• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوال !’’سر!اس میں ریاست کا نقصان تو نہیں ہوگا؟‘‘ ، جواب،’’ نقصان تو ضرور ہوگا مگر عمران خان اور کور کمیٹی کا فیصلہ یہی ہے ‘‘۔تحریکِ انصاف اور ہمنواؤں کا دعویٰ،عمران خان ریاست سے برتر،ریاست کی حیثیت ذیلی۔22برسوں سے مثالیں احادیث سے،ایک رَٹی رَٹائی ،سن لو عمران خان رسول اللہ وسلم طاقتور شخص کا ہاتھ ضرور کاٹتے،چونکہ آج کے قاضی جرأت اور اخلاق سے عاری آپ کا بال بیکا نہیں کر سکتے۔آج توہینِ عدالت کے کیس میں عمران خان کے وکلاء نے ایک جارحانہ جواب جمع کروایا۔عدالت نے کمال مہربانی کرتے ہوئے ایک ہفتے میں سوچ سمجھ کر جواب دینے کا کہا ہے۔اگرچہ یہ سہولت طلال ،دانیال اور نہال کو حاصل نہیں تھی۔ عمران خان سے توقعات ، ڈٹ جائیں ،حامد خان کی نہ سُنو، بابر اعوان اور فواد چوہدری کے مشورے پر ڈٹ جاؤ اور معافی نہیں مانگنی ۔قدم بڑھاؤ عمران خان پیچھے نہیں ہٹنا، میں تمہارے ساتھ ہوں،معافی نہیں مانگنی۔یہاں بھی آج تاثر یہی بنا کہ عمران خان قانون سے بالاتر،فرق اتنا کہ جب حامد خان جیسے نامی گرامی وکیل ان کا مقدمہ عدالت کے سامنے پیش کر رہے تھے توعمران خان کی شرائط اور بندھے ہاتھ،دلائل بے اثررہے۔عمران خان کے لئے جھوٹ اور سچ کی تمیز روزمرہ کا روزنامچہ،وکیل تو مؤکل کی رہنمائی کرتا ہے اور پھر وکیل بھی حامد خان جو پاکستان کا نمبر ون وکیل ،ان سے یہ کوتاہی کیوں سرزد ہوئی؟ امید ہے عمران خان معافی مانگ لیں گے،مجھے دلچسپی ہر دو صورت میں عدالتی حکم نامے سے رہے گی۔تاثر راسخ، عمران خان نہ رہا تو ریاست بے اثر ،یعنی نظام اور ادارے بعداَز عمران کھوکھلے اور بے کیف رہنے ہیں۔چند ماہ پہلے عمران خان کا ایک ’’ کان ‘‘میرے رابطے میں،عرض کیاقائد کابیانیہ زہر قاتل،الیکشن نہیں ملیں گے ۔سیاست بند گلی میں ہی ہے،مزید چھ ماہ عمران خان کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں تو ’’اداروں ‘‘کاتحلیل ہونا بنتا ہے۔ ’’ادارے‘‘ اگراپنی حاکمیت، ساکھ اور اولوالعزمی کا تحفظ کرتے ہیں تو عمران خان کی سیاست کا وجودلا موجود ہوگا۔یقین کامل میں عمران خان کی سیاست کا خاتمہ بالخیر۔مملکت پر کڑا وقت کہ عفریت کو یہ مقام دلانے میں فقط اسٹیببلشمنٹ ذمہ دار۔

