• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نبوت و رسالت منصب ہے جو اللّٰہ تعالیٰ اپنے چنے ہوئے بندوں کو عطا کرتا ہے، علمائے کرام

برمنگھم (نمائندہ جنگ) مدرسہ قاسم العلوم برمنگھم کی 32ویں سالانہ سیرت کانفرنس جامع مسجد علی اہل سنت والجماعت آسٹن چرچ روڈ برمنگھم میں مسجد علی کے چیئرمین حافظ عدیل تصورالحق کی زیر نگرانی منعقد ہوئی منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو،ا قاری حمزہ حقانی نے تلاوت کی سعادت حاصل کی، ہدیہ نعت محمد غالب ،ارشد محمود نے پیش کیا۔ کانفرنس کی صدارت ڈاکٹر اخترالزمان غوری نے کی، نظامت کے فرائض قاری عمران الحق نے انجام دیئے۔کانفرنس کے مہمان خصوصی مفسر قرآن علامہ انیس احمد بلگرامی انڈیا نے سیرت رسولﷺ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبوت اور رسالت اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ایک منصب ہے جو وہ چُنے ہوئے بندوں کو عطا کرتا ہے، کوئی شخص اپنی نیکی بزرگی سے منصب نبوت حاصل نہیں کر سکتا، اللّٰہ تعالیٰ نے نبیوں اور رسولوں کا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا تھا وہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ پر آکر ختم کر دیا ہے، اب نہ کوئی نبی پیدا ہوگا اور نہ کوئی رسول، اسلام اپنی بات زبردستی نہیں بلکہ دلائل سے منواتا ہے، انھوں نے کہا کہ اللّٰہ کی ایک صفت الملک ہے یعنی بادشاہ، محمد رسول اللّٰہ اسی بادشاہ کی باتیں اور پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں، رسول کے منہ سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ اللّٰہ کی طرف سے ہوتا ہے، حضورﷺ نے کوئی بات اپنی طرف سے لوگوں کو نہیں بتائی، اللّٰہ جو حقیقی بادشاہ اور مالک ہے، نبی کریمﷺ اس کے ترجمان ہیں، وہ اسی کی آیتیں سناتے ہیں، اللّٰہ غالب ہے اور غالب کا ہی حکم چلتا ہے، مغلوب کا کوئی حکم نہیں چل سکتا، انھوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں اور رسولوں کو کچھ نشانیاں اور معجزات عطا کئے ہیں جو ان کی نبوت کی دلیل ہیں، معجزہ سے پوری کائنات عاجز آجاتی ہے، حضرت ابراہیمؑ کو آگ میں ڈالا گیا مگر آگ نے حضرت ابراہیمؑ کا ایک بال بھی نہیں جلایا، مولانا بلگرامی نے کہا نبی کے حکم کی خلاف ورزی گناہ ہے مگر خدا تعالیٰ اس پر لعنت نہیں کرتا مگر نبی کو ایذا اور تکلیف پہنچانے پر خدا تعالی انسانوں پر لعنت کرتا ہے جو لوگ رسول کی اہانت کے مرتکب ہوتے ہیں خدا تعالیٰ انہیں اہانت آمیز عذاب میں مبتلا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ بخاری و مسلم کی باتیں کرنے والوں نے کبھی حضور کے معجزات کا ذکر نہیں کیا حالانکہ وہ معجزات بخاری اور مسلم میں موجود ہیں ۔شیخ الحدیث مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا سیرت رسولﷺ یہ ہے کہ آپﷺ نرم گو تھے، آپﷺ کا رویہ اپنوں کے ساتھ نہیں بلکہ غیروں کے ساتھ بھی قابل تعریف تھا، آج کے مسلمان کا کردار اور رویہ سیرت رسولﷺ کے مطابق نہیں، انھوں نے تاریخ ہند کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انگریز دور میں انڈیا میں ایک مسجد کا جھگڑا تھا، کیس انگریز جج کے پاس گیا تو جج نے مولانا مظفر احمد جو ایک نیک انسان تھے، کو بلا کر پوچھا کہ یہاں پہلے مسجد تھی یا مندر تھا، انھوں نے کہا کہ یہاں پہلے مندر تھا، انگریز جج نے مولانا کی حق گوئی پر ایک تاریخی جملہ کہا کہ آج مسلمان ہار گئے اور اسلام جیت گیا، مسلمانوں کو کردار کا غازی بننا ہے ۔انھوں نے مسلمان جرنیل حضرت قتیبہ بن مسلم کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب انھوں نے رات کے وقت ثمر قند کو فتح کیا تو وہاں کے پادریوں نے عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا کہ تمہارے اسلام میں ہے کہ رات کے وقت حملہ نہیں کیا جائے گا، جزیہ کی بات ہوگی اور اسلام پیش کیا جائے گا، مسلمانوں نے اس میں سے کسی بات پر عمل نہیں کیا، عمر بن عبدالعزیز نے قاضی کے ذریعے وہاں سے اپنی فوجیں نکال لیں۔مولانا محمد رفیق جامی نے کہا عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ جنت کی کنجی ہے۔ مولانا یحیی عباسی نے کہا کہ اہل سنت کا عقیدہ ہے اہل بیتؓ صحابہؓ سے جدا نہیں اور صحابہؓ اہل بیتؓ سے جدا نہیں،امام حسین ؓامام مظلوم ہیں ،ان کے قاتلوں سے نرمی رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے، محرم کا مہینہ بہت اہم مہینہ ہے،اسی ماہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ کی شہادت بھی ہوئی اور امام حسینؓ کی بھی ۔مولانا ابوبکر جہلمی نے کہا حضور اکرمﷺ نہ صرف انسانوں بلکہ تمام جہانوں کے لیے نبی رحمتﷺ بن کر آئے، حضورﷺ کا مشن دنیا میں امن وآشتی کا بول بالا کرنا اور دنیا میں اللّٰہ کی توحید کا پر چم بلند کرناتھا۔کانفرنس میں پاکستان سے تشریف لائے معروف نعت خواں حافظ ابوبکر حیدری، سید عزیز الرحمان شاہ نے خوبصورت انداز میں نعت رسول مقبولﷺ پیش کیں، پاکستان کے معروف قاری قاری انوار الحسن شاہ نے خوبصورت انداز سے تلاوت کلام پاک سے حاضری پر رقت طاری کردی۔ کانفرنس میں مولانا امدادالحسن نعمانی، مولانا محمد اکرم، مولانا ضیا المحسن طیب، قاری عبدالرشید اولڈھم، مولانا محمد قاسم، مولانا طارق مسعود، مولانا رضاالحق سیاکھوی، قاری حق نواز حقانی، مولانا ارشد محمود، مولوی لیاقت علی گورسی، حکیم محفوظ الرحمان، چوہدری شاہ نواز، وقاص گجر، جمیل گجر، حافظ محمد حمزہ، حافظ عثمان ذوالنورین، حافظ عطااللہ بریڈ فورڈ، محمد مسکین، ڈاکٹر عدنان غوری، نعمان تصور، راجہ ذوالقرنین، مولوی افتخار گورسی، مولوی قمر گورسی، مولوی تصور حسین، مولوی سرمد حسین، مولوی ماجد علی گورسی، حافظ حذیفہ عمران، ڈاکٹر کامران غوری، مولوی توقیر الرحمان، جاوید اقبال، حاجی یسین، محمد شبیر، عبد الغفار بھٹی کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یورپ سے سے مزید