• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کی شکار پاکستانی قوم کے دکھ اور صدمے میں اس اطلاع نے اضافہ کر دیا کہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ سے لاپتہ ہونے والے فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں کور کمانڈر کوئٹہ سمیت 6افسر و جوان شہید ہوگئے۔ سیلاب کے دوران امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیلی کاپٹر پیر کے روز لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کا ملبہ منگل کے روز لسبیلہ کے علاقے وندر موسیٰ گوٹھ سے مل گیا۔ شہید ہونے والوں میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ زمیجر جنرل امجد حنیف، 12کور کے بریگیڈئر محمد خالد، پائلٹ میجر سعید احمد، معاون پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے مذکورہ شہادتوں سے متعلق ٹوئٹ جاری ہونے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کے اہم رہنمائوں اور پارلیمینٹرینز نے سانحے پر جس غم و الم کا اظہار کیا اور شہدا کے لواحقین سے جس دل دہی سے تعزیت کی اس میں پوری قوم کے جذبات شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج کے افسر اور جوان قوم کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجوں کے تناظر میں نہ صرف جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر لمحہ مستعد، بیدار اور تیار ہیں بلکہ دشمن قوتوں کے ہتھکنڈوں اور ان کے بھیجے گئےایجنٹوں کو ناکام بنانے کے آپریشنوں میں اپنی جانوں کی قربانیاں بھی پیش کر رہے ہیں ۔ کورونا وبا کے پھیلائو، غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے نمٹنے اور مشکلات میں گھرے لوگوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں ان کا فوری، بروقت اور موثر کردار بھی نمایاں ہے۔ پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے اس کردار کی معترف ہے اور اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔ جہاں تک غیر معمولی بارشوں سے پیدا صورتحال کا تعلق ہے اس سے اگرچہ ملک بھر میں ہنگامی کیفیت نظر آ رہی ہے تاہم صوبہ بلوچستان زیادہ متاثر ہے۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے ہر طرف تباہی و بربادی کے مناظر بکھیر دیئے ہیں۔ جانی و مالی نقصانات کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ منگل کے روز صوبے میں 15افراد لقمہ اجل بن گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 164تک پہنچ گئی جن میں 67مرد، 43خواتین اور 54بچے شامل ہیں۔ اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، وکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئی ہیں۔ صوبے میں تقریباً 14000 مکانات منہدم یا جزوی نقصانات سے دوچار ہوئے ہیں۔ چھ شاہراہوں کے مجموعی طور پر 670کلو میٹر حصے کو شدید نقصان پہنچا۔ 16پل ٹوٹ گئے۔ 23ہزار سے زائد مال مویشی ہلاک ہو چکے۔ جبکہ جھل مگسی سمیت کئی علاقوں میں متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے بے بسی کی تصویر بنے ہیں۔ اس کیفیت میں پاک فوج ہر متاثرہ علاقے میں پہنچ کر لوگوں کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔ کور کمانڈر کوئٹہ جس ہیلی کاپٹر پر دیگر افسروں اور جوانوں کے ساتھ امدادی آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے اس کا حادثہ ابتدائی معلومات کے مطابق خراب موسم کے باعث پیش آیا۔ مذکورہ حادثے کی خبر شہدا کے خاندانوں پر یقیناً بجلی بن کر گری ہوگی لیکن لواحقین کے جو تاثرات ٹی وی چینلوں کے ذریعے سامنے آئے ان میں انفرادی، ذاتی اور خاندانی دکھ کے باوجود یہ احساس غالب نظر آیا کہ حادثے کی نذر ہونے والے افراد ملک و قوم کی خدمت کرتے ہوئے اپنے رب کے پاس پہنچے اور درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔ پاکستانی قوم، خصوصاً وطن کے جان نثاروں اور ان کے خاندانوں کا یہ جذبہ بہت بڑا سرمایہ ہے۔ کاش وطن سے محبت اور رضائے الٰہی کو ہر حال میں پیش نظر رکھنے کی یہ کیفیت قومی زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں ہو جائے۔

تازہ ترین