• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا قوم کو یہ مژدہ سنانا کہ تین ماہ میں معاشی حالات بہتر ہوجائیں گے،بے بنیاد نہیں ۔ چار ماہ پہلے قومی معیشت انہیں اس حال میں ملی تھی کہ ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا۔ آئی ایم ایف سے مالی تعاون کا جو معاہدہ نہایت کڑی شرائط پرپچھلے وزیر خزانہ نے اپنے آخری دنوں میں کیا تھا، اس کی شرائط پوری کرنے کے بجائے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پٹرول اور بجلی و گیس کے نرخوں میںپر بھاری سبسڈی دے کر ملک کو شدید مالی بحران سے دوچار کردیا گیا تھا۔ ان حالات میں آئی ایم ایف سے معاہدے کی بحالی اس کی شرائط پوری کیے بغیر ہرگز ممکن نہ تھی جبکہ اتحادی حکومت کیلئے عالمی ادارے کی شرائط پوری کرکے عوام کو مہنگائی کے منہ زور سیلاب سے دوچار کرنے کا مطلب بظاہر سیاسی خود کشی تھا۔تاہم حکومت نے حوصلے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے دعوے کے مطابق ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر درپیش چیلنج سے نمٹنے اور اس مقصد کے لیے درکار مشکل فیصلے کرڈالنے کی راہ پر پیش قدمی کی۔ اس کا نتیجہ بے پناہ مہنگائی کی شکل میں سامنے آیا،ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہولناک گراوٹ شروع ہوگئی، اسٹاک ایکسچینج زمیں بوس ہونے لگا جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے تمام شرائط مکمل طور پر پوری کرنے پر اصرار جاری رہا۔ نتیجتاًیہ تاثر عام ہوگیا کہ پی ڈی ایم نے ناگفتہ بہ حالات میں اقتدار سنبھال کر سیاسی بلنڈر کرڈالا ہے ۔لیکن پچھلے چند روز سے مشکل فیصلوں کے مثبت نتائج کی آمد کا خوش آئند سلسلہ جاری ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ توانا ہورہا ہے، اسٹاک ایکسچینج کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں جبکہ عالمی منڈی میں تیل کے نرخوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہورہی ہے۔ ان اسباب کے باعث معاشی مشکلات کی دلدل سے ملک کے باہر آجانے کے امکانات روشن ہوئے ہیں اور قومی سطح پر اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے گزشتہ روز اسی خوشگوارماحول میں کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تجار وصنعتکاروں سے خطاب کیا ۔ انہوں نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ستمبر تک مشکلات رہیںگی، دنیا سے قرض مانگنا مشکل ہے، آرمی چیف سے فون کرانا پڑتا ہے۔ معاشی پالیسی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے 80ارب ڈالر کی درآمدات جبکہ 31ارب ڈالر کی برآمدات کی ہیں، یہ تناسب اگر الٹ ہوتا تو آج ہمیں کسی سے مدد مانگنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت کے مسائل امپورٹ کو کم کرنے سے حل ہوگئے ہیں، تین ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے۔ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے پر تعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی ہے۔ لگژری گاڑیوںکی درآمد پر پابندی ستمبر تک نہیں ہٹائیںگے۔بلاشبہ اپنے وسائل کے مطابق اخراجات کی یہ حکمت عملی بہت کم وقت میں نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق ڈالر کی قدر بھی درآمدات کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے طلب اور رسد کے معاشی اصول کے مطابق نیچے آئی ہے جبکہ بعض بینکوں کی سٹہ بازی بھی ڈالر کی اونچی اڑان کا سبب تھی۔ وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ ایل سیز کی کوئی ادائیگی نہیں روکی نہ روکیں گے، صرف3دن میں امپورٹرز کیلئے ایل سی کھل جاتی ہے۔متحدہ عرب امارات کی اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کو انہوں نے بجاطور پر بہت مفید قرار جس کے بڑے مثبت اثرات ہماری معیشت پر مرتب ہوں گے۔ بلاشبہ موجودہ حکومت کی معاشی حکمت عملی مؤثر ثابت ہورہی ہے تاہم اس کا تسلسل اسی صورت میں ممکن ہے جب ملک میں سیاسی استحکام ہو اور معاملات ہموار طریقے سے آئین و قانون کے مطابق چلتے رہیں اوراس بات کو یقینی بنانا حکومت ہی کی نہیں ، اپوزیشن اور تمام ریاستی اداروں کی بھی یکساں ذمے داری ہے۔

تازہ ترین