں میں نہیں، آصف علی زرداری کے علاوہ بھی کئی پارٹیوں کے پاس وافر پیسہ ہے مگر جو سیاسی سوجھ بوجھ قدرت نے زرداری صاحب کو عطا کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی جو ٹھان لیں کر گزرتے ہیں، انہوں نے کتنے ہی پھیرے لگائے چودھری محل کے مگر کوئی سبکی محسوس نہیں کی اور بالآخر مسلم لیگ قاف کو اپنے آئینہ استدلال میں اتار کر سرسوں اُگا ہی دی ، ہم کسی کوبھی بری شہرت دے کر یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ بڑا تیر مار لیا، اکثر ہماری سوچ غلط اور اندازے خطا جاتے ہیں، کوئی تو بتائے کہ شست کس نے باندھی اور نشانہ کس کا ٹھیک ثابت ہوا۔ آخر کیوں اور کیسے، زرداری سیاست کو صرف دولت سے نتھی کرنادرست نہیں وہ مستقل مزاج سیاستدان ہیں اور کہنہ مشق ،بلاشبہ وہ وقت کے ایک بڑے سیاسی دانشور ہیں، برائیاں اچھائیاں تو سب میں ہوتی مگر عقل کسی کسی میں، حکمت خداوندی کا بھی یہی تقاضا کہ ہر سنی سنائی بات پر بلاتحقیق رائے نہیں دینی چاہیے،شجاعت، زرداری کردار لائق تحسین ہے، پروپیگنڈے آخر کار دم توڑ جاتے ہیں۔

٭٭٭٭

بے پرکی

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شہباز گل کہتے ہیں رائو سردار فوت بھی ہوگئے تو قبر پر جا کر پریس کانفرنس کروں گا۔ اب تک جتنی بھی پریس کانفرنسز کیں قبروں پر ہی کیں، خدا جانے اہل سیاست سے منطق کس نے چھین لی، سیاسی تدبر نام کی چیز عرصہ ہوا دیکھنے کو نہیں ملی، شاید ہماری معیشت اس لئے بھی ٹھیک نہیں ہوتی کہ ہماری اخلاقیات اچھی نہیں، ابھی تو جنرل الیکشن ہونا باقی ہے، اس سے پہلے نہ جانے عقل و خرد سے عاری کیا کیا باتیں سننے دیکھنے کو ملیں گی، عاجزی میں بھی جہاں رعونت دکھائی دے وہاں ماضی کے سنہرے باب پر فخر بھی نہیں کیا جاسکتا، وہ جنہیں ہم گمراہ مغربی ممالک سمجھتے ہیں جمہوریت اور اخلاقیات میں ہم سے اس قدر آگے ہیں کہ یہ شعر ان کے انداز سیاست کی نذر کرنے پر مجبور ہیں ؎

کہے دیتی ہے شوخی نقشِ پا کی

ابھی اس راہ سے کوئی گیا ہے

کسی کے ساتھ کتنا بھی ناروا سلوک کیا ہو مگر اپنی قوم کو خوش رکھا ہوا ہے۔ شہباز گل کے پیمانے میں ساقی نے کچھ زیادہ ڈال دی ہے، وہ اچھی خاصی سنجیدہ بات کو اضحوکہ بنا دیتے ہیں، یہ معززین، خان صاحب نے کہا ںسے اٹھائے ہیں، مقبولیت خان صاحب کے گھر کی لونڈی ہے مگر کامیابیاں دوسروں کے پاس، گل صاحب کو چاہیے کہ اپنی شخصیت پر بھی توجہ دیں ویسے وہ اچھے مقرر ہیں مگر ان کی باتوں میں قرار نہیں، گرفتاری کے وقت ہم نے ان کی بہادری کی ایک جھلک دیکھی تھی، اس لئے پہلے بولنے کے بجائے پہلے تولیں۔

٭٭٭٭

لوٹے شارٹ ہوگئے

...O سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی کہ حمزہ شہباز کا کریڈٹ شجاعت یا زرداری کو۔

کیا اب یہ کریڈٹ حمزہ کو نہیں دیا جاسکتا، رہی بات دونوں بزرگوں کی تو دونوں کو۔

...O شیریں مزاری: امپورٹڈ حکومت امریکہ کو اڈے دینے کی خاموش تیاری کر رہی ہے۔

شیریں مزاری کےپاس اس سلسلے میں کتنے شواہد ہیں؟

...O شیخ رشید: آصف زرداری نے ایک مرتبہ پھر خود کو بے نقاب کیا۔

ہم نے تو انہیں کبھی برقعے میں نہیں دیکھا، شیخ صاحب کیوں نقابوں پر عقابوں کی نظر رکھتے ہیں۔

...O لوٹا کریسی کا اتنابھی ذکر نہ کریں کہ ہم وضو بھول جائیں اور وہ جو ایک پردہ سا تھا وہ بھی اٹھ جائے۔

٭٭٭٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین