• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی رضامندی کے بغیر صدر مفاہمت کی پیشکش نہ کرپاتے

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) 75ویں یوم آزادی پاکستان (ڈائمنڈ جوبلی) کے موقع پر سیاسی اور معاشی محاذ سے اندرون و بیرون ملک سے ملی جلی خبریں چل رہی ہے۔ اندرون ملک صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سیاسی مفاہمت کیلئے اپنی خدمات کی پیشکش کی ہے جو گرچہ 4برس پہلے کر دی جاتی تو ملک سمیت بہتوں کا بھلا ہوتا‘ لیکن ’’دیر آید‘ درست آید‘‘ یہ خوشگوار خبر ہے جو ظاہر ہے کہ عمران خان کی رضا مندی کے بغیر ممکن نہ تھی۔ ساتھ ہی ساتھ وادی سوات اور ملحقہ علاقوں میں طالبان کی بڑھتی ہوئی موجودگی ایک تشویش ناک صورتحال کی طرف اشارہ کرنے لگی ہے جو کم و بیش 10برس سے صوبہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے بین الاقوامی سطح پر آئی ایم ایف سے جاری معاملات پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے مثبت ردعمل کا روپے کی قدر پر فوری مثبت اثر دیکھنے میں آیا ہے جو معاشی استحکام کیلئے ایک مثبت پیشدمی ہیں۔ اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہم دوست ممالک کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے بھی ایک امید افزا تاثر پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوئے جس کا اعتراف برطانیہ کی رائل سینڈھرسٹ ملٹری اکیڈمی کی 12اگست 2022ء کو ہونیوالی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ اس شہرہ آفاق اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے والے ایک سابق آرمی چیف اور پاکستان کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان بھی اس اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے کو زندگی بھر اعزاز سمجھتے رہے۔ موجودہ سپہ سالار پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ کا 12اگست کو پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب اور کیڈٹوں میں اعزازات تقسیم کرکے جو اعزاز حاصل کیا ہے اُس اعزاز کو اُنکے زیرکمان سپاہی سے لیکر تھری اور فور سٹار جرنیل تک ایک نئے جذبے کے ساتھ بچے کھچے شرپسندوں کے فتنوں کو جڑ سے اُکھاڑنے کیلئے ایک پیغام کی حیثیت دینگے۔ اندرون ملک سیاسی محاذ پر ایک بے لگام ’’چیف آف سٹاف‘‘ کی ہرزہ سرائی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ ساتھ چیف آف سٹاف کے اپنے ’’باس‘‘ اور پارٹی کیلئے بھی ان گنت مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم صدر پاکستان کے زمانے سے آرمی ایکٹ 1950ء کی کچھ دفعات جو ملک بھر کی سویلین سمیت پوری آبادی پر نافذ کی گئی تھیں اُسکی صدائے بازگشت بھی وفاقی دارالحکومت میں سنائی دے رہی ہے۔ اس بارے میں آئینی اور قانونی موشگافیاں اپنی جگہ لیکن مبینہ بیان کی سنگینی اس قدر زیادہ ہے کہ پارٹی نے نہ صرف اپنے ’’چیف آف سٹاف‘‘ کی گرفتاری سے اپنے آپ کو لاتعلق کئے رکھا بلکہ گزشتہ روز لاہور میں میڈیا اور بزنس مینوں سے خطاب کے دوران عمران خان کو بھی بادل نخواستہ یہ تسلیم کرنا پڑا کہ اُنکے چیف آف سٹاف شبہاز گل نے ایک غلط جملہ نجی ٹی وی پر کہہ دیا۔ عمران خان اس وقت ممنوعہ فنڈنگ کیس کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ابتدائی جامع فیصلے کے بعد جاری ہونے والے اظہار وجوہ کے نوٹس کے علاوہ توشہ خانہ سے لئے گئے کروڑوں روپے مالیتی تحائف بیچ کر اپنے سالانہ اثاثہ جات کے گوشوارے جو انہوں نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے اُس گوشوارے میں یہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر بھی پریشان نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے اُنہیں اپنی 13اگست کو اسلام آباد پریڈ گرائونڈ میں جلسے کا ارادہ تبدیل کرنا پڑا‘ اس جلسے کو لاہور ہاکی اسٹیڈیم میں منتقل کرنے کا اعلان کرنا پڑا لیکن ایک ایسے لیڈر نے جس نے اپنا مقام 1992ء کے ورلڈ کپ کی جیت پر رکھ کر سیاسی قد بڑھایا تھا اس نے ہاکی گرائونڈ لاہور میں نصب کروڑوں روپے مالیتی آسٹروٹرف اُکھڑوا کر ایک خالصتاً سپورٹس کیلئے مخصوص گرائونڈ کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کر کے ایسی غلط روایت قائم کی ہے جو کم از کم کسی کھلاڑی کو زیب نہیں دیتی۔ ان سب واقعات کی کڑیاں جوڑتے ہوئے لسبیلہ بلوچستان میں شدید سیلاب جیسی قدرتی آفت کا شکار ہم وطنوں کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پاک آرمی کے سدرن کمانڈ کے کور کمانڈر تھری سٹار لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی‘ ایک میجر جنرل‘ بریگیڈئر‘ میجر اور نائیک کی شہادت کے ساتھ ساتھ افغانستان میں امریکی ڈرون حملے سے اسامہ بن لادن کے نائب ایمن الظواہری کی موت کو پی ٹی آئی اور اُنکے حامی ایک ایسا غلط رنگ دے گئے جس کا خمیازہ بہت عرصہ تک بھگتنا پڑیگا‘ بالخصوص اسلئےبھی کہ ان دونوں واقعات میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران اور جوانوں کی اکثریت کی ہمدردیاں عمران خان اور انکی پی ٹی آئی کھو بیٹھی ہے۔ سیاسی مصلحت جلدبازی میں اپنے ان طبقوں کی حمایت سے محروم ہو گئی ہے جن پر کم و بیش دس بارہ برس سے اُن کا تکیہ تھا‘ لیکن صدر مملکت نے مذکورہ تجویز دینے کے ساتھ ساتھ جلد الیکشن کی بات کر کے پی ٹی آئی کے مخلص کارکن رہنے کا موقع ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ ایک ہاتھ سے بظاہر مصالحت کوشی کا اشارہ دیا اور دوسرے ہاتھ سے تقریباً جھٹک ڈالا۔

اہم خبریں سے مزید