• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے درست طور پر اس امر کی یاددہانی کرائی ہے کہ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے جو خطے کو غیر مستحکم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات عراقی بحریہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل احمد جاسم معارج عبداللہ الزاید سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے بدھ کے روز جی ایچ کیو راولپنڈی کا دورہ کیا۔ باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو اور دوطرفہ تعاون میں اضافے کے اقدامات پر تبادلہ خیال میں عراقی نیوی کمانڈر نے عساکر پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے کے دوران قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کی، علاقائی استحکام میں پاکستان کے کردار کوسراہا اور دونوں افواج کے درمیان عسکری تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بات چیت کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مربوط ردعمل کی جو ضرورت اجاگر کی اس پر خطے کے ملکوں کو ہی نہیں عالمی طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کو خصوصی توجہ دینی چاہئے کیونکہ کچھ عرصے سے ایک جانب بین الاقوامی سطح کے تنازعات نئی ہولناک جنگوں میں تبدیل ہونے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، دوسری جانب دہشت گردی کا جن پھر سے سر اٹھاتا محسوس ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیروورنکوف کے سلامتی کونسل میں دیئے گئے بیان کے بموجب علاقائی سطح پر شکست اور قیادت کے خاتمے کے باوجود داعش کی جانب سے خطرہ برقرار ہے جو پچھلے ایک برس سے ڈرون کا استعمال بھی کر رہا ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام اسلام آباد سمیت پورے ریجن کے لئے تشویش کا سبب ہے۔ پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں دو روز قبل خودکش حملے میں چار سیکورٹی اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ مختلف علاقوں میں پولیس پر حملے کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔ خضدار، ڈی آئی خان اور قلات سے بھی دہشت گردی وارداتوں کی اطلاعات ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں طالبان کی موجودگی صوبے کا نہیں، پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ ان کے مطابق ٹی ٹی پی سے بات چیت ہو رہی لیکن خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ادھر بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہداء کے خلاف مذموم مہم بھارت سمیت دیگر ممالک سے چلائی گئی۔ اس باب میں سیکڑوں اکائونٹس کا سراغ لگا لیا گیا جن میں سے 204 پاکستان، 17 بھارت اور 16 دیگر ممالک سے نکلے۔ دو برس قبل یورپی یونین کی ایک رپورٹ میں ہزاروں ایسی جعلی ویب سائٹس کا انکشاف ہوا جن میں سے بیشتر بھارت سے آپریٹ کی جا رہی ہیں اور جھوٹے یا توڑ مروڑ کر پیش کئے گئے مواد کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے یا یہاں نفاق کے بیج بونے میں مصروف ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو برٹش انڈیا کی آزادی کے وقت کی خونریزی، کشمیر سمیت الحاق کرنے والی ریاستوں میں فوجی مداخلت، کھلی جنگوں، مشرقی بازو کی علیحدگی کی صورت میں نئی دہلی کی ننگی جارحیت اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے پاکستان کے یوم آزادی کو منفی رنگ دینے کیلئے 14اگست کو ’’ہولناک تقسیم کا یادگاری دن‘‘ منانے کا جو شرانگیز فیصلہ کیا ہے پاکستانی دفتر خارجہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی تاریخ کی مسخ شدہ تشریح سے عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس منظرنامے میں یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ وطن عزیز میں محدود انفرادی و جماعتی سیاست کے مفادات پر ملکی وحدت و ترقی کے تقاضوں کوترجیح دی جائے، سیاسی قائدین درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سرجوڑ کر بیٹھیں اور اتفاق رائے سے مشترکہ لائحہ عمل بنا کر قوم کی رہنمائی کریں۔

تازہ ترین