• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آصف علی زرداری کے مخالفین نے ان پر طرح طرح کے الزام لگائے، کسی مخالف کے گھر کا بلب بھی فیوز ہوجائے تو اس کا الزام آصف علی زرداری اور ان کی جماعت پر دھر دیا جاتا ہے۔ عمران خان تو کھلم کھلا کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری میرے نشانے پر ہیں۔ عمران خان کو قوی یقین ہے کہ آصف علی زرداری چاہتے تو وہ وزیر اعظم ہاوس میں مزید رہ سکتے تھے اور یہ آصف علی زرداری ہی ہیں جنہوں نے ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنائی۔ یہ آصف علی زرداری پرایک ایسا الزام ہے جو 100فیصد درست ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ آصف علی زرداری نے ایسا کیوںکیا؟ کیاانہیں علم نہ تھا کہ عمران خان نے قومی خزانہ خالی کردیا ہے اور مسلسل کئی ماہ سے آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کی کوشش میں ہیں تاکہ کچھ ماہ نکل جائیں، جس کےلیے عمران خان حکومت نے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بھی دائو پر لگا دی تھی۔ کیا ان سب باتوں کا آصف علی زرداری کو علم نہ تھا، جس کے باوجود انہوں نے عمران حکومت کوچلتا کیا ؟ آصف علی زرداری گزشتہ 40سال سے سیاست میں ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کر چکے ہیں۔ انھیں ریاست کے امور کا اچھی طرح علم ہے لیکن پھر بھی ایسی کڑوی گولی کیوں نگلنی پڑی ؟ جو شخص صدر پاکستان رہا ہو، وفاقی وزیر رہا ہو جس کی بیوی دو بار وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھال چکی ہو،یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ اسے علم نہ ہو کہ ملک کی اقتصادی حالت ایسی ہے کہ سنبھالنا آسان نہیں اور پھر بھی وہ شخص اپنی اور اتحادی جماعتوں کی حکومت بنانے پر تل جاتا ہے اور آخر میں عمران کے اقتدار کوختم کرکے ہی دم لیتا ہے ۔

یہ جانتے ہوئے بھی کہ عمران خان کو ہٹا کر حکومت بنانے کا مطلب اس کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا اوراس کی حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہوئی تباہی کو اپنے سر لینا ہوگا۔ اس حکمتِ عملی کے باعث ہی عوام موجودہ حکومت کو ملک کے معاشی بحرانوں کا ذمہ دار گردانتے ہوئے حکومتی جماعتوں کوکوستے نظر آتے ہیں ۔ مگر ایک بار پھر ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آصف علی زرداری نے ایسا کیوں کیا ؟ آصف علی زرداری کو بہ خوبی علم تھا کہ عمران خان کو غیر جمہوری حمایت ملنا بند ہوچکی ہے۔ ان کو سب علم تھا کہ عمران خان کا دوبارہ ایم این اے منتخب ہونا تو دور کونسلر منتخب ہونا بھی مشکل ہے۔ اس کے باوجود عمران خان کو گھر بھیجنے کا فیصلہ انہوں نے کیوں کیا ؟ جی ہاں یہ ایک ایسا سوال ہے جس کی کھوج لگانا ضروری ہے۔ عمران خان کو ہٹا کر انہوں نے پاکستان کو بہت بڑے خطرے سے بچا لیا ۔ عمران خان حکومت نے بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح پی پی پی کو وفاقی حکومت میں حصہ دے کر رام کر لیا جائے، یہ کھیل پی ٹی آئی عدم اعتماد کی آخری رات تک کھیلنے میں مصروف رہی۔ لیکن آصف علی زرداری کو عمران خان اور ان کے آقاؤں کے منصوبے کا علم ہوچکا تھا جس کے باعث انہوںنے عمران خان حکومت کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے اس حکومت کو ہی اقتدار سے رُخصت کر دیا مگر کیوں ؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس یہ اطلاعات بھی پہنچ چکی تھیں کہ عمران خان ملک میں مطلق العنانیت قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کےلئے وہ اپوزیشن میں تفریق پیدا کر کے پہلے نواز لیگ کو را ستے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور اس کے بعد دیگر جماعتوں کی باری آئے گی اور یہ اطلاع بھی موصول ہوگئی تھی کہ عمران خان پہلے پی پی پی کو ساتھ ملا کر کچھ عرصہ حکومت کریں گے اور پھر جعلی ووٹنگ مشینوں کے ذریعے دوتہائی سے زیادہ نشستیں جیت کر آئینِ پاکستان کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کےلئے عمران خان حکومت نے گزشتہ سال صدارتی نظام کے حق میں دلائل دینا شروع کر دیئے تھے۔

علاوہ ازیں، وہ 18ویں ترمیم کا خاتمہ بھی چاہتے تھے ،آصف علی زرداری بخوبی جانتے تھے کہ ایسے منصو بے بنائے جارہے ہیں جن کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا اور ملک کی وحدت پارہ پارہ ہوجائے گی۔ آصف علی زرداری چاہتے تو ڈیل کر کے اپنے خلاف بنائے گئے کیسز معاف کروانے کے علاوہ اقتدار بھی حاصل کرسکتے تھے کیوں کہ عمران خان اپنی حکومت بچانے اور الیکٹرانک مشین سے ووٹنگ کروانے تک آصف علی زرداری اور ان کی جماعت کو ہر عہدہ دینے کیلئے تیار ہوچکے تھے۔آصف زرداری کے اس عمل سے یہ ثابت ہوا کہ ملک میں ایسے سیاسی رہنما اب بھی موجود ہیں جو ملک کی خاطر کوئی بھی قر بانی دے سکتے ہیں اور جب تک یہ لوگ موجود ہیں، اس ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

تازہ ترین