• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں اقتصادی صورتحال کے حوالے سے چیزیں بہت بہتر ہوئی ہیں، ذیشان شاہ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستانی اپنی صلاحیتوں کی بدولت دنیا بھر میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ آسٹریلیا سے لے کر کیلی فورنیا تک ان کی کامیابیوں کی داستانیں رقم ہیں لیکن کیوں ان کو پاکستان سے باہر جاکر کامیابی ملتی ہے،میری کوشش ہوگی کہ انہیں وہ ہی ماحول اپنے وطن میں مہیا کروں تاکہ وہ کامیاب ہوسکیں اور ملک ترقی کرے۔ اس بات کا اظہار لندن کے ممتاز پاکستانی بزنس مین اور پاکستان کے اعزازی سفیر برائے سرمایہ کاری ذیشان شاہ نے جنگ لندن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی صورت حال کے حوالے سے گزشتہ چار سے چھ ہفتوں میں چیزیں بہت بہتر ہوئی ہیں۔ اگست میں دنیا کی ہائی پرفارمنگ کرنسی میں پاکستانی روپیہ بھی شامل ہے، معاملات بہتر ہورہے ہیں، ہماری سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ امریکہ اور اس کے بعد یورپی یونین ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران ان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں رہے تھے، ابھی میں امریکہ کا دورہ کرکے آیا ہوں، اپنے ہم منصب سے ملاقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اب ہمارے نئے تعلقات استوار ہوئے ہیں جوکہ بہت اہم تھا، ہمارے سب سے بڑے ایڈ ڈونر بھی امریکہ اور یورپی یونین ہی ہیں، خواتین کو بااختیار بنانے بچوں کی تعلیم، سینی ٹینشن، میڈیکل اور ہیلتھ کیئر کے شعبوں میں ہر ممالک بڑی تعداد میں امدادی رقم دیتے ہیں جن کا ہمیں اعتراف کرنا ہوگا۔ امریکہ نے65ملین کوویڈ کی مفت ویکسینز بھی فراہم کیں، ان ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے بعد ہماری معیشت بھی بہتر ہوگی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کاروبار کی حامی ہے، ذیشان شاہ نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس لیے اتنے کامیاب ہیں کیونکہ وہاں کے لیے انٹرپرینور بہت کامیاب ہیں۔ ایپل، فیس بکس، ایمازون یہ تمام امریکہ کی کمپنیاں ہیں، وہ لوگ نئی اشیا ایجاد کرتے ہیں، اس لیے دنیا کو لیڈ کررہے ہیں، ہمیں بھی یہ ماحول چاہئے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع دینا ہوگا کہ وہ کاروبار اور سرمایہ کاری کریں، نئی چیزیں ایجاد کریں، ایک سوال کے جواب میں ذیشان شاہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کی طرف سے انہیں پاکستان کے اعزازی سفیر برائے سرمایہ کاری مقرر کیا جانا میرے لیے اعزا ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری لے کر آئوں اور جنہوں نے پہلے ہی پاکستان میں سرمایہ لگایا ہوا ہے، انہیں کوئی مشکل آرہی ہے تو اسے بھی میں حل کروں گا اور حکومت کو پالیسی لیول کے حوالے سے فیڈ بیک دوں گا تاکہ کسی طرح پالیسی تبدیل کرکے مزید سرمایہ کاری کو ممکن بنایا جاسکے۔ ذیشان شاہ نے کہا کہ مجھے یہ عہدہ سنبھالے ابھی صرف ایک ماہ ہی ہوا ہے ، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں پہلے ہی اسی شعبہ سے وابستہ اور اس میں مہارت رکھتا ہوں، بطور اوورسیز پاکستان گزشتہ پانچ برس سے پاکستان میں سرمایہ لگا رہا ہوں، میرے دوسے ڈھائی سو بلین ڈالر کے پراجیکٹ پاکستان میں چل رہے ہیں، جب مجھے یہ عہدہ دیا گیا تو میں امریکہ میں خاندان کے ساتھ دورہ پر تھا لیکن پھر میں نے اسے کاروباری ٹپ بھی بنادیا اور امریکہ کی متعدد ریاستوں میں سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، وہیں ٹیکساس، ہیوسٹن، ڈٌلاس، لاس اینجلس اور سلیکین ویلی گیا، وہاں لوگوں کے مسائل سنے، ہمارے لیے جو بڑا موقع ہے وہ آئی ٹی اسکینر میں ہے۔ آئی ٹی سیکٹر کو درپیش کچھ مسائل واپسی پاکستان جاکر حل کرانے کی کوشش کروں گا، ہمیں ہیومن کیپٹل مسئلہ درپیش ہے، ہمارے پاس سال کے صرف20ہزار آئی ٹی کے شعبہ میں گریجویٹس ہورہے ہیں، بھارت میں یہ تعداد سالانہ15لاکھ ہے۔ ہمیں اس شعبہ میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، نئے انسٹی ٹیوٹ بناکر نوجوانوں کو اس طرف راغب کرنا ہوگا۔ ڈیٹا سینٹر میں سرمایہ کاری کے وافر مواقع موجود ہیں، ایک بڑی کمپنی سے ملاقات ہوئی ہے جو پاکستان میں سرمایہ لگانے کو تیار ہے۔ ریئل اسٹیٹ اور سیاحت میں بھی لوگ رقم لگانے کو تیار ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایسے سیکٹرز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دی جائے جس کے باعث زیادہ اسامیاں پیدا ہوں جہاں پاکستانی نوجوانوں کو روزگار ملے، ہمیں بڑی کمپنیوں کے ساتھ اچھی ڈٌلز کرنے کو بھی تیار ہیں تاکہ پاکستانی نوجوان کو ٹریننگ اور جابس ملیں اور متعدد نوجوان پاکستان کا اثاثہ ہیں اور وہ ہی پاکستان کو ترقی کا سبب بھی بنیں گے۔

یورپ سے سے مزید