غور طلب اتنا!کیا عمران خان کے پاس ہر خاص و عام کو تہہ تیغ کرنے کا اجازت نامہ ہے؟کم از کم حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عدالتی نظام کا رویہ یہی کچھ رقم کر رہا ہے۔اداروں اور عدالتی نظام پر دباؤاور تضحیک نہ صرف بحران کا وطیرہ بلکہ اوڑھنا بچھونا بن چکا ہے۔حکمرانوں اور اداروں کے رویے نے حوصلے آسمانوں کو پہنچا رکھے ہیں۔ توہینِ عدالت کیس اسی رویے کا منطقی انجام ہی تو ہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان کی پہلی تقریر’’احتساب کا عمل مجھ سے شروع ہوگا‘‘۔حتی ٰ کہ فنانشل ٹائمز کی پہلی چارج شیٹ جو بین الاقومی سطح پر عمران خان کے لئے دڑاؤنا خواب ہے۔ ایک دن بتا دیں، جب احتساب عمران خان کے قریب سے گزرپایا؟جب کسی نے کبھی سوال اُٹھایا،وضاحت کُجا، سوال اٹھانے والے کا منہ نوچ لیا ۔ کل بروز منگل کروفر سے سیمینار کا انعقاد کیا۔یہ وہی سیمینار ہے جو شوکت ترین اپنی گفتگو میں جھگڑا کو بتا رہے تھے کہ ’’ آئی ایم ایف پروگرام کی ناکامی کے بعد ہم سیمینار میں اس کا جشن منائیں گے‘‘۔یعنی کل جشنِ ناکامی ،آئی ایم ایف مذاکرات کا دن تھا۔معلوم نہیں تھاناکامی دیوار پر کندہ ثبت تھی۔بُرا ہو آئی ایم ایف کا، مقبول ترین اور ہینڈسم لیڈر کی ایک نہ سُنی گئی۔ شوکت ترین تین بارچالاکی سے وزیر خزانہ بنے،ذاتی مفادات کی تزئین و آرائش میں ایک نام کمایا۔ساری زندگی کی تعلیم اور تجربے کا تجزیاتی نچوڑ اتنا،شوکت ترین کی جملہ کے پی اور پنجاب دو وزرائے خزانہ سے گفتگوکسی بڑے اسکرپٹ کا حصہ تھی۔کیا عمران خان کے اوپر بہت بڑا جال پھینکا گیا،عمران خان اس میں جکڑے جا چکے ہیں۔حالیہ چار واقعات نے عمران خان کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔روح فرساء واقعہ سانحہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر کریش پر تحریک انصاف کی شہیدوں کے خلاف مجرمانہ میڈیا مہم،PTIکے 128اکاؤنٹس پکڑے گئے، جیلوں میں2-شہباز گل کی اداروں کو للکار،ایسی غداری جو پھانسی تک لے جا سکتی ہے۔3-جج زیبا چوہدری کے اوپر دباؤ،تضحیک اور مجمع کو ان کن خلاف اُکسانا(کبھی ایسی عدالتی تضحیک ماضی میں نظر نہیں آئی)4۔شوکت ترین کا تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کو فون،ریاست کے خلاف سازش پر اکسانا(آرٹیکل 5کے اطلاق سے بچ نہیں سکتے)۔ان چاروں واقعات کی غیر موجودگی میں ایک عمر چاہئے تھی عمران خان کی اصلیت کو آشکار کرنے کے لئے۔عمران خان نے جان لڑا کر ،جھوٹا پروپیگنڈ ا کر کے ماننے چاہنے والوں کو سحر انگیز رکھا تھا۔جب کہ سچے پروپیگنڈےکی غیر موجودگی بھی ایک سانحہ سے کم نہیں۔مریم نواز صاحبہ کی آج کی ٹویٹ ’’عمران جھوٹے پروپیگنڈے کے زور پر زندہ ہے‘‘،درست ضرور،مریم نواز صاحبہ کی پارٹی کی نا اہلی راسخ کر رہی ہے۔میرا مریم صاحبہ سے سوال اتنا کہ آپ کے ’’ سچ‘‘ کو کس نے منع کیا ہے کہ زور شور سے جھوٹے پروپیگنڈے کا میدان میں مقابلہ نہ کریں ۔عمران خان کو اتنا کریڈٹ ضرور کہ قتل بھی کر دے ،مقلدین کا مؤقف بھلا عمران خان جیسے مقبول رہنماء پر دفعہ 302تعزیراتِ پاکستان کے مطابق ٹرائل کیوں ہو؟

ذکر کرکے دیکھیں، لب کھولے طوفانِ بدتمیزی،جینا حرام کر دیا جائے گا۔ سینہ سُپر ہر حکومت تا ادارے سارے بے دست و پاء تا حدِ نگاہ صف آراء نظر آتے ہیں۔بدقسمتی، ہر صف میں ہر شخص سراسیمہ نظر آرہا ہے۔مندرجہ بالا چار واقعات پر20پارٹیوں پر مشتمل حکمران اتحادبمع تمام ادارے کوئی واضح مؤقف اختیار کرنے سے قاصریا اہلیت سے عاری۔ یقین کامل شوکت ترین نے عمران خان کا مکو ٹھپنے کےلئے ان کوگہرے کھڈے میں دھکیل دیا ہے۔ حکومتی حلقے اس پر بھی شش و پنج میں مبتلا۔ شوکت ترین کی محسن لغاری اور جھگڑا کیساتھ گفتگو میںچند فقروں پرجھوم جھوم کر اَش اَش کریں یا سرکو پیٹیں ۔ملاحظہ فرمائیں،شوکت ترین، ’’ آئی ایم ایف کو خط لکھناہے صوبہ اپنا حصہ نہیں دے گا، میری محسن لغاری سے بھی بات ہوگئی ہے‘‘۔تیمور جھگڑا، ’’ہم یہ کام بلیک میلنگ کے بغیر بھی کر سکتے ہیں، ویسے بھی ہم نے اپنے حصے (وفاقی حکومت)کو چھوڑنا نہیں، یعنی ریاست کو بلیک میل کئے بغیر، آئی ایم ایف کا نمبر2میرا دوست ہے ، اس کو میں یہ سب کچھ بتا دوں گا۔‘‘ (یعنی پاکستان ڈیفالٹ کروا کر سری لنکا بنانا ہے)۔ شوکت ترین، ’’یہی فیصلہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں ہوا ہے،عمران خان اور محمود خان دونوں یہی چاہتے ہیں، ہم نے دباؤ بڑھانا ہے، یہ خطوط ہمارے مؤقف کو مضبوط کریں گے‘‘۔ (دباؤ بڑھا کر عمران خان کے خلاف کیسزختم کروانے ہیں)۔ محسن لغاری کیساتھ تو شوکت ترین کی گفتگو کا ایک ایک فقرہ سونے کے برابر تولنے کا۔ یقیناً عمران خان کو پٹرول پر دس روپے کم کرنے کے لئے شوکت ترین نے آمادہ کیا ہو گا۔ شوکت ترین ’’ہوئے تم دوست جس کے ‘‘،اس کا بچنا محال ،عمران خان صاحب کا کام آپ نے پکا کر دیا ہے۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 5 (2)بار بار پڑھیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ سے بچ بھی گئے تو ریاست کے خلاف سازش پر بچنا نا ممکن۔ آخر غداری اور کیا ہوتی ہے؟ غدار کون؟

تازہ ترین