• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو آسکرز کیلئے پیش کرنا شرمناک ہوگا، بھارتی فلمساز

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی فلم سازوں کا خیال ہے کہ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو آسکر ایوارڈز کے لیے پیش کرنا شرمناک ہوگا۔

رواں سال بھارتی فلم’دی کشمیر فائلز‘ کی ریلیز پر ملک میں کافی ہنگامہ برپا ہوا۔ 

مسلم مخالف جذبات کا اظہار کرتی اس متنازع فلم کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کی جانب سے بھرپور حمایت حاصل تھی۔

اب مبینہ طور پر یہ فلم اگلے آسکر ایوارڈز کی دوڑ میں شامل ہے، اس اقدام کی کئی بڑے بھارتی فلم سازوں نے مخالفت کی ہے۔ 

یہ تنازع اس وقت شروع ہواجب ’گینگز آف واسے پور‘ کے ڈائریکٹر انوراگ کشپ نے کہا کہ بہترین غیر ملکی فیچر فلم ایوارڈ کے زمرے میں آسکر ایوارڈ کے لیے بھارت کی جانب سے ان کی فلم ’RRR‘ کو نامزد کیا جانا چاہیے۔

بعد ازاں ایک اور کینیڈین ہدایتکار ڈیلن موہن گرے نے بھی  فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو آسکر ایوارڈ کے لیے منتخب کرنے کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ 

اُنہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ نفرت پھیلانے والے عناصر پر مبنی اس فلم کو غیر جانبدار بورڈ نے آسکر ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تو یہ بھارت کے لیے مزید شرمندگی کا باعث ہوگا۔

دوسری جانب فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے ٹوئٹر پر انوراگ کشپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ میری فلم کے آسکرز کے لیے منتخب ہونے کے خلاف مہم چلا رہے ہیں‘۔

اس معاملے پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی فلمساز انوراگ کشپ نے ’دی کشمیر فائلز‘ کو آسکر ایوارڈ کے لیےبھارت کی جانب سے منتخب کیے جانے کے خیال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ’وویک اگنی ہوتری توجہ حاصل کرنا چاہتے تھے اور وہ انہیں اب مل گئی‘۔

انوراگ کشپ نےکہا کہ بحث ’RRR‘ اور آسکر کے بارے میں اور ہالی ووڈ میں اس فلم کو کس طرح پسند کیا جا رہا ہے اس حوالے سے تھی۔

اُنہوں نے کہا کہ جس پر وویک نے ردِعمل دیا وہ بیان مذاق میں دیا گیا تھا، فلم’RRR‘نے سیٹرن ایوارڈز کے لیے 3 نامزدگیاں حاصل کی ہیں، جو کہ اب تک کسی بھی بھارتی فلم کو نہیں مل سکیں۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ وویک نے 80 منٹ سے زائد انٹرویو میں صرف اس کے معمولی سے کے بارے میں اس حصے کے بارے میں ٹوئٹ کیا جس میں ان کی فلم کے بارے میں بات کی۔

انوراگ کشپ کا کہنا ہے کہ وویک کو صرف توجہ حاصل کرنی تھی، اسے لگتا ہے کہ اس نے بہت کچھ حاصل کر لیا ہے، کیونکہ اس طرح کا کچھ بھی اس کی زندگی میں پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ 

اُنہوں نے کہا کہ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ نے اسے بہت کچھ دیا ہے، پھر بھی اس کی بھوک نہیں مٹ رہی ہے اور اس لیے وہ مجھے جتنی چاہے گالی دے سکتا ہے۔

تاہم، اگنی ہوتری اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ ان کی فلم کے خلاف ہندی فلم برادری اور ناقدین پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے اپنی اس بات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے آسکرز کے لیے منتخب ہونے کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت سنجیدہ موضوع ہے اور میں اسے بہت سنجیدگی سے لیتا ہوں۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے مطابق بائیکاٹ فلمی شائقین کا غصّہ ہے کیونکہ بھارتی متوسط ​​طبقے کے لوگوں کا پروڈیوسرز اور نامور فنکاروں سے ان کے تکبر کی وجہ سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید