• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بدھ کی رات 148کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی شدید اندھی، طوفان اور بارش نے راولپنڈی اسلام آباد اور پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی۔ درخت، مکانات کی چھتیں، دیواریں، ہورڈنگ بورڈز اوربجلی کے کھمبے گرنے سے پندرہ سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے کئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا، بجلی بند ہوگئی آندھی، طوفان، بارش سیلاب اور زلزلے آفات سماوی ہیں جن کی یقین کے ساتھ قبل از وقت پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی تاہم محکمہ موسمیات ان کے امکانات سے پیشگی خبردار کرتارہتا ہے مگر بدھ کی رات آنے والی آندھی اور بارش کے امکان کے بارے میں اس نے بھی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی تھی ۔ ایسی آفات سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ بڑے شہروں میں بوسیدہ عمارتوں کو ٹھیک کرایا جائے یا انہیں گرا دیا جائے مگر شہری انتظامیہ ان کی طرف سے عموماً آنکھیں بند رکھتی ہے۔ نئی تعمیرات کے معیار کی بھی کڑی نگرانی ہونی چاہئے جس پر متعلقہ محکمہ توجہ نہیں دیتا۔ سب سے زیادہ نقصانات کا سبب سڑکوں اور چوراہوں پر نصب سائن بورڈز اور جہازی سائز کے ہورڈنگز ہیں گر جاتے ہیں تو ان کی زد میں آنے والے لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑنے کے علاوہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں وغیرہ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ بدھ کی رات بھی ایسا ہی ہوا۔ اسی لئے کراچی میں عدالت نے تمام بڑے بڑے اشتہاری بورڈز اتارنے کا حکم دیا ہے اور آئند کیلئے ان کا سائز چھوٹا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ وہ حفاظتی اقدامات ہیں جن پر راولپنڈی /اسلام آباد، پشاور، لاہور اور دوسرے شہروں میں بھی عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو قدرتی افات کی صورت میں جانی اور مالی نقصانات سے لوگوں کو بچانے کیلئے فوری اور موثر اقدامات کرنے چاہئیں اور یہ اہتمام بھی کرنا چاہئے کہ کسی ناگہانی صو رت حال میں بجلی پانی اور گیس کی لائنوں کو نقصان پہنچے تو ان کی جلد از جلد بحالی ممکن بنائی جائے تاکہ عوام کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تازہ ترین